سمگلنگ کیخلاف مہم تیز، سہولت کار افسروں کو ہٹایا جائے: شہباز شریف
اسلام آباد ( خبر نگارخصوصی+نوائے وقت رپورٹ) وزیرِ اعظم شہباز شریف نے سمگلنگ کے خاتمے کے لیے ملک گیر مہم کو تیز کرنے کی ہدایت کردی اور کہا ہے کہ پاکستان سے سمگلنگ کے جڑ سے خاتمے کا پختہ عزم رکھتا ہوں۔وزیراعظم شہباز شریف کے زیر صدارت ملک میں سمگلنگ کی روک تھام کے حوالے سے اعلی سطح جائزہ اجلاس ہوا۔ وزیراعظم کو اسمگلنگ، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے غلط استعمال، منشیات، اشیائے خورونوش بشمول چینی، گندم، کھاد، پیٹرولیم مصنوعات، غیر قانونی اسلحے کے حوالے سے تفصیلی طور پر آگاہ کیا گیا۔ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے حوالے سے اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں قائم تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ بھی پیش کی گئی۔اجلاس کو بتایا گیا کہ تمام سٹیک ہولڈرز سے مشاورت کے بعد قومی انسدادِ اسمگلنگ اسٹریٹجی حتمی مراحل میں ہے جسے منظوری کے لیے جلد پیش کیا جائے گا۔ بتایا گیا کہ دو روز قبل مستونگ میں گودام پر چھاپا مارا گیا ہے جس میں ضبط شدہ سمگل اشیاء کی مالیت تقریباً 10 ارب روپے سے زائد ہے۔وزیر اعظم نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کی تعریف کرتے ہوئے انسداد اسمگلنگ کی کوششوں کو مزید تیز کرنے کی ہدایت کر دی۔ وزیرِاعظم نے کہا کہ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے اسمگلنگ میں خاتمے کیلئے حکومت کے ساتھ مکمل تعاون پر انہیں خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔وزیرِ اعظم نے افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ناجائز استعمال اور اس کی آڑ میں اسمگلنگ کرنے والے عناصر اور ان کے سہولت کار افسروں کی نشاندہی پر اے ڈی خواجہ کی سربراہی میں کمیٹی کی رپورٹ کی تعریف کی۔ وزیرِ اعظم نے نشاندہی شدہ افسران کو عہدے سے فوراً ہٹانے اور محکمانہ کاروائی کی ہدایت کی۔ وزیرِ اعظم نے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس اداروں کو اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے ایک دوسرے سے تعاون کی ہدایت کی۔انہوں نے اسمگلروں اور منشیات کے کاروبار میں ملوث افراد کو قرار واقعی اور مثالی سزا دلوانے کی ہدایت کی۔ وزیرِ اعظم نے وزرات قانون و انصاف کو اس حوالے سے فوری طور پر ضروری قانون سازی کی ہدایت کی اور کہا کہ ملک و قوم کا پیسہ لوٹنے والوں اور ان کے سہولت کاروں کو قطعاً کسی بھی قسم کی رعایت نہیں دی جائے گی، سرحدی علاقوں میں اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے نوجوانوں کو متبادل روزگار کے مواقع اور کاروبار کیلئے سازگار ماحول فراہم کیا جائے۔وزیرِ اعظم نے کہا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی اشیاء کی پاکستان میں فروخت اور اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے انکی مانیٹرنگ کو تیز اور مؤثر کیا جائے، کسٹم حکام افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو مانیٹر کرنے والے سسٹم کا تھرڈ پارٹی سے آڈٹ کرائیںِ۔وزیرِ اعظم نے قومی سطح پر منشیات کے استعمال کی جانچ کیلئے سروے کیلئے فوری طور پر فنڈز جاری کرنے کی ہدایت جاری کر دی. وزیرِ اعظم نے چینی کی مکمل طور پر اسمگلنگ روکنے کی ہدایت بھی جاری کیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا۔ حالیہ بارشوں سے پیدا ہونے والے چیلنجوں کا مقابلہ کرنے پر وزیر اعظم نے متحدہ عرب امارات کی حکومت اور عوام کے بلند حوصلے اور بے مثال کارکردگی کو سراہا۔ وزیر اعظم نے موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے مشترکہ اقدامات پر زور دیا۔ تجویز دی کہ دونوں ممالک اس شعبے میں اپنا تعاون مضبوط کریں۔متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ زاید بن النہیان نے وزیراعظم کی نیک تمناؤں کو سراہتے ہوئے پاکستان میں بارشوں اور سیلاب سے متاثرہ لوگوں کے لیے اپنی نیک تمناؤں اور جذبات کا اظہار کیا۔وزیراعظم محمد شہباز شریف سے ترک سرمایہ کار وفد نے ملاقات کی ہے۔ ترک وفد نے پاکستان میں سرمایہ کاری میں گہری دلچسپی کا اظہار کیاہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان ترکیہ کے ساتھ اقتصادی تعلقات کے فروغ اور تجارتی شراکت داری کی مزید مضبوطی کا خواہاں ہے ۔ وزیراعظم نے صوبہ بلوچستان اور صوبہ خیبر پختونخوا میں شدید بارشوں میں نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور دیگر متعلقہ اداروں کو متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں تیز کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وفاقی حکومت بلوچستان اور خیبر پختونخوا کی صوبائی حکومت کے ساتھ کھڑی ہے اور امدادی کارروائیوں میں ہر ممکن مدد فراہم کرے گی۔ متاثرین تک امداد کی فراہمی میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی جائے۔ وزیراعظم نے لینڈسلائیڈنگ سے بند سڑکیں اور راستے کھولنے کا کام تیز تر کرنے کی بھی ہدایت کی۔
اسلام آ باد (آئی این پی ) فیض آباد دھرنا رپورٹ میں شہباز شریف کا کمشن کو دیا گیا بیان منظرعام پر آگیا جس میں انہوں نے کہا کہ ٹی ایل پی پر پابندی سے متعلق رپورٹ صوبائی حکومت سے شیئر نہیں کی گئی تھی، تفصیلات کے مطابق کمیشن نے شہباز شریف سے 7 سوالات کیے تھے۔ فیض آباد دھرنا رپورٹ کا ایک اور حصہ سامنے آگیا، سابق وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف کوجان سے مارنے کی دھمکی پر ایکشن بھی شامل ہے۔ شہباز شریف نے کمیشن کو اپنے جوابات میں تبایا کہ پنجاب میں امن و امان کے معاملات پر کابینہ کی ذیلی کمیٹی برائے امن تشکیل دی گئی، جو صوبائی وزیر قانون اور بعض دیگر اہم صوبائی وزرا پر مشتمل تھی۔ ٹی ایل پی پر پابندی سے متعلق انٹیلی جنس کی کوئی رپورٹ صوبائی حکومت سے شیئر نہیں کی گئی تھی۔ بیان کے مطابق اس وقت فیض آباد دھرنے کا اندازہ نہیں تھا۔ ڈی سی راولپنڈی، کمشنر، سی پی او اور آر پی او کو ذیلی کمیٹی برائے امن وامان سے واضح ہدایات موصول ہوئی تھیں کہ اسلام آباد انتظامیہ کو ہر ممکن تعاون فراہم کریں۔ شہبازشریف نے کمیشن کو بتایا کہ کسی تنظیم کی پابندی انسداد دہشت گردی ایکٹ میں دیئے گئے سخت معیار کے تابع تھی،پابندی وزارت داخلہ اپنے مینڈیٹ کے مطابق کر سکتی تھی،طاقت کا سہارا لینے کے نتیجے میں ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال پیدا ہو سکتی تھی، ٹی ایل پی کے رہنماں کے ساتھ سیاسی مذاکرات ہو رہے تھے۔ حکومت کی مختلف سطحوں پر ان کی طرف سے زبانی یقین دہانیاں کروائی گئی تھیں،ٹی ایل پی اور وفاقی حکومت کے درمیان معاہدے میں اتفاق کیا گیا تھا، طے ہوا تھا ٹی ایل پی رہنماں اور کارکنوں کے خلاف مقدمات قانونی طریقہ کار کے بعد واپس لیے جائیں گے۔