• news

وفاقی وزیر توانائی کا بجلی کی  اوور بلنگ کا اعتراف

وزیراعظم محمد شہباز شریف کی زیر صدارت بجلی کے شعبے سے متعلق اقدامات ہر جائزہ اجلاس ہوا۔ وزیراعظم نے بجلی ترسیلی نظام اور ڈسکوز کی بہتری کے لیے پلان مرتب کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ پلان ترجیحی بنیادوں پر آئندہ ہفتے پیش کیا جائے، تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری اور آو¿ٹ سورسنگ کا عمل تیز کیا جائے، ڈسکوز کے انتظامی امور کی بہتری کے لیے نجی شعبے کے ماہرین کی معاونت لی جائے، ترسیلی و تقسیم کے نظام کے لیے عالمی سطح پر رائج ماڈلز سے مدد لی جائے۔ شہباز شریف نے مزید کہا کہ بجلی چوروں کو ملکی خزانے کو قطعاً نقصان نہیں پہنچانے دیں گے۔ ترسیلی نظام منصوبے بر وقت مکمل کیے جائیں۔ بجلی شعبہ میں اصلاحات سے گردشی قرضے میں کمی لے کر آئیں گے۔ ادھر، وفاقی وزیر توانائی اویس احمد لغاری نے اعتراف کیا ہے کہ ملک میں کروڑوں روپے کی اوور بلنگ کی جارہی ہے۔ اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انھوں نے کہا، ہمیں یقین ہے کہ ہمارے اداروں کے اندر 20 فیصد سے زائد ایسے لوگ ہیں جو اس کام کے اندر ملوث ہیں۔ 20 فیصد چوری کا فائدہ اٹھانے والے لوگ افسران، لائن مین، میٹر ریڈرز اور وہ صارفین جو چوری کر رہے ہیں، ان کا بوجھ یہ پاکستان نہیں اٹھا سکتا۔ 20 فیصد بہت بڑی تعداد ہے ان کے خلاف بھی سخت کارروائی عمل میں لانے کی ضرورت ہے۔ کرپٹ افسران اور اہلکاروں کے بغیر بجلی چوری ممکن نہیں، بالخصوص لائن مین اس میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ افسران اور اشرافیہ کو جو بجلی مفت فراہم کی جارہی ہے اسے ختم کر کے اس کا فائدہ عوام کی طرف منتقل کیا جانا چاہیے۔ وزیر توانائی کا اوور بلنگ کا اعتراف تشویش ناک ہے، بیشتر صارفین کو اوور بلنگ کر کے ناجائز بل بھیجے جاتے ہیں جس کی ادائیگی نہ کر سکنے پر ہی وہ غیر قانونی راستے اختیار کرتے ہیں۔ لاتعداد اور ناجائز ٹیکسز صارفین کے لیے بلوں کی ادائیگی کو مزید مشکل بنارہے ہیں۔ حکومت کو اس طرف خاص توجہ دینے کی ضرورت ہے ورنہ مسائل پر قابو پانا ممکن نہیں رہے گا۔

ای پیپر-دی نیشن