ہفتہ‘ 11 شوال 1445ھ ‘ 20 اپریل 2024
رانا ثنا اللہ کے خلاف اندراج مقدمہ کی درخواست خارج۔
یہ خارج ہونے والی وہ درخواست ہے جس میں کہا گیا تھا کہ رانا ثنا اللہ نے عمران خان کو قتل کی دھمکی دی ہے۔ان کے خلاف عدالت کارروائی کرے۔ درخواست دینے کے بعد درخواست گزار سو گیا۔سماعت کے لیے تاریخ مقرر تھی۔درخواست گزار عدالت نہ پہنچے تو پراسیکیوٹر کو درخواست خارج کرانے کا موقع مل گیا۔کچھ لوگوں کی طرف سے عدالتوں کو قدیم دور کا سکول ماسٹر سمجھ لیا گیا ہے۔پرائمری تک بچے تختی لکھا کرتے تھے قلم دوات کی ضرورت ہوتی بچے ماسٹر صاحب کے پاس شکایت لے کے جاتے کہ دوسرے نے اس کی دوات سے ”ٹوبہ“ لگا لیا ہے۔ مطلب دوات میں قلم لگا لی ہے۔ گزشتہ دنوں ایک بار پھر پٹرولیم کی قیمت میں اضافہ ہوا تو کوئی صاحب عدالت پہنچ گئے کہ حکومت کو اضافہ واپس لینے کا حکم دیا جائے۔ عدالت حکومت کو ایسا حکم دیگی تو حکومت کہہ سکتی ہے ،لیں جی آپ حکومت چلائیں ہم جاتے ہیں۔ ماضی قریب سے تھوڑا سا قبل کسی صاحب نے امریکی صدر کو پاکستان طلب کرنے کیلئےعدالت سے رجوع کیا۔فرح شہزادی آپ سے آتی نہیں، چلے ہیں امریکی صدر کو بلوانے۔ ایک پارٹی کی طرف سے عدالت میں جلسوں کی اجازت کا معاملہ لے جایا گیا تو کورٹ نے انتظامیہ کو حکم دیا گیا کہ قانون کے مطابق فیصلہ کیا جائے۔اچھا ہوا کہ انتظامیہ تک عدالت کا حکم پہنچ گیا ورنہ ہو سکتا ہے غیر قانونی فیصلہ ہوجاتا اور عدالت کو یہی فیصلہ قانونی قرار دینا پڑتا۔
٭....٭....٭
مہنگی روٹی، پنجاب بھر میں 80 سے زائد نانبائی تندورچی ہوٹل ڈھابے والے گرفتار، لاکھوں روپے جرمانہ،کئی شہروں میں تندور، ہوٹل بند۔
آٹا سستا ہونے پر پنجاب حکومت نے روٹی کی قیمت 16 روپے مقرر کی تو کچھ نانبائیوں نے صرف آٹا سستا ہونے پر 16 روپے کی روٹی فروخت کرنے سے انکار کر دیا وہ کہتے ہیں اول تو ان کو سستا ہونے والا آٹا ابھی ملا نہیں ہے دوسرے گیس تیل اور بجلی بھی سستی کی جائے تو ہی 16 روپے میں روٹی وارے میں ہوگی۔ کئی تندور والوں نے سستی روٹی فروخت کرنا شروع کر دی ہے انہوں نے روٹی کو شاید پھلکی بنا دیا ہے ہلکی تو پہلے ہی تھی۔ آج کل چھوٹے سے چھوٹا نوٹ 10 روپے کا ہے اس کے بعد 20 روپے کا ہے۔16 روپے کی ایک روٹی خریدنی ہو تو 10 روپے کے ساتھ ایک پانچ کا سکہ اور ایک روپے کا سکہ ضروری ہے۔ایک روپے کا سکہ تقریبا ناپید ہے۔ 15 روپے دے کر تندور والے کو کیا ایک روپے کی "برکی" توڑنے کو کہا جائے گا۔ تندور والے کے پاس اس طرح برکی برکی توڑتے بھان یعنی چینج اکٹھی ہو جائے گی۔ ایک منگتا جس گھر میں بھی جاتا اسے روٹی کا ٹکڑا دے دیا جاتا۔ ایک گھر سے اسے سالم روٹی ملی تو اس نے حیرانی سے پوچھا آپ کو چینج چاہیے؟ سولہ روپے کی ایک روٹی، 20 روپے کی سوا روٹی۔ ویسے انسان روٹی کے لیے ہی تگ ودو کرتا ہے۔ بھوک بڑی ظالم ہے۔ کسی بھوکے سے پوچھا دو جمع دو تو جواب تھا۔چار روٹیاں۔ فرانس کی ملکہ انتونی کو بتایا گیا کہ محل کے باہر لوگ روٹی نہ ملنے پر مظاہرہ کر رہے ہیں تو ملکہ نے نہایت سادگی سے کہا یہ کیک کھا لیں، شاید فروٹ کیک کھانے کا مشورہ دیا ہو۔ بابا فرید نے روٹی کی اہمیت اجاگر کی تھی : پنج رکن اسلام دے تے چھیواں رکن اے ٹک۔ جے نہ لبھے چھیواں تے پنجے جاندے مک۔ بابا بلھے شاہ نے نصیحت کی تھی منگ اوئے بندیا اللہ کولوں گلی جلی کلی یعنی (روٹی کپڑا اور مکان)۔ حکومت کا روٹی سستی کرنا احسن اقدام ہے۔ جن کو گرفتار کیا گیا روٹی ان کی اور ان کے بچوں کی بھی ضرورت ہے۔ ان کے لیے حالات ایسے بنائے جائیں کہ ڈنڈے سے ڈر کر نہیں برضا و رغبت ایک روٹی سولہ اور سوا روٹی 20 روپے میں فروخت کریں۔
٭....٭....٭
کراچی: سندھ میں ماڑی غازج فارمیشن فیلڈ میں گیس کا کنواں دریافت،جس سے 10.5 ملین اسٹینڈرڈ کیوبک فٹ یومیہ گیس حاصل ہوگی۔
چند روز قبل سجاول سندھ سے بھی گیس کے 12لاکھ 40ہزار کیوبک فٹ کے ذخائر ملے تھے۔پاکستان میں گیس کے ذخائر ختم ہو رہے ہیں ایسے میں نئے ذخائر کا دریافت ہونا نعمت سے کم نہیں۔ گیس کا وسیع تر استعمال ہوتا ہے ہانڈی روٹی کے علاوہ صنعتوں اور ٹرانسپورٹ کے لیے بھی گیس استعمال ہوتی ہے۔ نئے دریافت ہونے والے ذخائر کے بعد ہو سکتا ہے گیس کی لوڈ شیڈنگ میں کچھ افاقہ ہو جائے۔جن گھروں میں گیس ابھی تک فراہم نہیں ہو سکی وہاں تک بھی پہنچ سکے گی۔تھوڑے تھوڑے وقفے سے کبھی گیس کے ذخائر اور کبھی تیل کے ذخائر دریافت ہونے کی خبریں آتی رہتی ہیں۔جتنے خبروں میں ذخائر دریافت ہو چکے ہیں اگر واقعی اتنے موجود ہوتے تو پاکستان گیس اور پٹرول میں کب کا خود کفیل ہو گیا ہوتا ۔پٹرول پاکستان کو درآمد کرنا پڑتا ہے۔ اگر مقامی سطح پر ضروریات کے مطابق پٹرول نکل آئے تو آج کے مقابلے میں اس کی ایک چوتھائی قیمت ہوگی۔ذخائر کی دریافتوں کی کبھی کبھی خبریں مشہوری کے لیے بھی اڑا دی جاتی ہیں۔ایک عرصہ قبل سید والا کے قریب دریا پر لوگ پکنک منانے گئے۔دو تین منچلوں نے مٹی کا تیل ریتلی زمین میں چھوٹی سی” کھتی“کھود کر ڈالا، آگ لگائی اور نعرہ بے باکانہ بلند کر دیا جہاں گیس موجود ہے. وقتی طور پر ان نوجوانوں کی بلے بلے ہو گئی۔بلے بلے والے ذخائر کی نہیں حقیقی ذخائر کی دریافت سے پاکستان توانائی میں خود کفیل ہو سکتا ہے۔
٭....٭....٭
پاکستان میں رواں سال 326 ارب کے موبائل فون درآمد کیے گئے۔
اس کا مطلب ہے کہ صرف چار مہینے میں 326 ارب روپے کے موبائل فون پاکستان لائے گئے۔ اس طرح پورے سال میں 12سو ارب روپے کے صرف موبائل فون باہر سے پاکستان منگوائے جائیں گے۔جون میں تنخواہوں میں اضافہ ہونا ہے۔یہ درآمدات 1500 ارب روپے تک بھی پہنچ سکتی ہیں۔موبائل ویسے تو ہر شخص کی ضرورت بن گیا ہے۔ کام چلانا ہو تو بٹنوں اور نمبروں والے موبائلز سے بھی چلایا جا سکتا ہے لیکن موبائل فون میں اتنی زیادہ ٹیکنالوجی اور جنتا کے ہاتھ اتنا پیسہ لگ گیا ہے کہ مہنگے ترین موبائل مارکیٹ میں آتے ہی ہاتھوں ہاتھ بک جاتے ہیں۔ بھکاری چرواہے گڈر یئے ڈرائیور کنڈکٹر خاکروب تک ہر کسی کی یہی کوشش ہوتی ہے کہ جدید موبائل اس کے ہاتھ میں ہو۔پائی پائی جوڑتے ہیں۔لمبا ہاتھ مارنے سے بھی گریز نہیں کرتے۔روٹی ٹکر ملے نہ ملے نیا موبائل ضرور پاس ہو۔ویسے موبائل میں سوائے دو تین چیزوں کے ہر چیز موجود ہے کلاک، ویڈیوز ،سوشل میڈیا ،ممنوعہ میڈیا اوربھی بہت کچھ اگر نہیں ہے تو ابھی تک جدید سے جدید موبائل میں بھی بارش برسانے کا سسٹم نہیں ہے۔ابھی تک موبائلوں میں کلاشن کوف نہیں رکھی گئی۔ مہنگے ترین موبائل سے بھی یار تو کیا زلف یار برآمد نہیں ہوتی۔ ضرورت مند سے پوچھا جائے اسے کیا چاہیے۔جیسے رمضان میں راشن تقسیم کرنے والے ہی پوچھ لیں تو وہ جھٹ سے کہے گا آئی فون ففٹین پرو میکس۔ وہ جیسے کسی منگتے کو اسی کے گاو¿ں کی خاتون نے منگتا کہہ دیا تو اس نے کہا ماسی مجھے خیرات دو یا نہ دو مگر منگتا نہیں ملک کہو۔