پاکستان آرمی کی پیشہ ورانہ مہارت، فٹنس اور تجربے کا کوئی موازنہ نہیں
لندن عارف چودھری
لندن میں برطانوی فوج کے ریٹائر اور حاظر سروس اعلی افسران کی رنگا رنگ محفل میں کوئٹہ کمانڈاینڈسٹاف کالج کی برسوں پرانی یادوں کی منفرد محفل منعقد ہوئی۔ برطانوی سینئر افسران اور ان کی بیگمات نے پاکستان اورکوئٹہ میں گزرے ماہ وسال کے قصے سنائے اور ماضی کی ناقابل فراموش یادوں کو بیان کرتے ہوئے کہا کہ کمانڈاینڈ سٹاف کالج میں گزرے دِن وہ کبھی بھلا نہیں سکتے۔
لندن میں آرمی اینڈ نیوی کلب میں کوئٹہ کمانڈ اینڈ سٹاف کالج سے فارغ التحصیل افسران کے اعزاز میں ظہرانے کی خصوصی محفل کا اہتمام کیا گیا جس میں افسران کی بیگمات نے بھی شرکت کی۔ برطانوی آرمی کے سربراہ جنرل پیٹرک سینڈرز تقریب کے مہمان خصوصی تھے۔ تقریب میں برطانوی آرمی کے پچاس افسران نے خاص طورپر شرکت کی جنہوں نے کمانڈ اینڈ سٹاف کالج میں تعلیم حاصل کی تھی۔ ان میں 1980 میں گریجویٹ ہونے والے لیفٹینٹ جنرل سر ایلسٹر اِرون، 1981 میں گریجویٹ ہونے والے لیفٹینٹ جنرل انتھونی پالمر ، 1971 میں گریجویٹ ہونے والے بریگیڈئیر نک تھامپسن، 1970 میں گریجویٹ ہونیو الے بریگیڈئیر ٹونی بیری، 1985 میں گریجویٹ ہونے والے میجر جنرل سمیوماس کَر بھی شامل تھے۔ برطانوی فوج کے افسران نے کمانڈ اینڈ سٹاف کالج سے جْڑی گزشتہ پچاس سال کی اپنی یادوں کو تازہ کیا اور اس عظیم فوجی درس گاہ میں اپنے قیام اور تعلیم کے واقعات بیان کئے۔
برطانوی فوج کے ریٹائر افسران نے کوئٹہ میں واقع اس عظیم فوجی ادارے کو شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔ پاکستان کی مہمان نوازی کو لاجواب قرار دیتے ہوئے برطانوی آرمی افسران نے پاکستان آرمی کی پیشہ وارنہ مہارت، قابلیت اور ہمہ گیر صلاحیتوں کو بھی بھرپور سراہا اور پاکستان آرمی کو دنیا کی بہترین فوج اور منظم ترین فوجی ادارہ قرار دیا۔
پاکستان ہائی کمیشن لندن کے آرمی اور ائیر ایڈوائزر کرنل تیمور راحت نے تقریب کی میزبانی کی۔انہوں نے 1905 سے آج تک سٹاف کالج کی شاندار کامیابیوں اور فوجی افسران کی تربیت واستعداد کار میں اضافے کے حوالہ سے اہمیت اجاگر کی۔انہوں نے کہاکہ اس عظیم فوجی مادر علمی سے تربیت پانے والے وائسرائے، گورنر جنرل، صدور، فیلڈ مارشل بنے۔ بعض افسران نے اپنی پیشہ ورانہ قابلیت کی بناء پر اپنے اپنے ممالک میں آرمز اور سروسز کے بانی کہلائے۔ اس درس گاہ سے تعلیم پانے والے کئی طالب علم دنیا میں سنگین خطرات کا مقابلہ کرتے اور میدان جنگ میں بہادری کے جوہر دکھاتے ہوئے قربان ہوگئے۔
اس موقع پر کمانڈ اینڈ سٹاف کالج کے کمانڈانٹ میجر جنرل نسیم انور کا خصوصی پیغام بھی پڑھ کر سنایا گیا۔ برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر کی اہلیہ نے مہمان خصوصی جنرل پیٹرک سینڈرز اور دیگر مہمانوں کو یادگاری سوینئیرز بھی پیش کئے۔
برطانوی آرمی چیف نے پاکستان کی مسلح افواج کی پیشہ ورانہ صلاحیتوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان آرمی کی پیشہ ورانہ مہارت، فٹنس اور تجربے کا کوئی موازنہ نہیں۔ جنرل پیٹرک سینڈرز نے اپنی کمان کے دوران مختلف شعبوں میں دفاعی تعاون میں برطانوی فوج کی اولین ترجیح پاکستان کو قرار دیا۔ انہوں نے مختلف مواقع پر پاکستان کے اپنے دورے کی یادوں کا بھی بڑے خوشگوار انداز میں ذکر کیا۔ انہوں نے اپنے آمدہ دورہ پاکستان کے حوالے سے بھی اظہار خیال کیا اور بتایا کہ یہ دورہ یونیفارم میں پاکستان کا اْن کاآخری دورہ ہوگا۔
برطانوی آرمی چیف نے پاکستان کے جغرافیائی محل وقوع کی اہمیت کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ پاکستان مشرق اور مغرب کے مرکز میں واقع ہے جو اس کی کلیدی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے۔ انہوں نے پاکستان اور برطانیہ کی افواج کے درمیان ربط وتعلق اور دفاعی شعبے میں متنوع تعاون کی اہمیت کو بھی بیان کیا۔ جنرل پیٹرک سینڈرز نے پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کی قیادت کو سراہتے ہوئے پاکستانی چیف آف آرمی سٹاف کے ساتھ اپنے ذاتی تعلق اور وابستگی کا بھی حوالہ دیا۔ اس موقع پر جنرل پیٹرک سینڈرز نے ملٹری ڈپلومیسی اور سفارتی تعلقات کو مزید تقویت دینے میں پاکستان اور برطانیہ کے ہائی کمیشنز کے دفاعی شعبوں کی کوششوں کو بھی سراہا۔
جنرل پیٹرک سینڈرز نے دفاع اور قومی تعمیر میں پاکستان آرمی کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستان آرمی میدان جنگ میں دلیرانہ ثابت قدمی اور دفاع وطن کی قابلیت کے لئے پہچانی جاتی ہے جو شراکت دار(پارٹنر) ممالک کو کلیدی مدد بھی فراہم کرتی ہے۔ پاکستان آرمی کی ایمانداری اور ساکھ کا اعتراف کرتے ہوئے برطانوی آرمی چیف نے پاکستانی قوم کی غیرمعمولی فراخ دلی کا بھی نہایت عمدہ الفاظ میں ذکر کیا۔