ایرانی صدر آج پاکستان آئیں گے، توانائی، زراعت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کا وسیع ایجنڈا ہے: دفتر خارجہ
اسلام آباد( خبرنگار خصوصی + نوائے وقت رپورٹ) ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی22 سے24 اپریل2024 تک پاکستان کا سرکاری دورہ کریں گے۔ فروری2024 میں عام انتخابات کے بعد کسی بھی سربراہ مملکت کا پاکستان کا یہ پہلا دورہ ہوگا۔ ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری پریس ریلیز کے مطابق ایرانی صدر کے ہمراہ ان کی اہلیہ اور اعلی سطحی وفد بھی ہوگا جس میں وزیر خارجہ اور کابینہ کے دیگر ارکان، اعلی حکام کے علاوہ ایک بڑا تجارتی وفد بھی شامل ہوگا۔ ایران کے صدر اپنے دورہ پاکستان کے دوران صدر مملکت اور وزیراعظم پاکستان، چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی سے ملاقات کریں گے۔ وہ لاہور اور کراچی کا بھی دورہ کریں گے اور صوبائی قیادت سے ملاقاتیں کریں گے۔ فریقین کے پاس پاکستان ایران تعلقات کو مزید مستحکم بنانے اور تجارت، باہمی رابطوں، توانائی، زراعت اور عوام سے عوام کے رابطوں سمیت مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے کا وسیع ایجنڈا ہوگا۔ دورہ کے موقع پر فریقین علاقائی اور عالمی پیش رفت اور دہشت گردی کے مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لیے دوطرفہ تعاون پر بھی بات کریں گے۔ واضح رہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تاریخ، ثقافت اور مذہب میں جڑے مضبوط دوطرفہ تعلقات ہیں۔ یہ دورہ پاکستان ایران تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرے گا۔پاکستان اور ایران نے باہمی قانونی معاونت کا معاہدہ کرنے کا فیصلہ کرلیا۔ ذرائع نے بتایا کہ دونوں ممالک نے باہمی قانونی تعاون کا ایم او یو کرنیکا بھی فیصلہ کیا ہے، وفاقی کابینہ نے ایران کے ساتھ باہمی قانون معاونت کا معاہدہ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کابینہ سے ایران کے ساتھ باہمی قانونی تعاون کے ایم او یو کی منظوری بھی لے لی گئی ہے، وزارت قانون و انصاف کی سمری کی وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے منظوری دی۔ایرانی صدر کے دورہ پاکستان میں متوقع ہیں، پاکستان اور ایران سول اور کمرشل امور میں باہمی قانونی معاونت کا معاہدہ کریں گے۔ علاوہ ازیںترجمان دفتر خارجہ نے کہا گیا کہ ’دونوں ممالک کی قیادتیں علاقائی اور عالمی پیش رفت اور دہشت گردی کے مشترکہ خطرے سے نمٹنے کے لیے دو طرفہ تعاون پر بھی بات کریں گے۔ایرانی سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا کہ یہ دورہ ایران کی جانب سے بلوچستان کے سرحدی شہر پنجگور میں عسکریت پسند گروپ جیش العدل کے ٹھکانوں کو نشانہ بناتے ہوئے پاکستان میں حملوں کے آغاز کے چند ماہ بعد ہو رہا ہے، ان حملوں کے بعد اسلام آباد نے شدید الفاظ میں مذمت کی تھی اور سفارتی تعلقات میں تنزلی کا اشارہ دیا تھا۔48 گھنٹے سے بھی کم وقت بعد، پاکستان نے حملوں پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر حملہ کیا تھا۔ علاوہ ازیں کمشنر کراچی نے 23 اپریل منگل کو شہر میں عام تعطیل کا اعلان کر دیا۔ تمام نجی، سرکاری دفاتر اور تعلیمی ادارے بند رہیں گے، نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا۔