ایرانی صدرِ کا پرتپاک استقبال ، وزیراعظم ، صدراور آرمی طیف سے ملاقاتیں
اسلام آباد( خبرنگار خصوصی )پاکستان اور ایران نے سکیورٹی، تجارت، سائنس و ٹیکنالوجی، ویٹرنری ہیلتھ، ثقافت اور عدالتی امور سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کے فروغ کے لئے 8 معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کر دیئے۔ دستخطوں کی تقریب پیر کو وزیراعظم ہائوس میں منعقد ہوئی۔ اس موقع پر وزیراعظم شہباز شریف اور ایران کے صدر ڈاکٹر سید ابراہیم رئیسی بھی موجود تھے۔ دونوں ممالک کے درمیان سکیورٹی کے شعبے میں تعاون کے معاہدے کی توثیق کر دی گئی۔ سول معاملات میں تعاون کے لئے عدالتی معاونت کے معاہدے پر وفاقی وزیر قانون و انصاف اعظم نذیر تارڑ اور ایرانی کے وزیر انصاف امین حسین رحیمی نے دستخط کیے۔ پاکستان اور ایران کے درمیان جوائنٹ فری اکنامک زون سپیشل اکنامک زون کے قیام کے لئے مفاہمت کی یادداشت پردستخط کئے گئے۔ انسانی وسائل کی ترقی کے درمیان تعاون کے ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط۔ پاکستان سٹینڈرڈ اینڈ کوالٹی کنٹرول اتھارٹییز کے درمیان تعاون کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کئے۔ پاکستان اور ایران نے میوچل لیگل کو آپریشن کے لئے مفاہمت کی یادداشت پر بھی دستخط کئے ہیں۔ دونوں ممالک میں فلموں کے تبادلے اور تعاون کو فروغ دینے کے لیے ایک مفاہمت کی یادداشت پر دستخط کیے گئے۔ اس کے بعد پاکستان اور ایران نے دوطرفہ تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھانے پر اتفاق کرتے ہوئے کہا ہے کہ وقت آ گیا ہے کہ ایران، پاکستان کے تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے، خوشحالی اور ترقی میں تبدیل کریں، اقوام متحدہ اور اقوام عالم کو غزہ میں انسانیت سوز مظالم کے خاتمہ کیلئے اپنا کردار ادا کرنا چاہئے، پاکستان اور ایران نے ہمیشہ کشمیری اور فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کی جدوجہد کی حمایت کی ہے۔ پیر کو ایران کے صدر سید ابراہیم رئیسی کے دورہ پاکستان کے موقع پر مختلف شعبوں میں تعاون کیلئے مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کی تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ دونوں برادر اسلامی ممالک کے درمیان مذہب، ثقافت اور تہذیب کے رشتوں، سفارتی، سرمایہ کاری، سکیورٹی کے تعلقات پر تفصیل سے بات چیت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے پاکستان کے ساتھ تعلقات صدیوں پرانے ہیں، اس تعلق کو ہم نے آج ترقی و خوشحالی اور باہمی محبت اور دونوں ملکوں کی بہتری کیلئے استعمال کرنا ہے، 1947ء میں ایران پاکستان کو تسلیم کرنے والے مملک میں سرفہرست تھا۔ وزیراعظم نے ایرانی صدر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گو کہ ہمارے شاعر علامہ اقبال آپ کے انقلابی جذبوں کو جلا بخشتے ہیں تو حافظ و خیام کے بغیر ہماری سوچ کے دھارے بھی نامکمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایرانی صدر کی مدبرانہ قیادت میں ایران نے بڑی ترقی کی ہے، وقت آ گیا ہے کہ ایران، پاکستان کے تعلقات کو مزید مستحکم کیا جائے، ہماری سرحدوں پر ترقی و خوشحالی کے مینار قائم ہوں اور انہیں کاروبار، خوشحالی اور نظر آتی ترقی میں تبدیل کریں، آج کا دن یہ موقع فراہم کر رہا ہے کہ اس ہمسائیگی اور اپنی دوستی کو ترقی و خوشحالی کے سمندر میں بدل دیں۔ انہوں نے کہا کہ آج ہم نے اقتصادی ترقی اور روابط کے حوالے سے جو فیصلے کئے ہیں وہ منظر عام پر آ جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے مسلمانوں پر ظلم کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں، اس پر ایران نے اپنا بھرپور اور ٹھوس موٓقف اختیار کیا ہے، پاکستان اس سلسلہ میں غزہ کے مسلمانوں اور بہنوں کے ساتھ ہے، ایسے مظالم کی مثال نہیں ملتی، بچوں اور خواتین سمیت 35 ہزار لوگ شہید کئے گئے ہیں، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی غزہ میں جنگ بندی کی قرارداد جو کہ مشکل سے منظور ہوئی اس پر عملدرآمد نہ کرکے اس کی دھجیاں بکھیری جا رہی ہیں اور عالمی برادری خاموش تماشائی ہے، اسلامی ممالک کو او آئی سی کے پلیٹ فارم سے مل کر اپنی آواز اٹھانی چاہئے تاوقتکہ غزہ میں مکمل جنگ بندی اور انہیں حقوق نہیں ملتے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر میں بھی بھارتی مظالم جاری ہیں، ایران نے ہمیشہ کشمیریوں کے حق میں آواز اٹھائی، کشمیریوں کو ضرور ان کا بنیادی حق ملے گا۔ وزیراعظم نے ایرانی صدر اور وفد کے دورہ پاکستان پر ان کا شکریہ ادا کیا، اس دورہ کے نتیجہ میں دونوں ممالک کے تعلقات مزید مستحکم ہوں گے۔ ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے وزیراعظم شہباز شریف اور حکومت پاکستان کا بھرپور استقبال پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی سرزمین ہمارے لئے قابل احترام ہے، پاکستان کے عوام اور حکومت کو ایران کے سپریم لیڈر کی جانب سے سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے ہمیشہ اسلامی اقدار کیلئے جدوجہد کی اور ہمیشہ فلسطین و غزہ کے عوام کے حقوق کی حمایت کی۔ انہوں نے کہا کہ فلسطین میں جاری اسرائیلی صیہونی فورسز کی جانب سے نسل کشی کا خاتمہ ضروری ہے، اقوام متحدہ اور مغرب کی مدد اسرائیلی صیہونی فورسز کی جانب سے غزہ اور فلسطین میں نسل کشی، بچوں کے قتل عام کو کسی صورت برداشت نہ کرنے کے پاکستان کی حکومت اور عوام کے موٓقف کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، پاکستان نے ہمیشہ فلسطین کے حق اور انصاف کیلئے آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی بات کرنے والی دیگر عالمی طاقتوں کو غزہ کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی چاہئیں، پاکستان اور ایران کے عوام ان انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر پوری دنیا میں آواز اٹھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینیوں کی جدوجہد ایک دن ضرور کامیاب ہو گی۔ ایرانی صدر نے کہا کہ برادر ہمسایہ اور دوست ملک پاکستان سے ہمارے تعلقات نہ صرف ہمسائیگی تک محدود ہیں بلکہ اس میں تہذیب، ثقافت اور مذہب سے جڑے ہیں جنہیں کوئی الگ نہیں کر سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ اور اقوام عالم کو فلسطین کے نہتے عوام کے حقوق کیلئے آواز بلند کرنا ہو گی، القدس شریف کی آزادی کیلئے ہمیشہ آواز بلند کرنے پر پاکستان کے عوام اور حکومت کے شکرگزار ہیں۔ ایرانی صدر نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان موجودہ تعلقات کے فروغ کیلئے بڑے مواقع موجود ہیں، آج کی ملاقات میں سیاسی، سفارتی، اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو ہر ممکن حد تک بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور ایران دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑ رہے ہیںِ، اس جنگ میں دونوں ملکوں کے درمیان تعاون ضروری ہے، منظم جرائم، منشیات کے خلاف مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے، یہ دونوں ممالک کیلئے خطرہ ہیں، پاکستان اور ایران کے درمیان دوطرفہ، علاقائی و عالمی سطح پر انسانی حقوق کے حوالے سے تعاون پر مبنی تعلقات ہیں، دونوں ملک اپنے دوطرفہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے کیلئے پرعزم ہیں۔ ایران کے صدر نے کہا کہ پاکستان اور ایران کے درمیان تجارتی و اقتصادی تعاون کا حجم بہت کم ہے، ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ پہلے مرحلہ میں تجارتی حجم کو 10 ارب ڈالر تک بڑھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان کی سرحدیں مشترک اور دونوں ملک مشترکہ مذہب سے جڑے ہیں، ہم نے کچھ بارڈر مارکیٹس قائم کی ہیں، کچھ اقدامات اٹھائے ہیں تاہم یہ اقدامات ناکافی ہیں، مزید اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ ایرانی صدر نے کہا کہ ایران کے بہادر عوام نے غیر قانونی پابندیوں کو مواقع میں تبدیل کیا ہے جس سے ایران میں قابل فخر ترقی و خوشحالی آئی ہے، ایران کی ترقی اور ٹیکنالوجی کے تجربات سے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔