ٹیکس مقدمات میں التوا، متعدد افسر معطل، لاپروائی قبول نہیں: وزیراعظم
اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نمائندہ خصوصی) وزیر اعظم شہباز شریف نے ٹیکس کیسز میں دانستہ التوا کا نوٹس لیتے ہوئے چیف کمشنر ان لینڈ ریونیو اسلام آباد اور ان کے ساتھ متعلقہ تمام افسروں معطل کرنے اور انکوائری کا حکم دے دیا ہے۔ وزیراعظم نے حکومت سنبھالتے ہی ایف بی آر اصلاحات میں جلد اور فوری نفاذ کی ہدایات جاری کرتے ہوئے ذاتی طور پر اس عمل کی نگرانی کا فیصلہ کیا تھا۔ بیان کے مطابق ٹیکس ٹربیونلز میں اس وقت حکومت کے سینکڑوں ارب روپے کے کیسز زیر سماعت ہیں، وزیر اعظم نے چیف جسٹس سے ان کیسز کے جلد نمٹائے جانے کی درخواست کی تھی، حال ہی میں اسلام آباد میں ایف بی آر کے وکیل کی جانب سے عدالت میں ایسے ہی ایک کیس کی تاریخ میں تاخیر کی استدعا پر وزیر اعظم نے نوٹس لیا۔ وزیراعظم نے متعلقہ حکام کو فوری طور پر واقعہ کی انکوائری کی ہدایت بھی کی ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ قومی خزانے کے سینکڑوں ارب روپے قانونی تنازعات کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں، اس حوالے سے کسی بھی قسم کی لاپرواہی اور کوتاہی قبول نہیں کروں گا۔ عوام سے کئے گئے عہد کے تحت ٹیکس نظام میں اصلاحات کی خود نگرانی کر رہا ہوں۔ ملک و قوم کی ایک ایک پائی بچانے اور محصولات میں اضافے کیلئے دن رات محنت کرنا ہو گی۔ علاوہ ازیں ایف بی آر کے گریڈ 21 کے افسر یوسف حیدر شیخ کو وزیراعظم کے حکم پر معطل کر دیا گیا۔ ان کی معطلی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا گیا ہے اور 120 روز کے لیے ان کی معطلی رہے گی، اس دوران انکے خلاف انکوائری ہوگی، یوسف حیدر شیخ کو ایک روز قبل ہی موجودہ عہدے سے تبدیل کر دیا گیا تھا تاہم اس دوران وہ معطل ہو گئے ہیں، اس لیے ان کے تبادلے کے حکم کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ معیاری تعلیم کا فروغ ہماری حکومت کی اولین ترجیح ہے، ہماری بھرپور کوشش ہے کہ کوئی بھی بچہ سکول سے باہر نہ ہو ، اس حوالے سے وفاقی حکومت صوبائی حکومتوں کے ساتھ مل کر کام کر رہی ہے، پاکستان اور برطانیہ کے تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں جن میں وقت کے ساتھ ساتھ مزید بہتری آ رہی ہے، ہم برطانیہ کے ساتھ تجارت اور تعلیم کے شعبوں میں تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں۔ شہباز شریف سے برطانیہ کی معروف جامعات کے نمائندگان کے وفد نے ملاقات کی۔ وزیراعظم نے وفد کو پاکستان میں خوش آمدید کہا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے صوبہ پنجاب میں ایجوکیشن اینڈومنٹ فنڈ قائم کیا تھا، اسی قسم کے اقدامات وفاق میں بھی کریں گے۔ تعلیم کے شعبے کی ترقی کے لئے حکومت ہنگامی اقدامات کر رہی ہے۔ پاکستانی اور برطانیہ کی جامعات کے مابین ٹیکنالوجی اور تحقیق کے شعبوں میں اشتراک ہونا چائیے ۔ برطانیہ پاکستانی اساتذہ کی تربیت اور استعداد کار میں اضافے کے حوالے سے مدد گار ثابت ہو سکتا ہے۔ پاکستان برطانیہ کی ایجوکیشن سیکٹر کی استعداد سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے۔ یہ امر خوش آئند ہے کہ پاکستانی اور برطانوی جامعات ریسی پروکل بنیادوں پر ڈگری پروگرامز شروع کر چکی ہیں۔ پاکستان میں اعلی تعلیم کے فروغ اور اس کا معیار بہتر بنانے کے لئے برطانیہ کے ایجوکیشن سیکٹر کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے ہیں۔ جدید تعلیم بالخصوص سائنس اور ٹیکنالوجی کسی بھی قوم کی ترقی کی ضمانت ہے۔ وفد نے برطانیہ اور پاکستان کے درمیان اعلی تعلیم کے شعبے میں اشتراک اور تعاون کے حوالے سے گہری دلچسپی کا اظہار کیا۔ وفد کی جانب سے وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا کہ ایجوکیشن گیٹ وے پاکستان کا دائرہ کار مزید پھیلایا جا رہا ہے جس سے دونوں ممالک میں تعلیم کے شعبے میں تعاون بڑھانے میں مدد ملے گی۔ شہباز شریف نے پاکستان اور آسٹریلیا کے موجودہ دوطرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہیکہ دونوں ممالک کے درمیان زراعت، لائیو سٹاک، کان کنی اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کے خواہاں ہیں۔ شہباز شریف سے پاکستان میں تعینات آسٹریلیا کے ہائی کمشنر نیل ہاکنز نے وزیراعظم ہاس میں ملاقات کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور آسٹریلیا کے درمیان دوستانہ اور خوشگوار تعلقات ہیں۔ انہوں نے دونوں ممالک کے موجودہ دوطرفہ تعلقات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان آسٹریلیا کے ساتھ زراعت، لائیو سٹاک، کان کنی اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے کا خواہاں ہے۔ وزیراعظم نے چینی کے سٹاک اور دوسرے امور پر دوبارہ ایک ہفتے میں رپورٹ مرتب کرنے کی ہدایت کر دی جس کی روشنی میںشوگر کی برآمد کے حوالے سے رائے قائم کی جائے گی ۔وزیرا عظم پاکستان شہباز شریف کی زیر صدارت شوگر انڈسٹری کی طرف سے ملکی ضرورت سے زائد شوگر کو برآمد کرنے کی درخواست کا جائزہ لینے کیلئے اجلاس ہوا، اجلاس میں وزیر داخلہ محسن نقوی، وزیر کامرس صنعت و تجارت اور وفاقی وزیر فوڈ سکیورٹی سمیت اعلی حکام بھی شریک ہوئے۔ اجلاس میں وفاقی سیکرٹری فوڈ سکیورٹی، وفاقی سیکرٹری انڈسٹریز، وفاقی سیکرٹری داخلہ، چیئرمین ایف بی آر اور ڈی جی انٹیلی جنس بیورو بھی شریک ہوئے، سیکرٹری صنعت کی طرف سے سال۔ 2023 /2024 میں شوگر کی پیداوار اور متوقع استعمال کے حوالے سے اعداد وشمار پیش کیے گئے۔ اجلاس میں شوگر ملز ایسوسی ایشن کی طرف سے مہیا کردہ اعداد وشمار کا بھی جائزہ لیا گیا۔ وزیر اعظم کی طرف سے دونوں طرف سے پیش کردہ اعداد وشمار میں وسیع تفاوت کے معاملے میں دوبارہ عمیق جائزہ لینے کی ہدایت کی۔ وزیراعظم نے کہا کہ شوگر کی قیمتوں کو مستحکم رکھنے کیلیے اعداد وشمار کا انتہائی مہارت سے جائزہ لیا جائے تاکہ آنے والے دنوں میں شوگر کی کمی اور اس کی قیمتوں میں اضافہ نہ ہو سکے۔ انہوں نے ملکی اکانومی کی ضروت کیلئے شوگر کی زائد از ضرورت مقدار کو برآمد کرنے اور اس سے قیمتی زرمبادلہ حاصل کرنے کی اہمیت کو بھی ملکی مفاد میں اہم قرار دیا۔ وزیرا عظم نے وزیر داخلہ اور صوبائی حکومتوں کو چینی کی سمگلنگ اور ذخیرہ اندوزی کے حوالے سے سخت نگرانی اور کریک ڈاؤن کی ہدایات دیں تاکہ شوگر کی طلب اور رسد میں مصنوعی اتار چڑھاؤ اور قیمتوں کے ناجائز اضافے کو روکا جا سکے۔ طلب اور رسد کے حوالے سے چینی کے اعداد وشمار کا نئے سرے سے تفصیلی جائزہ لیکر ایک ہفتے میں دوبارہ رپورٹ مرتب کی جائے۔ وزیراعظم محمد شہباز شریف سے چیئرمین چائنہ ڈویلپمنٹ کوآپریشن ایجنسی لووژاو ہوئی کی سربراہی میں چین کے وفد نے ملاقات ہوئی۔ وزیرِ اعظم نے کہا کہ چین پاکستان کا دیرینہ دوست ہے جس نے پاکستان کی ہر مشکل وقت میں مدد کی جس پر مجھ سمیت پوری قوم انکی شکرگزار ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ سی پیک نے پاکستان کی سماجی و معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کرنے کے ساتھ ساتھ دونوں ممالک کے لوگوں کی خوشحالی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ سی پیک کا دوسرا مرحلہ صنعت، سائنس و ٹیکنالوجی اور گرین ڈویلپمنٹ کے شعبوں میں ترقی کا باعث بنے گا۔ سی پیک کا دوسرا مرحلہ دونوں ممالک کے نجی شعبوں کیلئے اشتراک کا ایک اہم موقع ہے۔ پاکستان میں چین کے سفیر جیانگ زائیڈونگ بھی ملاقات میں شریک تھے۔ وزیراعظم دونوں ممالک کے مابین چار مفاہمتی یاداشتوں پر دستخط کی تقریب میں بھی شریک ہوئے۔ ان مفاہمتی یاداشتوں میں سیلاب کے بعد بحالی، اطلاعاتی و مواصلاتی ٹیکنالوجی، جنکاو ٹیکنالوجی، منصوبہ سازی برائے چین پاکستان ترقیاتی تعاون (2024-28) شامل ہیں۔ اسکے علاوہ کوئٹہ میں ابتدائی طبی امداد سینٹر کیلئے لیٹر آف ایکسچینج اور عالمی ترقیاتی اقدام کے تحت افرادی قوت کی ترقی سے متعلق پروٹوکول پر بھی دستخط کئے گئے۔ یہ معاہدے پاکستان اور چین کے مابین مختلف شعبوں میں تعاون کے مزید فروغ کی عکاسی کرتے ہیں۔