قومی اسمبلی: کم از کم اجرت یقینی بنانے کی قرارداد منظور، آرٹیکل 25 کا ترمیمی بل پیش
اسلام آباد (خبر نگار) قومی اسمبلی میں خطاب کرتے ہو ئے وفاقی وزیر برائے توانائی اویس خان لغاری نے کہا کہ بجلی چوری کا خاتمہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کے بغیر ممکن نہیں ہے، بجلی چوری میں افسران ملوث پائے گئے ہیں ان کے خلاف کارروائی عمل میں لائی گئی ہے جس کے اچھے نتائج آئے ہیں۔ توجہ دلائو نوٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا جہاں بجلی چوری ہوگی وہاں لوڈ شیڈنگ کی جائے گی۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں دو بل پیش کئے گئے جن کو متعلقہ کمیٹیوں کو بھجوا دیا گیا۔ منگل کے روز قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ کراچی میں بجلی کے مسئلے اور کراچی الیکٹرک سپلائی کے حوالے سے توجہ دلائو نوٹس پیپلز پارٹی کے رہنما نبیل گبول نے پیش کیا۔ وفاقی وزیر بجلی نے کہا کہ لوگ بل ادا نہیں کرتے اس کلچر کی وجہ سے لوڈشیڈنگ ہورہی ہے، بجلی کا بل ادا کرنے کا کلچر ہی ختم ہوچکا ہے۔ قانون نافذ کرنے والے ادارے ساتھ نہیں دیں گے بجلی چوری کا مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ نبیل گبول نے کہاکہ لیاری کے حوالے سے غلط رپورٹ وزیر کو دی گئی ہے بجلی نہیں ہوتی ہے اور بلنگ کررہی ہے، ان کے ڈائریکٹر کی سیلری 4کڑور ہے۔ اسد نیازی نے کہاکہ جو بل دے رہا ہے اس کو بجلی کیوں نہیں دی جارہی ہے؟ مرزا اختیار بیگ نے کہاکہ میرے حلقے میں بھی شدید لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔ شرمیلا فاروقی نے کہاکہ کے الیکٹرک کو کمرشل بنیادوں پر نہیں ٹیکنیکل بنیادوں پر لوڈشیڈنگ کرنے چاہیے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں ڈاکٹر نفیسہ شاہ نے دستور ترمیمی بل 2024(آرٹیکل 25)ایوان میں پیش کیا۔ وزیرقانون اعظم نذیر تارڑ نے بل کی حمایت کردی۔ بل کمیٹی کو بھیج دیا جائے۔بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا۔ نوابزادہ افتخار نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف انجینئرنگ وٹیکنالوجی بل 2024ایوان میں پیش کیا۔ وزیر تعلیم خالد مقبول صدیقی کے کہنے پر بل قائمہ کمیٹی کو بھیج دیا گیا۔ وفاقی وزیر برائے خزانہ اورنگزیب خان نے کہا ہے کہ حکومت کی طرف سے کم از کم اجرت 32 ہزار روپے رکھی گئی ہے جو ادارے اس پر عمل نہیں کرتے ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور یقینی بنایا جائے گا کہ سرکاری اور پرائیوٹ ادارے کم از کم اجرت کے قانون پر عمل کریں۔ ان خیالات کا انہوں نے منگل کے روز قومی اسمبلی کے اجلاس میں کم از کم اجرت کے حوالے سے پیش کی گئی قرارداد پر کیا۔ سرکاری اور نجی کاروباری اداروں میں حکومت کی اعلان کردہ کم از کم اجرت کی قرارداد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ،پیپلز پارٹی کے رہنما سید آغا رفیع اللہ نے قرارداد پیش کی کہ اس ایوان کی رائے ہے کہ حکومت سرکاری محکموں اور چھوٹے نجی کاروباری اداروں میں حکومت کی اعلان کردہ کم ازکم اجرت کی ادائیگی کو یقینی بنانے کے لیے فوری اقدمات کرے۔ وفاقی وزیر خزانہ اورنگزیب خان نے کہا کہ کم ازکم اجرت 32ہزار روپے ہوگئی ہے اس پر عمل کریں گے۔ وفاق کی حد تک اس پر عمل کروائیں گے اور صوبوں سے بھی پوچھیں گے وہاں پر بھی اس پر عملدرآمد ہو رہاہے۔ اس قانون کا نفاذ سرکاری اداروں کے ساتھ پرائیویٹ اداروں پر بھی ہوتا ہے ۔قرارداد ایوان نے متفقہ طور پر منظور کرلی گئی۔