لاپتہ افراد کا معاملہ بہت پرانا، عدالتی حکم پر راتوں رات حل نہیں ہو سکتا: وفاقی وزرا
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ خبرنگار خصوصی) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ اڈیالہ جیل والے صاحب کے دور میں پاکستان تنہائی کا شکار تھا، اب وہ معاملہ ختم ہو چکا ہے، خارجہ پالیسی کے خلاف باتیں کرنے والے ماضی کا قصہ بن چکے ہیں، انہوں نے اپنی ذات کی خاطر ملک کو ہمیشہ نقصان پہنچانے کی کوشش کی، عوام نے نفرت اور تقسیم کا بیانیہ مسترد کر دیا ہے۔ وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ لاپتہ افراد کے حوالے سے وزیر قانون نے تفصیل سے روشنی ڈالی ہے، دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والوں کے لواحقین کے اس بارے شدید تحفظات ہیں، ان لوگوں نے ملک کی خاطر جانیں قربان کی ہیں۔ 2011 ء میں سپریم کورٹ نے لاپتہ افراد کے بارے میں انکوائری کمیشن تشکیل دیا تھا جس کے تحت 10023 کیسز میں سے 7900 کیس حل ہو چکے ہیں، صرف 23 فیصد کیس زیر التوا ہیں۔ حکومت نے اس حوالے سے بہت کام کیا ہے، ہماری نیت اس مسئلے کو حل کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر قانون نے ماضی کی حکومت میں بھی اس پر کام کیا، دوبارہ بھی اس پر کام ہو رہا ہے۔ ضمنی انتخابات کے نتائج کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ ضمنی انتخابات میں دھاندلی کا ڈھنڈورا پیٹا گیا لیکن اللہ تعالی کے فضل و کرم سے مسلم لیگ (ن) نے ضمنی انتخابات میں کلین سویپ کیا۔ پاکستان کے عوام نے تحریک انصاف کے جھوٹ، تشدد، دفاعی اداروں کے خلاف بیانیہ کو مسترد کر دیا ہے۔ ضمنی انتخابات میں مسلم لیگ (ن) کے ووٹرز سمیت دیگر نے بھی مسلم لیگ (ن) کو ووٹ دیا۔ ضمنی انتخابات کی شفافیت پر کوئی انگلی نہیں اٹھا سکتا، ضمنی الیکشن نے 8 فروری کے انتخابات کے حوالے سے بھی شکوک و شبہات کو ختم کر دیا ہے۔ محمد نواز شریف سے لوگوں کی والہانہ محبت ہے، عوام نے شہباز شریف کی معاشی اصلاحات اور پنجاب میں خدمت کی سیاست کو ووٹ دیا ہے۔ نفرت، منافقت اور جھوٹ پر مبنی بیانیہ مسترد ہو چکا ہے۔ وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بشری بی بی کی صحت کے حوالے سے تحریک انصاف مضحکہ خیز پروپیگنڈا کر رہی ہے، بشری بی بی کے تمام طبی ٹیسٹ درست آئے، وہ صحت مند ہیں۔ اگر بشری بی بی کی صحت کے حوالے سے کوئی تحفظات ہیں تو کھل کر بتائے جائیں، جب بشری بی بی کے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں تو وہ صحت مند ظاہر ہوتی ہیں۔ پی ٹی آئی جھوٹ پر مبنی مہم چلا رہی ہے کہ بشری بی بی کی زندگی کو خطرہ ہے۔ یہ پیرا نویا سے باہر نکلیں، یہ کبھی دفاعی اداروں اور کبھی سپہ سالار کے خلاف بات کرتے ہیں، انہوں نے قسم کھا رکھی ہے کہ ملکی دفاعی اداروں کے خلاف ہی بات کرنی ہے، ان کا جھوٹ بے نقاب ہوتا جا رہا ہے، ان کا پیرا نویا پوری قوم کے سامنے آ رہا ہے، یہ متضاد بیانات دے کر پاکستان کی خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ خارجہ پالیسی پر کوئی کمپرومائز نہیں ہوگا، کسی کو پاکستان کے دوست ممالک یا پاکستان کے سپہ سالار کے خلاف بات نہیں کرنی دی جائے گی۔ ملک ترقی کی طرف بڑھ رہا ہے جبکہ جیل میں بیٹھے شخص کو نظر آ رہا ہے کہ وہ تنہا ہو جائیں گے۔ اس شخص نے خارجہ پالیسی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی تھی، ہم نے پاکستان کے عالمی سطح پر تعلقات اور ساکھ کو بحال کیا ہے۔ حال ہی میں سعودی عرب کے وفد نے پاکستان دورہ کیا اور اربوں ڈالر سرمایہ کاری کی بات کی، ایران کے صدر نے 10 ارب ڈالر کے تجارتی حجم کے حوالے سے بات کی۔ پاکستان کی سٹرٹیجک حیثیت کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جا رہا ہے۔ ملک ترقی کی طرف گامزن ہو رہا ہے۔ سٹاک مارکیٹ ماضی کے تمام ریکارڈ توڑ چکی ہے، ملک میں سازگار ماحول کی موجودگی کی صورت میں ہی یہ ممکن ہو رہا ہے۔ شہباز شریف کی قیادت اور وژن کے تحت ایک حکومت موجود ہے جو سنجیدگی سے معاشی اصلاحات کرنا چاہتی ہے۔ عالمی ادارے بھی یہ بات کر رہے ہیں کہ پاکستان معاشی مسائل پر قابو پا لے گا۔ وزیراعظم کا سعودی عرب کا دورہ بھی آ رہا ہے، پاکستان میں سرمایہ کاری کے حوالے سے روشن امکانات موجود ہیں، اس کو عملی جامہ پہنانے کے لئے دن رات ایک کریں گے اور پاکستان کو ترقی کی شاہراہ پر گامزن کریں گے۔ صحافیوں کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ کابینہ کمیٹی لاپتہ افراد کے حوالے سے معاملہ کے حل کے لئے اپنی تجاویز پیش کرے گی۔ ایک سوال کے جواب ای سی ایل کے قواعد و ضوابط موجود ہیں کہ کن وجوہات کی بنا پر نام ای سی ایل میں ڈالا یا نکالا جاتا ہے۔ داخلہ ڈویژن اگر کسی کی سفارشات بھیجتا ہے تو اس پر قانون کے مطابق عمل ہوتا ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ بجلی کے بلوں میں کمی آئی ہے، عیدالفطر کے موقع پر حکومت نے 3.82 روپے کی کمی کی۔ پی آئی اے کی نجکاری سے 800 ارب روپے کا خسارہ ختم ہوگا جس کا بوجھ عوام اور حکومت برداشت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ٹیکس اصلاحات اور ایف بی آر کی ڈیجیٹلائزیشن کی طرف جا رہی ہے۔ تمام اشاریئے مثبت ہیں، وقت کے ساتھ ساتھ حالات میں مزید بہتری آئے گی۔ پوری دنیا کا پاکستان پر اعتماد بحال ہو رہا ہے کہ پاکستان میں ایک ایسی حکومت موجود ہے جو مسائل کو حل کرنا جانتی ہے۔ ہم نے ملک کو ڈیفالٹ سے بچایا، اب اس ملک کو ترقی یافتہ بنائیں گے اور ایک ایسی معیشت بنائیں گے جس پر دنیا ناز کرے، یہ ہمارا مشن ہے اسے جاری رکھیں گے۔ اعظم نذیر تارڑ اور عطا تارڑ نے کہا ہے کہ لاپتا افراد کے 2300 کیسز کا معاملہ حل طلب ہے وزیر اعظم کی ہدایت پر یہ معاملہ حل کیا جارہا ہے یہ چار دہائیوں پر مشتمل مسئلہ ہے جو عدالتی احکامات پر راتوں رات حل نہیں ہوسکتا۔ معاملہ آسان نہیں اس کی بہت سی جہتیں ہیں سیاسی حل نکالنا ہوگا ۔ پی ڈی ایم کے دور حکومت میں تو وزیراعظم نے کابینہ میں فیصلہ کیا اور کمیٹی بنائی اور اس میں حکومت میں شریک تمام پارٹیوں کو نمائندگی دی گئی میں بھی اس میں شامل تھا شازیہ مری تھیں، رانا ثناء تھے بلوچ جماعتوں کے نمائندے موجود تھے تو ہم نے کوئٹہ جاکر بھی کام کیا سٹیک ہولڈرز سے ملے عبوری حکومت کے دور میں بھی میں نے رپورٹ منگوائی اور دیکھا عبوری حکومت قانون سازی نہیں کر سکی تھی اس معاملے میں تعطل آیا مگر اب دوبارہ ہم وزیراعظم کی ہدایت پر اس پر کام کرنے جا رہے ہیں کمیٹی کو دوبارہ بنایا جائے اور یہ کام دوبارہ شروع کر دیا جائے گا ۔حکومت کی اس مسئلے کو حل کرنے کے عزم میں کوئی کمی نہیں لیکن یہ چار دہائیوں پر محیط معاملہ ہے جو جلد بازی یا سوشل میڈیا سے یا عدالتی احکامات سے بھی ایک رات میں حل نہیں ہو سکتا اگر آپ بات کریں کہ حکومتی ادارے اس میں ملوث ہیں تو اس کو ایک دم مسترد نہیں کیا جا سکتا لیکن دیکھنا ہے کہ اس پر کوئی شواہد موجود ہے دوسرا یہ کہ کیا رپورٹس سو فیصد درست ہیں تو اس میں بھی یہی ہے کہ رپورٹس درست بھی ہوتی ہیں مگر ایک طرف یہ بھی دیکھا گیا کہ جو لوگ مسنگ پرسنز میں شامل تھے تو اکثر رپورٹس آئی کہ وہ تو جیل میں ہیں یہ معاملہ آسان نہیں اس کی بہت سی جہتیں ہیں ہمیں اس کا سیاسی حل نکالنا ہے۔