• news

کشمیر خارجہ پالیسی میں سر فہرست

صدر آصف علی زرداری نے کشمیر کاز کے لیے پاکستان کے غیر متزلزل عزم کا اعادہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جموں و کشمیر کو ملک کی خارجہ پالیسی میں اولین ترجیح حاصل ہے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کی آزاد جموں و کشمیر شاخ کے کنوینر محمود احمد ساغر کے نام لکھے گئے ایک خط میں صدرِ مملکت نے اس بات کی یقین دہائی کرائی کہ پاکستان جموں و کشمیر کے عوام کی منصفانہ جدوجہد کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی حمایت جاری رکھے گا۔ انھوں نے کشمیر کاز کو اجاگر کرنے کے لیے کل جماعتی حریت کانفرنس کی کوششوں کو سراہتے ہوئے ان کی کامیابی کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔ خط میں کشمیری عوام کی قربانیوں کا اعتراف کیا گیا اور حق خودارادیت کے حصول کے لیے کام جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ یہ ایک حقیقت ہے کہ جب تک جموں و کشمیر مکمل طور پر بھارت کے غاصبانہ قبضے سے نکل کر پاکستان کا حصہ نہیں بن جاتا اس وقت تک پاکستان کی آزادی کی تکمیل نہیں ہوسکتی۔ مسئلہ کشمیر پیدا ہی اس وجہ سے ہوا کہ برطانوی سرکار نے ہندوستان کی تقسیم کے ایجنڈے کو پوری طرح نافذ نہیں کیا ورنہ یہ طے شدہ بات تھی کہ کشمیری عوام پاکستان کے ساتھ تھے اور گزشتہ سات دہائیوں سے جاری جدوجہدِ آزادی اس بات کی گواہ ہے کہ وہ آج بھی پاکستان کے ساتھ ہیں۔ ’ہم پاکستانی ہیں، پاکستان ہمارا ہے‘ کشمیریوں کا صرف نعرہ ہی نہیں بلکہ اس بات کا اعلان ہے کہ وہ کسی بھی صورت  بھارتی تسلط کو تسلیم نہیں کرتے اور اس سلسلے میں انھیں جو بھی قربانیاں دینا پڑیں وہ ان سے دریغ نہیں کریں گے۔ پاکستانیوں کا معاملہ بھی یہی ہے کہ ان کے دل کشمیریوں کے ساتھ دھڑکتے ہیں اور وہ جموں و کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ مانتے ہیں۔ بین الاقوامی برادری اگر واقعی خطے میں امن و امان کے قیام کے لیے سنجیدہ ہے تو اسے چاہیے کہ مسئلہ کشمیر کو اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل کرائے کیونکہ اس معاملے میں کشیمری اور پاکستانی عوام کسی بھی قسم کی کوئی مفاہمت قبول نہیں کرسکتے۔

ای پیپر-دی نیشن