• news

پنجاب اسمبلی: سپیکر کیخلاف اپوزیشن کا واک آؤٹ، وقفہ سوالات کو قومی اسمبلی طرز پر رائج کرنے کی منظوری 

لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹے تاخیر سے سپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔ اجلاس میں محکمہ صنعت و تجارت، سپورٹس اور آبپاشی سے متعلقہ سوالون کے جوابات متعلقہ وزراء ملک فیصل کھوکھر، چوہدری شافع حسین نے دیئے۔ محکمہ آبپاشی کے وزیر بیرون ملک ہونے کی وجہ سے ایوان میں نہیں آ سکے، ان سے متعلقہ سوالات موخر کردیے گئے۔ محکمہ کھیل سے متعلقہ لیگی رکن امجد علی جاوید کے سوال پر صوبائی وزیر کھیل فیصل کھوکھر نے جواب میں کہا کہ پنجاب میں ای لائبریری سے طالب علموں کا فائدہ ہو گا۔ پی آئی ٹی بی کے بجائے سپورٹس بورڈ ای لائبریری کو دیکھ رہا ہے۔ پنجاب کے 20اضلاع میں ای لائبریری کا انعقاد کررہے ہیں جو تاریخی اقدام ثابت ہوگا۔ نئی 20ای لائبریری کی سہولت لاہور کے علاوہ دیگر قصبوں میں بھی فراہم کریں گے تاکہ کوئی طالب علم رہ نہ جائے۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں ای لائبریری پر پہلے 50.193 ملین روپے خرچ کئے جو اب بھی فعال ہے۔ سنی اتحاد کونسل کے رکن رانا آفتاب احمد نے قومی اسمبلی کی طرز پر پنجاب اسمبلی کے وقفہ سوالات کو رائج کرنے کی درخواست کردی۔ سپیکر کا بڑا فیصلہ۔ اپوزیشن رکن رانا آفتاب کے پنجاب اسمبلی کے وقفہ سوالات کو قومی اسمبلی طرز پر رائج کرنے کی تجویز کو سپیکر ملک محمد احمد خان نے معاملہ منظوری کیلیے ایوان کے سامنے رکھ دیا۔ تمام ہاؤس نے مشترکہ طورپر پنجاب اسمبلی کے وقفہ سوالات کو قومی اسمبلی کی طرز پر رائج کرنے کی منظوری دیدی۔ پنجاب اسمبلی کے ایوان میں کسی رکن نے ترمیم کی مخالفت نہیں کی۔ اس موقع پر نکتہ اعتراض پر گفتگو کرتے ہوئے سمیع اللہ خان نے کہا کہ ایک کمیٹی بھی بنا دی جائے تاکہ باضابطہ رولز میں ترمیم کرکے عملی اقدامات اٹھائے جائیں۔ سپیکر نے رولنگ دی کہ آج ہی اجلاس ختم ہونے سے پہلے ہاؤس میں کمیٹی قائم کردی جائے گی۔ وقفہ سوالات کے دوران محکمہ صنعت و تجارت کے وزیر چوہدری شافع حسین ایوان سے غیر حاضر تھے، سپیکر نے سخت ایکشن لیتے ہوئے انہیں بلانے کے لئے پارلیمانی امور کے وزیر مجتبیٰ شجاع الرحمن کی ڈیوٹی لگائی اور اجلاس پانچ منٹ کے لئے ملتوی کردیا۔ اور برہمی کا ظہار کرتے ہوئے کہا کہ جب تک وزیر اجلاس میں نہیں آتے اجلاس کی کارروائی آگے نہیں بڑھا سکتا۔ جس پر وزیر پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے بھی بے بسی کا اظہار کردیا۔ اور کہا کہ ہم نے انہیں آگاہ کیا تھا دو بار اطلاع کی اگر وزیر نہ آئیں تو کیا کرسکتے ہیں۔ صوبائی وزیر چوہدری شافع حسین کے ایوان میں آنے پر اسمبلی کا اجلاس دوبارہ شروع ہوا۔ صوبائی وزیر صنعت و تجارت سوال کا جواب تو تسلی بخش نہ دے سکے لیکن اپوزیشن کی جانب سے اشاروں پر انہیں کھری کھری سنا دیں۔ چار سال میں آپ نے کسی کا پلاٹ کینسل نہیں کیا لیکن میں نے دو ماہ میں چالیس پلاٹ کیشل کردیئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جس پارٹی کے لوگوں نے بھی انڈسٹری کی زمین خریدی ہے اور دو سال تک انڈسٹری نہیں لگائی تو اسے کینسل کر دیں گے۔ آئندہ کسی کو بھی زرعی زمین پر نئی انڈسٹری اسٹیٹ لگانے کی اجازت نہیں دوں گا۔ اپوزیشن رکن رانا آفتاب کا کہنا تھا کہ اگر کسی کے پاس انڈسٹری کیلئے دو سال تک پلاٹ لئے ہوگئے تو اب تک کتنے لوگوں کے پلاٹ کینسل کئے ہیں۔ جواب میں صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ پچھلے ہفتے چالیس پلاٹ منسوخ کئے ہیں۔ میاں اسلم اقبال نے ساڑھے تین سال کیا کیا؟۔ میں نے ایک مہینے میں بہت کچھ کر دیا ہے۔ امجد علی جاوید کے سوال پر وزیر کھیل پنجاب فیصل کھوکھر بوکھلا گئے۔ جواب سے لیگی رکن اسمبلی کو مطمئن نہ کر سکے۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں گراؤنڈ بنانے کے معاملہ پر سپیکر نے نوٹس لے لیا۔ سپیکر نے اس معاملہ پر میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن اور فیصل کھوکھر پر مبنی دو رکنی کمیٹی بنا دی۔ اور کہا کہ کمیٹی تحقیقات کرکے بتائے کہ حقائق کیا ہیں۔ قبل ازیں اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ہمارے پاس دھاندلی کے ثبوت ہیں جو وزیر کہتے رہے ان کو جواب دے رہا ہوں۔ ادھر تو منگل کو جمعہ پڑھا گیا ہے اکیس تاریخ کو بغیر وضو کے جمعہ پڑھا گیا ہے۔ اس پر اپوزیشن ارکان نے ایوان میں نعرے بازی شروع کردی۔ الیکشن میں مبینہ دھاندلی پر اپوزیشن نے ایوان میں بھرپور احتجاج کیا اوراپوزیشن اراکین اپنی سیٹوں پر کھڑے ہوگئے۔ جواب میں وزیر پارلیمانی امور میاں مجتبیٰ شجاع الرحمن نے اپوزیشن کو الیکشن پر کھری کھری سنا دیں۔ آپ جس کھلاڑی کے ماننے والے ہیں آپ میں تو سپورٹس مین شپ ہی نہیں ہار گئے تو اب رونا شروع کر دیا ہے۔ صاف و شفاف الیکشن پنجاب میں ہوا اب دھاندلی کی بات کررہے ہیں۔ اس موقع پر اپوزیشن نے سپیکر ملک محمد احمد خان کے رویے پر ایوان سے واک آؤٹ کردیا۔ سپیکر کا کہنا تھا کہ آپ واک آؤٹ کریں شوق سے واک آؤٹ کریں۔ وزیر پارلیمانی امور کا کہنا تھا کہ نوازشریف پر ایک بار پھر عوام نے اعتماد کیا۔ اپوزیشن کی نالائقیاں دیکھ کر پی ٹی آئی کے آٹھ فروری والوں نے اکیس اپریل کو ہمیں ووٹ دیا۔ اگر اپوزیشن کے پاس ثبوت ہیں متعلقہ فورم پر دیں۔ صوبائی وزیر خواجہ سلمان رفیق کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے اپوزیشن کا رویہ افسوسناک ہے، آپ تدبر و برداشت سے ہاؤس چلا رہے ہیں۔ پچھلے دور میں پرویز الٰہی ہمیں تو باہر نکال دیتے، اس دور میں قانون سازی ایسی قانون کی گئی جو قانون کے نام پر دھبہ ہے۔ سپیکر پر تشدد کیا گیا باہر کے لوگ ایوان میں آئے، پی ٹی آئی ممبران اپنے غنڈوں اور گارڈز سے ہمارے ایم پی ایز پر حملہ آور ہوتے رہے۔ ق لیگ کے رکن اسمبلی عبداللہ وڑائچ نے خطاب میں کہا کہ نئے لوگوں کو پارلیمانی امور سمجھائے جائیں تاکہ ایوان کوئی جلسہ گاہ نہ لگے۔ نقطہ اعتراض پر اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچرنے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اگر ہمیں بجٹ پر پہلے ہی دستاویزات دیدی جاتی تو اچھا ہوتا تاکہ تیاری کرلیتے۔ ہمیں تو بتایا ہی نہیں گیا کہ بجٹ پر کیا تیاری کرنی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن