قومی اسمبلی: دہشت گردی کیخلاف پالیسی کا ڈرافٹ کابینہ کو دیدیا، فوج، ایجنسیاں، صوبوں سے ملکر تدارک کریں گی: وزیر اطلاعات
اسلام آباد(وقائع نگار) قومی اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی غلام مصطفی شاہ کی سربراہی میں منعقد ہوا ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ نے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ پشاور اے پی ایس حملے کے بعد سب نے مل کر نیشنل ایکشن پلان پر کام شروع کیا، 2018 میں آنے والی حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لئے میٹنگز نہیں کیں، پی ٹی آئی دور حکومت میں دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کئے گئے، نیشنل ایکشن پلان کو روکا گیا، قومی اسمبلی اجلاس میں امن و امان کی صورتحال پر توجہ دلاو نوٹس پر اظہار خیال کرتے ہوئے عطااللہ تارڑ نے کہا کہ افغانستان سے اتحادی فوجوں کے انخلا سے دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا، دہشت گردی کے خلاف پالیسی کاڈرافٹ کابینہ کے حوالے کر دیا گیا ہے، پاک فوج، انٹیلی جینس ایجنسیاں صوبوں کے ساتھ مل کر واقعات کا تدارک کریں گے۔ وفاقی وزیراطلاعات نے کہا کہ پی این آئی ایل میں 1926 نام شامل ہیں ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں 4842 نام شامل ہیں، اپوزیشن ہمیں ایک لسٹ دے دیں ہم اسٹیٹس اپ ڈیٹ کردیں گے۔ نامعلوم سے اپنے آپ کو نکالیں۔ بیرسٹر گوہر نے کہا کہ یہ مارشل لا دور کا ایک آرڈیننس چلا آرہا ہے، ان کو چاہئے معزز ممبران کے نام لسٹوں سے نکالیں۔ اس پر وفاقی وزیر عطا اللہ تارڑ نے کہا کہ اگرآپ فہرست دے دیں گے تو ہمارے لئے ممکن ہوگا کہ آپ کی مدد کرسکیں۔ ایگزٹ کنٹرول لسٹ کے قوانین ماورائے آئین نہیں ہیں میں تو آپ کو ایک راستہ دکھا رہا ہوں۔ معاونت کرنا چاہتا ہوں، آپ لسٹ دیں گے تو پتہ چلا جائے گا کہ کس وجہ سے نام لسٹ میں شامل کیا گیا۔ عمر ایوب نے کہا کہ سرکس کے علاوہ اس حکومت کو اور کیا کہوں،قومی اسمبلی اجلاس کے قائد حزب اختلاف عمر ایوب خان نے کہا کہ وزیر یہاں نہیں آ سکتے تو استعفی دے کر کسی اور کو موقع دیں، حکومتی بینچ خالی ہیں، بیوروکریٹس کی نمائندگی نہیں ہے، یہ حکومت نوٹ چھاپے گی، افراطِ زر آسمان تک پہنچے گا،ملک کے دو اڈے سپر پاور کو دئے گئے ہیں،یہ حکومت فارم 47 کی بیساکھیوں پر بیٹھی ہے۔اس ایوان میں کرایے کا وزیراعظم آیا،بجلی چوری نہیں کپیسٹی پیمنٹ اور غلط معاہدوں کا مسلئہ ہے۔ پیپلز پارٹی کی رہنما و رکن اسمبلی شازیہ مری نے نگران دور حکومت میں گندم درآمد کرنے کے معاملے کی انکوائری کا مطالبہ کردیاہے ، یہ بہت بڑی سکیم ہے، خورشید شاہ نے کہا کہ اس معاملے کو جلدی ٹیک اپ کیا جائے، پی آئی اے کی نجکاری پر بریفنگ دی جائے۔ قومی اسمبلی کا اجلاس آج جمعہ 11بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔