احادیث نبوی صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کی روشنی میں ایماندار کون ہے؟؟؟؟
حضرت عمرو بن شریدؓ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں ایک دن میں رسول اللہؐ کے پیچھے سوار ہوا تو آپ ؐ نے فرمایا تجھے امیہ بن ابی صلت کے اشعار میں سے کچھ آتے ہیں میں نے عرض کیا جی ہاں آپؐ نے فرمایا سناؤ میں نے ایک شعر سنایا آپؐ نے فرمایا اور سناؤ پھر میں نے ایک اور شعر سنایا آپ ؐ نے فرمایا مزید سناؤ یہاں تک کہ میں نے سو شعر سنائے۔ ابوہریرہ ؓ نبی ؐ سے روایت نقل کرتے ہیں کہ عرب کے کلمات شعر میں سب سے عمدہ لبید کا یہ شعر ہے (ترجمہ ) آگاہ رہو! اللہ عزوجل کے سوا سب چیزیں باطل ہیں۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ سب سے سچا کلمہ جسے شاعر کہتا ہے وہ لبید کا یہ قول ہے آگاہ رہو اللہ کے سوا سب چیزیں باطل ہیں اور قریب تھا کہ امیہ بن ابی صلت مسلمان ہوجاتا۔حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا آدمی کے پیٹ کا پیپ سے بھر جانا شعر کے ساتھ بھر جانے سے بہتر ہے۔ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہؐ سے سنا فرماتے تھے سب سے سچا کلمہ جسے شاعر کہتا ہے وہ لبید کا یہ کلمہ ہے آگاہ رہو اللہ کے سوا سب چیزیں فانی ہیں اور آپ ؐ نے اس پر اضافہ نہیں فرمایا۔
حضرت بریدہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ؐ نے فرمایا جس نے نرد شیر (چوسر) کھیلا اس نے اپنے ہاتھ کو گویا خنزیر کے گوشت اور خون سے رنگ لیا۔
ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلّم نے فرمایا، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے ۔ تم میں سے کوئی بھی ایماندار نہ ہوگا جب تک میں اس کے والد اور اولاد سے بھی زیادہ اس کا محبوب نہ بن جاؤں۔ ابوہریرہ ؓ سے، انہوں نے نقل فرمایا جناب نبی کریم ؐ سے آپ نے فرمایا کہ ایمان کی ساٹھ سے کچھ اوپر شاخیں ہیں۔ اور حیاء (شرم) بھی ایمان کی ایک شاخ ہے
عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے، وہ نبی کریم ؐ سے روایت کرتے ہیں کہ آپؐ نے فرمایا مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ سے مسلمان بچے رہیں اور مہاجر وہ ہے جو ان کاموں کو چھوڑ دے جن سے اللہ نے منع فرمایا۔ ابوعبداللہ (امام بخاری (رح)) نے فرمایا اور ابومعاویہ نے کہ ہم کو حدیث بیان کی داؤد بن ابی ہند نے، انہوں نے روایت کی عامر شعبی سے، انہوں نے کہا کہ میں نے سنا عبداللہ بن عمرو بن عاص سے، وہ حدیث بیان کرتے ہیں جناب نبی کریم ؐ سے (وہی مذکورہ حدیث) اور کہا کہ عبدالاعلیٰ نے روایت کیا داؤد سے، انہوں نے عامر سے، انہوں نے عبداللہ بن عمرو بن عاص سے، انہوں نے نبی کریم ؐ سے۔
ابوموسیٰ ؓ سے، وہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے پوچھا یا رسول اللہ! کون سا اسلام افضل ہے؟ تو نبی کریم ؐ نے فرمایا وہ جس کے ماننے والے مسلمانوں کی زبان اور ہاتھ سے سارے مسلمان سلامتی میں رہیں۔
عبداللہ بن عمرو بن عاصؓ سے کہ ایک دن ایک آدمی نے نبی کریم ؐ سے پوچھا کہ کون سا اسلام بہتر ہے؟ فرمایا کہ تم کھانا کھلاؤ، اور جس کو پہچانو اس کو بھی اور جس کو نہ پہچانو اس کو بھی، الغرض سب کو سلام کرو۔ انس ؓ سے، انہوں نے نبی کریم ؐ سے نقل فرمایا کہ نبی کریمؐ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص ایماندار نہ ہوگا جب تک اپنے بھائی کے لیے وہ نہ چاہے جو اپنے نفس کے لیے چاہتا ہے
ابوہریرہ ؓ سے نقل کی کہ بیشک رسول اللہ ؐ نے فرمایا، قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔ تم میں سے کوئی بھی ایماندار نہ ہوگا جب تک میں اس کے والد اور اولاد سے بھی زیادہ اس کا محبوب نہ بن جاؤں۔ انس ؓ سے ناقل ہیں وہ نبی کریم ؐ سے، آپ نے فرمایا تین خصلتیں ایسی ہیں کہ جس میں یہ پیدا ہوجائیں اس نے ایمان کی مٹھاس کو پا لیا۔ اول یہ کہ اللہ اور اس کا رسول اس کے نزدیک سب سے زیادہ محبوب بن جائیں، دوسرے یہ کہ وہ کسی انسان سے محض اللہ کی رضا کے لیے محبت رکھے۔ تیسرے یہ کہ وہ کفر میں واپس لوٹنے کو ایسا برا جانے جیسا کہ آگ میں ڈالے جانے کو برا جانتا ہے۔
انس بن مالکؓ سے اس کو سنا، وہ رسول اللہ ؐ سے روایت کرتے ہیں کہ آپ ؐ نے فرمایا انصار سے محبت رکھنا ایمان کی نشانی ہے اور انصار سے کینہ رکھنا نفاق کی نشانی ہے
عبادہ بن صامت ؓ جو بدر کی لڑائی میں شریک تھے اور لیل العقبہ کے (بارہ) نقیبوں میں سے تھے۔ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ؐ نے اس وقت جب آپ کے گرد صحابہ کی ایک جماعت بیٹھی ہوئی تھی فرمایا کہ مجھ سے بیعت کرو اس بات پر کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرو گے، چوری نہ کرو گے، زنا نہ کرو گے، اپنی اولاد کو قتل نہ کرو گے اور نہ عمداً کسی پر کوئی ناحق بہتان باندھو گے اور کسی بھی اچھی بات میں (اللہ کی) نافرمانی نہ کرو گے۔ جو کوئی تم میں (اس عہد کو) پورا کرے گا تو اس کا ثواب اللہ کے ذمے ہے اور جو کوئی ان (بری باتوں) میں سے کسی کا ارتکاب کرے اور اسے دنیا میں (اسلامی قانون کے تحت) سزا دے دی گئی تو یہ سزا اس کے (گناہوں کے) لیے بدلا ہوجائے گی اور جو کوئی ان میں سے کسی بات میں مبتلا ہوگیا اور اللہ نے اس کے (گناہ) کو چھپالیا تو پھر اس کا (معاملہ) اللہ کے حوالہ ہے، اگر چاہے معاف کرے
اور اگر چاہے سزا دے دے۔ (عبادہ ؓکہتے ہیں کہ) پھر ہم سب نے ان (سب باتوں) پر آپؐ سے بیعت کر لی۔
ابو سعید خدری ؓسے نقل کرتے ہیں کہ رسول اللہ ؐ نے فرمایا وہ وقت قریب ہے جب مسلمان کا (سب سے) عمدہ مال (اس کی بکریاں ہوں گی)۔ جن کے پیچھے وہ پہاڑوں کی چوٹیوں اور برساتی وادیوں میں اپنے دین کو بچانے کے لیے بھاگ جائے گا۔ عائشہ ؓ سے، وہ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ؐ لوگوں کو کسی کام کا حکم دیتے تو وہ ایسا ہی کام ہوتا جس کے کرنے کی لوگوں میں طاقت ہوتی (اس پر) صحابہ ؓ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! ہم لوگ تو آپ جیسے نہیں ہیں (آپ تو معصوم ہیں) اور آپ کی اللہ پاک نے اگلی پچھلی سب لغزشیں معاف فرما دی ہیں۔ (اس لیے ہمیں اپنے سے کچھ زیادہ عبادت کرنے کا حکم فرمائیے) (یہ سن کر) آپ ؐ ناراض ہوئے حتیٰ کہ خفگی آپ ؐ کے چہرہ مبارک سے ظاہر ہونے لگی۔ پھر فرمایا کہ بیشک میں تم سب سے زیادہ اللہ سے ڈرتا ہوں اور تم سب سے زیادہ اسے جانتا ہوں۔
اللہ تعالیٰ ہمیں نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلّم کی سنتوں پر عمل کرنے کی توفیق عطاء فرمائے۔ آمین