گندم کی مناسب قیمت نہ باردانہ دستیاب، ڈپٹی کمشنرز دفاتر کے باہر کسان مظاہرے، ریلیاں
حافظ آباد+ سرائے مغل (نامہ نگاران) حکومت کی کسان دشمن پالیسیوں اور گندم کی خریداری نہ ہونے پر پنجاب بھر میں ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں ڈپٹی کمشنرز آفس کے باہر احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ ریلیاں بھی نکالی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق حافظ آباد میں کسان بورڈ کے زیر اہتمام ضلع بھر کے کسانوں اور زمینداروں نیگندم کی سرکاری قیمت پر خریداری نہ کئے جانے اور باردانہ فراہم نہ کئے جانے کے خلاف کسانوں اور زمینداروں نے احتجاجی ریلی نکالی، ریلی علی پور روڈ سے شروع ہوکر فوارہ چوک پر اختتام پذیر ہوئی۔ ریلی کی قیادت کسان بورڈ پاکستان کے مرکزی نائب صدر امان اللہ چٹھہ، ملک شوکت علی پھلروان اور رائے امداد علی نے کی۔ اس موقع پر کسانوں اور زمینداروں نے گندم کی سرکاری قیمت 39سو روپے نامنظور کے نعرے لگائے۔ انہوں نے کہا کہ گندم کی پالیسی پر اگر فوری طورپر نظر ثانی نہ کی تو وہ اسمبلیوں کے سامنے احتجاجی دھرنے دیں گے۔ کسانوں نے مطالبہ کیا کہ گندم کی امدادی قیمت 5ھزار روپے مقرر کی جائے۔ کسان بورڈ کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات حاجی محمد رمضان کی قیادت میں پریس کلب سرائے مغل کے دفتر کے سامنے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا۔ مظاہرہ میں چوہدری عبدالناصر کمبوہ ایڈووکیٹ، چوہدری رحمت اللہ منہیس کے علاوہ علاقے بھر کے کسانوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔ ساہیوال، چنیوٹ، سمبڑیال، وزیرآباد سے نمائندگان کے مطابق حکومت کی کسان دشمن پالیسیوں کیخلاف کئی شہروں میں مظاہرے کئے گئے۔ ساہیوال میں ڈپٹی کمشنر آفس کے باہر خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا ہے کہ حکومت نے 3900 روپے من گندم کی قیمت مقرر کی ہے لیکن وہ بھی خریدی نہیں جا رہی۔ چنیوٹ میں ڈپٹی کمشنر آفس کے باہر احتجاج کیا گیا۔ ڈی سی آفس سیالکوٹ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔