• news

کسان کو گندم کی سرکاری قیمت نہیں مل رہی، سپیکر: ارکان سے بجٹ تجاوز طلب

لاہور (خصوصی نامہ نگار) پنجاب اسمبلی کا اجلاس 2گھنٹے 20منٹ کی تاخیر سے سپیکر ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا۔ محکمہ زراعت سے معلقہ سوالات کے جوابات وزیر زراعت  عاشق حسین کرمانی نے دئیے۔ صوبائی وزیر زراعت  نے کہا ساہیوال ڈویژن میں کاٹن کی پیداوار میں کمی نہیں آئی، اس سال ٹارگٹ 40لاکھ ایکڑ 46لاکھ بیل ہیں، بہاولپور ڈویژن میں رسپانس اچھا ہے، کاٹن کیلئے جون جولائی میں ادویات کھاد کیلئے محکمہ زراعت نے تجاویز بھیج دی ہیں تاکہ شارٹیج  نہ ہو، کپاس کے ٹرپل جین پر محکمہ زراعت کا فوکس ہے، کاٹن کی فصل میں اضافہ ہوا ہے کمی نہیں ہوئی، ادویات کا دو نمبر ہونا یا کھادوں کا بروقت نہ ملنے پر اس پر زیرو ٹارلرنس ہے، ڈیڑھ ماہ کے دوران ادویات و کھاد پر بہت مقدمات اور لوگوں کو گرفتار کرکے جرمانہ بھی عائد کیا گیا ہے، اس حوالے سے ہم قانون سازی کرنے جارہے ہیں۔ فرٹیلائزر ایکٹ پر کام کریں گے، اس قانون سازی سے بلیک مافیا کو پکڑ کر سخت سے سخت سزا دیں گے، بہت سی ادویات ہیں جو انسانی صحت کو متاثر کرتی ہیں، ان ادویات کے استعمال کرنے کے طریقہ سے سپرے کرنے والے پر بھی اثر ہوتا ہے، زرعی پیکج جو لائیں گے اس میں ڈرونز کو بھی متعارف کررہے ہیں، کھاد و ادویات خاص قسم کی استعمال کی جائیں اس کیلئے ایوب ریسرچ سنٹر میں چار پانچ پلاٹس لگوائے ہوئے ہیں۔ سپیکر نے کہا کہ کپاس کے وائرس کو کنٹرول کیسے کریں گے اس کا جواب دیں، گندم کی تین ہزار دو سو روپے میں فروخت ہو رہی ہے، انتالیس سو روپے کی قیمت بھی کسان کو نہیں ملی، کاشتکار کے اربوں روپے مڈل مین کے پاس پڑے ہوئے ہیں، مل پابند ہے کہ کاشتکار کو ادائیگیاں دے، گنے کا کاشتکار ڈرا ہوا ہے کیا اسے بھی گندم کی طرح پوری قیمت نہ ملے۔ وزیر زراعت نے کہا کہ گنے کی قیمت پر کیس کین کمشنر کو بھیجوں گا وہ میری وزارت میں نہیں آتا۔ حکومتی رکن  عظمی کاردار نے ہسپتالوں میں ادویات چوری کی تحریک التوا کار ایوان میں پڑھی۔ جس میں کہا گیا کہ جنرل ہسپتال میں لاکھوں مالیت کی ادویات چوری کی مد میں کرپشن ہو رہی ہے، سپیکر نے جواب نہ آنے پر تحریک التوائے کار موخر کردی۔ وزیر خزانہ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے تمام ممبران اسمبلی سے بجٹ سفارشات کے پرفارمے جمع کرانے کی اپیل کر دی۔ سید ذوالفقار علی شاہ نے کہا کہ بجٹ میں واضح پرفارمنس کی نشاندہی ہونی چاہیے تاکہ بجٹ میں جو پیسہ خرچ ہورہا ہے اس کے اثرات کا پتہ چل سکے، بجٹ سال کا سب سے اہم کام ہے اس کیلئے حکومت بھرپور تیاری کرے،  ہمارے پاس تو ٹیچرز ہی نہیں ٹریننگ کی بات کیسے ہوگی، چنیوٹ میں بارہ سو ٹیچرز کی کمی ہے، نئے ایجوکیٹر پنجاب میں بھرتی نہ کر سکے، لوگ تو مجبور ہیں پرائیویٹ سکولوں میں اپنے بچوں کو پڑھائیں، حقائق کے مطابق پالیسیوں کو تشکیل دیا جائے، بسیں تو چلا دیں لیکن سڑکیں ان بسوں کیلئے موجود ہی نہیں، معیشت بہت کمزور ہے، ہمیں معلوم ہی نہیں معیشت کی کمزوری کی کیا وجوہات ہیں، اسے دستاویزی بنانا وفاقی حکومت کی ہی ذمہ داری نہیں، علاقوں کے درمیان وسائل کی غیر متوازن تقسیم ہے جس کی وجہ سے جنوبی پنجاب کا مسئلہ کھڑا ہوتا ہے۔ حکومتی رکن حسن عسکری شیخ نے  کہاکہ چولستان میں تعلیم، صحت و انفراسٹرکچر کے بہت مسائل ہیں، اگر ہم بجٹ پر اچھی پلاننگ کر لیں تو مستقبل میں مسائل سے چھٹکارا پا سکتے ہیں۔ اس دوران عبداللہ وڑائچ نے پینل آف چئیرپرسن کی کرسی سنبھال لی۔

ای پیپر-دی نیشن