پاکستان میں تخریب کاری اور افغان دہشت گرد کے انکشافات
خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں اپریل کے دوران دو الگ الگ واقعات میں 8 کسٹمز اہلکاروں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق، اس غیر قانونی اقدام کے خلاف اور جنگ میں بر سر پیکار اور شہید اہلکاروں کی بے لوث قربانی کے اعتراف کے لیے اظہار یکجہتی کے طور پر پاک فوج کے سینئر کمانڈروں نے شہیدوں کے اہل خانہ سے تعزیت اور انھیں خراج تحسین پیش کرنے اور آرمی چیف کی جانب سے غیر متزلزل حمایت کا عہد کرنے کے لیے ان کے آبائی شہروں کا دورہ کیا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ شہداءاور غازی ہمارا فخر ہیں اور ان کی عزت و تکریم ہر پاکستانی پر لازم ہے۔ ہم بحیثیت قوم شہداءکے خاندانوں کو سلام پیش کرتے ہیں جنھوں نے پاکستان کے لیے اپنے پیاروں کی قربانیاں دیں۔ دوسری جانب، پاکستان میں در اندازی کرنے والے افغان دہشت گرد نے ہوشربا انکشافات کرتے ہوئے اعتراف کیا ہے کہ افغان طالبان نے افغانستان کے بارڈر تک انھیں مکمل مدد فراہم کی۔ دہشت گرد حبیب اللہ نے اعترافی بیان میں کہا کہ بلوچستان کے علاقے پشین میں حملے کی منصوبہ بندی افغانستان سے کی گئی، پاکستان کی سکیورٹی فورسز نے ہمیں نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں ہمارے دو ساتھی مارے گئے اور میں زخمی ہوگیا۔ پاکستان کے راست آپریشن کے باوجود کابل انتظامی ٹس سے مس نہیں ہو رہی اور اس کے عدم تعاون کی وجہ سے پاکستان میں سرحد پار سے آ کر تخریب کاری کرنے والے قابو میں نہیں آرہے۔ ہماری سکیورٹی فورسز دہشت گردوں کے خلاف مسلسل برسر پیکار ہیں اور اپنی جانوں کے نذرانے بھی پیش کر رہی ہیں، شہداءاور غازی پوری قوم کا فخر ہیں۔ سکیورٹی اداروں اور قوم کی یکجہتی سے ہی دہشت گردی پر قابو پایا جاسکتا ہے لیکن اس سلسلے میں دیگر عوامل کی اہمیت سے بھی انکار نہیں کیا جاسکتا، لہٰذا حکومت کو چاہیے کو اقوامِ متحدہ اور دوسرے بین الاقوامی اور عالمی فورمز پر اس حوالے سے بات کرے کہ افغانستان کی عبوری حکومت خطے میں قیامِ امن کے لیے اپنا مثبت کردار ادا کرے۔