ایرانی صدر کا کامیاب دورہ
ایران آجکل امریکی پابندیوں کے دباو¿ میں ہے- اسکے اسرائیل کے ساتھ تعلقات انتہائی کشیدہ ہیں - دونوں ملکوں نے ایک دوسرے پر میزائل اور ڈرون حملے بھی کیے ہیں تو گویا یہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ فلسطین میں بربریت کی وجہ سے ایران حالت جنگ میں ہے- گزشتہ ماہ پاکستان اور ایران نے ایک دوسرے کے سرحدی علاقوں میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا تھا - حالات کے تناو¿ کے باوجود ایرانی صدر نے پاکستان کا تین روزہ دورہ کرنے کا فیصلہ کیا- سفارت کاری کے ماہرین اس غیر متوقع دورے کے بارے میں تبصرے کر رہے ہیں- ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کے وفد میں وزیر خارجہ اور وزیر داخلہ کے علاوہ دیگر اہم لوگ بھی شامل تھے- سعودی عرب پاکستان میں سرمایہ کاری کر رہا ہے- اس صورتحال میں ایران کی خواہش ہوگی کہ وہ بھی پاکستان میں سرمایہ کاری کے امکانات سے فائدہ اٹھائے- ذوالفقار علی بھٹو کی اہلیہ بیگم نصرت بھٹو ایرانی تھیں لہٰذا بھٹو خاندان کے ایران کے ساتھ تعلقات انتہائی خوشگوار تھے جو پاکستان کی تاریخ کے مختلف ادوار میں قومی مفادات کے لیے استعمال ہوتے رہے-
پاکستان کے موجودہ صدر آصف علی زرداری نے 2012ءمیں پاک ایران گیس پائپ لائن کے منصوبے کا آغاز کیا تھا جو بدقسمتی سے ایران پر امریکی پابندیوں کی زد میں آ گیا اور آج تک زیر التواءہے۔ ایرانی صدر کے دورے کے دوران اس اہم مسئلہ پر خاموش سفارت کاری کا مظاہرہ کیا گیا- امریکہ اسرائیل اور مغربی ممالک ہر گز نہیں چاہتے کہ پاکستان اور ایران جیسے با وسائل اور عالم اسلام کے طاقتور ملک اس قدر آزاد اور خودمختار ہو جائیں کہ سامراجی عالمی مفادات کو چیلنج کرنے لگیں- چین ایران میں بھاری سرمایہ کاری کر رہا ہے- اس کی خواہش ہوگی کہ ایران اور پاکستان کے تعلقات دوستانہ اور خوشگوار رہیں تاکہ چین ان دونوں ملکوں کے تعاون سے اپنے عالمی مفادات بیلٹ اینڈ روڈ کے گیم چینجر منصوبےکو آگے بڑھا سکے-
ایران نے عالمی سفارت کاری میں ہمیشہ بصیرت بلوغت اور ادراک کا مظاہرہ کیا ہے- ایرانی صدر نے اپنے دورے کے دوران صدر پاکستان آصف علی زرداری، وزیراعظم پاکستان میاں شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر سے ملاقاتیں کیں- انہوں نے لاہور کے دورے کے دوران مزار اقبال پر حاضری دی جبکہ کراچی میں مزار قائد اعظم پر حاضری دی-ایران کی قیادت دل سے چاہتی ہے کہ اس کا برادر ملک پاکستان معاشی طور پر اپنے پاو¿ں پر کھڑا ہو جائے- ایران پاکستان کو سستی بجلی گیس اور پٹرول کی پیشکش بھی کر رہا ہے- افسوس امریکہ کھلی اور ننگی مداخلت کرکے پاکستان پر دباو¿ ڈال رہا ہے کہ پاکستان ایران سے دور رہے اور ایران سے تجارت نہ کرے-ایران کے صدر کے دورے کے دوران بھی امریکہ نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ وہ ایران کے ساتھ ایسے معاہدات نہ کرے جن پر ایران پر پابندیوں کی وجہ سے عمل درامد نہ کیا جا سکے- اگر پاکستان نے ایسا کیا تو پاکستان کے خلاف بھی پابندیاں عائد کی جا سکتی ہیں- افسوس عملی طور پر پاکستان آج بھی امریکہ کی ایک کالونی ہے اور ایک آزاد ملک کی حیثیت سے فیصلے کرنے سے قاصر ہے- آج پاکستان کا بڑا لیڈر عمران خان دیگر وجوہ کے علاوہ اس وجہ سے بھی جیل میں ہے کیونکہ اس نے کہا تھا کہ "ہم کوئی غلام تو نہیں"-پاکستان کے موجودہ حکمرانوں کے امریکہ برطانیہ اور یورپی یونین سے دیرینہ تعلقات ہیں-
پاکستان کے چونکہ بھارت اور افغانستان کے ساتھ دوستانہ اور خوشگوار تعلقات نہیں ہیں لہذا یہ پاکستان کی ضرورت ہے کہ ایران کے ساتھ اس کے تعلقات دوستانہ اور خوشگوار رہیں-تین محاذوں پر کشیدگی کی بنا پر پاکستان کے قومی مفادات اور سلامتی کو خطرہ پہنچ سکتا ہے-
ایرانی صدر کے دورے کے اختتام پر دونوں ملکوں کی جانب سے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہے جو موجودہ حالات میں بڑا جامع اور جرات مندانہ ہے- مشترکہ اعلامیہ کا مرکزی نقطہ تجارت کو اگلے پانچ سال میں 10 ارب ڈالر تک بڑھانا ہے-جبکہ دونوں ملکوں کے درمیان موجودہ تجارت کا حجم 2.3 ارب ڈالر ہے-دونوں ملکوں نے ایک معاہدہ کے مطابق یہ فیصلہ کیا تھا کہ 2021ءتک دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کو پانچ ارب ڈالر تک بڑھا دیا جائے گا مگر یہ ٹارگٹ پورا نہیں کیا جا سکا-جس کی بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستان دہشت گردی، بیڈ گورننس اور کرپشن کا شکار ہے - ان حالات میں سرمایہ کاری کوئی آسان کام نہیں ہے-تاریخ اس بات کی شاہد ہے کہ پاکستان کی حکمران اشرافیہ اپنے پوشیدہ اور خفیہ ٹارگٹ تو پورے کر لیتی ہے مگر جہاں تک پاکستان کے قومی اہداف کا تعلق ہے ان میں اکثر اوقات ناکام ہی رہتی ہے- جیسا کہ سی پیک کے نامکمل اہداف بھی اس امر کی گواہی دے رہے ہیں- پاکستان کے بہترین دوست چین کو ہمیشہ یہ گلہ رہا ہے کہ پاکستان ترقیاتی منصوبوں پرعمل درامد کے سلسلے میں بڑی غفلت کا مظاہرہ کرتا ہے-مشترکہ اعلامیہ میں یہ عہد کیا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان سرحد کو پرامن مضبوط اور خوشحال بنایا جائے گا - سرحد پر مارکیٹیں قائم کی جائیں گی اور مختلف سرحدی علاقوں کو سڑکوں کے ذریعے جوڑا جائے گا تاکہ سرحدی علاقے خوشحال بنائے جا سکیں۔ -
دونوں ملکوں نے یہ اتفاق بھی کیا ہے کہ وہ دہشت گردی پر قابو پانے کے لیے مزید سخت اقدامات اٹھائیں گے تاکہ دونوں ملکوں کی سرزمین ایک دوسرے کے خلاف دہشت گردی کے لیے استعمال نہ کی جا سکے- پاکستان کو چونکہ انرجی کی قلت کا سامنا ہے اس لیے یہ فیصلہ کیا گیا ہے کہ انرجی کے منصوبوں میں زیادہ سرمایہ کاری کی جائے گی-مشترکہ اعلامیہ کے مطابق تجارتی سفارتی اور عسکری وفود کا تبادلہ کیا جائے گا تاکہ دونوں ملک اپنے مسائل گفتگو میل جول اور مفاہمت کے ساتھ طے کر سکیں-مشترکہ اعلامیہ میں دو ٹوک اور واضح الفاظ میں اسرائیل کی فلسطین پر جارحیت اور بربریت کی کھلی مذمت کی گئی ہے-ایران نے کشمیر کے تنازعہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی تمناو¿ں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا ہے - جبکہ پاکستان نے اسرائیل کی جانب سے دمشق میں ایران کے سفارت خانے پر حملے کی مذمت کی ہے-دونوں ملکوں نے یہ تسلیم کیا ہے کہ افغانستان کے علاقے دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کے طور پر استعمال کیے جا رہے ہیں-جو علاقائی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں - دونوں ملکوں نے اتفاق کے رائے کیا ہے کہ وہ اس صورتحال کا مقابلہ کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں جاری رکھیں گے- دونوں ملکوں نے سمگلنگ اور ڈرگ ٹریفکنگ کا سد باب کرنے کا عہد کیا ہے-پاکستان کی وزارت خارجہ میں اہل، پرعزم اور تجربہ کار سفارت کار موجود ہیں۔ اسی طرح ایران میں بھی وزارت خارجہ میں ایسے اہل اور سرگرم افراد کی کمی نہیں ہے جو جنوبی ایشیا کے مسائل کا مکمل ادراک رکھتے ہوں اور دونوں ملکوں کے سفارت کار مل کر عالمی سازشوں کا مقابلہ کر سکتے ہیں اور دونوں ملکوں کے قومی مفادات کو آگے بڑھانے کی صلاحیت رکھتے ہیں-چین ایران اور پاکستان ایشیا کے تین ایسے اہم اور عظیم ممالک ہیں کہ یہ اگر آپس میں مشاورت کر کے پورے اعتماد کے ساتھ جنوبی ایشیا کے مفادات کا تحفظ کرنے کا عہد کر لیں تو کوئی وجہ نہیں کہ ان کو اس سلسلے میں خاطرخواہ کامیابی حاصل نہ ہو سکے-ایرانی صدر کا دورہ بروقت تھا۔ امید کی جانی چاہیے کہ پاکستان کے موجودہ حکمران اس دورے کو سنجیدگی سے کے ساتھ لیں گے اور اس دورے کے دوران جو اتفاق رائے سامنے آیا ہے اور جو معاہدے کیے گئے ہیں ان پر سنجیدگی کے ساتھ عمل کیا جائے گا تاکہ مشترکہ اعلامیہ کے تمام اہداف کو خوش اسلوبی کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچایا جا سکے-