• news

پیر‘ 20 شوال المکرم 1445ھ ‘ 29 اپریل 2024ء

گلا کٹ جائے آواز پھر بھی عمران خان آئے گی،عمر ایوب خان
سیاست میں ایسے نعرے سننے کو ملتے رہے ہیں اور ملتے ہیں: زندہ ہے بھٹو زندہ ہے۔ ساڈا میاں آوے ای آوے۔ایک زرداری سب پہ بھاری۔تیری جان میری جان، فضل الرحمن فضل الرحمن۔ خان تیرے جان نثار بے شمار بے شمار۔کئی جذباتی کارکن اور لیڈر اپنے اعلیٰ ترین اور بالا نشین لیڈر کی شان بیان کرتے ہوئے جہاں تک کہہ دیتے ہیں جہاں تیرا پسینہ گرے گا وہاں ہمارا خون بہے گا۔یہ بھی حقیقت ہے کہ اپنے لیڈر پر جاں تک نچھاور کرنے والے کارکن موجود رہے ہیں مگر انگلی کٹوا کر شہیدوں میں شمار ہونے والوں کی بھی کمی نہیں۔ نواز شریف نے ایک موقع پر کہا تھا کہ مجھے کہا گیا ، قدم بڑھاؤ نواز شریف ہم تمھارے ساتھ ہیں، جب میں نے قدم بڑھایا اور پیچھے مڑ کر دیکھا تو میں اکیلا ہی کھڑا تھا۔ عمر ایوب خان کی طرح پی ٹی آئی میں اور بھی کئی لیڈر ہیں جو خود کو عمران خان کا فدائی قرار دیتے ہیں۔ یہ الگ بات ہے کہ ایسے فدائی کچھ لوگوں کو سودائی نظر آتے ہیں۔شیر افضل مروت ،علی امین گنڈا پور، شہر یار آفریدی، مراد سعید سمیت کئی عمران خان کے ایسے ہی جان نثاروں اور فدا کاروں میں شامل ہیں۔ کل تک بہت سے لیڈر کہتے تھے کہ عمران خان کی تربیت نے ہمیں کندن بنا دیا ہے۔ کٹ جائیں گے ڈٹ جائیں گے۔ جب آزمائش کا وقت آیا تو بہت سے لیڈر روپوش ہوگئے۔ کہا جاتا ہے کہ اس وقت تک روپوش رہے جب تک گارنٹی نہیں مل گئی کہ آجاؤ اب کچھ نہیں کہا جائے گا۔ کئی تو اب بھی زیر زمین ہیں۔ علی زیدی کیسے جان نثار تھے، انھوں نے کہا تھا کہ خدا کی قسم عمران خان سے الگ کرنا ہے تو یہاں( کنپٹی میں )گولی مارو، اگلے روز لاہور میں آئی پی پی کے پیٹرن انچیف جہانگیر ترین کے پہلو میں بیٹھ کر پریس کانفرنس کر رہے تھے کہ میرا تحریک انصاف سے کوئی تعلق نہیں۔ جہانگیر ترین نے اپنے لیے پیٹرن ان چیف کا عہدہ شاید کمانڈر ان چیف سے ماخوذ کیاتھا۔
٭٭٭٭٭
پٹرولیم کی قیمتوں میں سات روپے کمی کا امکان 
پٹرول کی قیمت جو 300 روپے فی لیٹر کے قریب ہو چکی ہے اس میں کمی کا امکان اس بنا پر ظاہر کیا جا رہا ہے کہ عالمی مارکیٹ میں پٹرول کی قیمتیں ایک اعشاریہ80 ڈالر فی بیرل کم ہوئی ہیں۔قیمتوں میں جیسے ہی کمی کا اعلان نہیں بلکہ امکان ہی ظاہر کیا جاتا ہے تو اس پر بھی استعمال کرنے والوں کی رال ٹپکنے لگتی ہے۔ابھی پہلی مئی میں ایک دو دن باقی ہیں،ان کے لمحات گن گن کر مشکل سے کٹیں گے۔ دعا تو بائیک اور گاڑیوں میں پٹرول ڈلوانے والوں کی یہ بھی ہے کہ رات کو سوئیں صبح اٹھیں تو یکم مئی ہو چکی ہو اور اس دوران آدھی رات کو پٹرولیم کی قیمت میں سو روپے کمی کا اعلان بھی کیا جا چکا ہو مگر حکومت بھی بڑی سیانی ہے کبھی کھبی دکھا کر سجی بھی مار دیتی ہے۔ بڑی کمی کا امکان ظاہر کیا گیا ہو تا ہے مگر کمی کیا بعض اوقات اضافہ بھی ہو جاتا ہے۔ ایک طرف پٹرول کی قیمتوں میں کمی کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے ساتھ ہی یہ خبر بھی لگی ہوئی تھی کہ قیمتوں کی ڈی ریگولیشن کے خلاف پٹرولیم ڈیلرز ایسوایشن نے ملک گیر احتجاج کا اعلان کر دیا جبکہ وہ اوگرا کی طرف سے ہڑتال کے اعلان پر کہا گیا ہے کہ ایسا کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا۔ کیا ڈیلرز نے افواہوں کی بنیاد پر ہڑتال کا اعلان کردیا۔ آپ ہڑتال کا شوق ضرور پورا کریں لیکن عوام کو جو سستا پٹرول ملنے والا تھا اس میں فی الحال مینگنیاں نہ ڈالیں۔ بہتر ہے اوگرا کی تردید پر یقین کر لیں۔
٭٭٭٭٭
پی ٹی آئی والے نہیں چاہتے عمران خان جیل سے باہر آئیں۔ میرے فارم 47 میں چھولے نہیں کھا سکتے:فیصل واوڈا
اپنے اس بیان میں فیصل واوڈا نے تحریک انصاف کے دو لیڈروں کے لتے لیے ہیں یا دوسرے الفاظ میں ان کو لتے مارے ہیں گنڈاپور اور عمر ایوب کو تو دھو کے رکھ دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر معلوم ہوجائے کہ علی امین گنڈاپور کے کل کے بیان کے بعد انھوں نے کہاں کہاں رابطہ کیا اور کہاں کہاں معافی تلافی ہوئی تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔ یہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی واوڈا صاحب لوگوں کو مشقت میں ڈالنے کی بجائے خود کر دیں۔ عمر ایوب کے بارے میں انھوں نے کہا کہ ان کا ماضی نہ بھولیں یہ تین تین پارٹیوں سے ہو کر آئے ہیں۔ واوڈا صاحب پارٹیاں نہ بدلنے کے حوالے سے بڑا کریڈٹ رکھتے ہیں۔ تحریک انصاف کی کبھی مونچھ کا بال ہوا کرتے تھے انھوں نے یہ پارٹی چھوڑی تو کسی پارٹی میں ابھی تک نہیں گئے۔ شاید عدت پوری کر رہے ہیں۔ وہ قومی اسمبلی کے ممبر تھے اس سے استعفیٰ دیا سینیٹر بنے سینیٹر شپ بھی جاتی رہی۔ اب دوبارہ سے سینیٹر بنے ہیں اور ماشاء اللہ آزاد حیثیت میں بنے ہیں۔ انھوں نے کہا، میں آزاد امید وار ہوں، کسی پارٹی کا حصہ ہوں نہ بن رہا ہوں۔ عمران خان نے خیبر پختونخوا سے 20 ایم پی ایز کو پارٹی سے نکال دیا تھا جنھوں نے سینیٹ کے الیکشن میں اپنا ووٹ بیچا تھا اور جیتنے والے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑے تھے۔ فیصل واوڈا بھی آزاد حیثیت سے سینیٹر منتخب ہوئے ہیں، ہو سکتا ہے ان کو ووٹ دینے والوں نے ان کے بیلٹ باکس میں نوٹ بھی بطور عطیہ ڈالے ہوں۔ پی ٹی آئی والے ان کے بقول شاید اس لیے عمران خان کی رہائی نہیں چاہتے کہ عمران خان اگر باہر آگئے تو ان کا جو سیاسی حلوہ مانڈا چل رہا ہے وہ جاتا رہے گا۔ واوڈا صاحب کے فارم 47 میں کوئی چھولے کیسے کھا سکتا ہے؟ ان کا یہ فارم پکا ہے۔ انھوں نے سینیٹ کے الیکشن سے پہلے آصف علی زرداری صاحب کو باپ کا درجہ دیا تھا۔
٭٭٭٭٭
فارمی انڈے استعمال کریں یا دیسی کوئی فرق نہیں؟ ماہرین نے حقیقت بیان کردی۔
انڈا ماہرین کہتے ہیں کہ دیسی انڈے کا رنگ فارمی انڈے سے مختلف ہوتا ہے۔ فارمی انڈا بالکل سفید جیسے برائلر جبکہ دیسی انڈا تھوڑا سا براؤن ہوتا ہے۔ انڈا بہرکیف انڈا ہوتا ہے وہ دیسی ہو یا فارمی ہو۔ جیسے وزیراعلیٰ بلوچستان اسلم رئیسانی نے کسی دور میں کہا تھا کہ ڈگری ڈگری ہوتی ہے جعلی ہو یااصلی۔ دیسی اور فارمی انڈے کی پہچان کے لیے ڈگری ہولڈر ماہرہونا ضروری نہیں۔ ماہرین کی طرف سے کہا گیا ہے کہ حقیقت تو یہ ہے کہ غذائی اعتبار سے ہر طرح کے انڈے ایک جیسے ہی ہوتے ہیں، چاہے ان کا حجم یا رنگ کوئی بھی ہو۔ مرغی نے بیٹھ کے دیا ہو یا کھڑی ہو کے۔ ابھی نہ جانے ان ماہرین نے بطخ اور کچھوے کے اندے کو بھی دیسی اور فارمی انڈے کی صف میں کھڑا کر دیا ہے۔ ان کے انڈے بھی مرغی کے انڈے کے طور پر فروخت کردیے جاتے ہیں۔ انڈے کے سائز میں واضح فرق ہو تو جعل سازی ناممکن ہو جاتی ہے جیسے شتر مرغ کا انڈا یا فاختہ اورکبوتری کا انڈا۔ یہ مرغی کے انڈے کے طور پر نہیں بیچے جا سکتے۔ تاثیر کے حوالے سے بھی عام تاثر یا پایا جاتا ہے کہ دیسی مرغی اور دیسی مرغی کا انڈا برائلر اور فارمی مرغی کے انڈے سے زیادہ غذائیت ،افادیت اورانرجی کا حامل ہوتا ہے۔ گھر کی ٹیبل اور ریوالونگ چیئر پر بیٹھ کر تحقیق کرنے والے ماہرین اور محققین نے یہ بھی کہا ہے کہ دیسی انڈوں کوزیادہ صحت مند اور وٹامن سے بھرپور اس لیے سمجھا جاتا ہے کہ ان کی قیمت زیادہ ہوتی ہے۔ اس استدلال کو مان لیا جائے تو پھر دیسی مرغی تو ٹکے ٹوکری ہو جائے گی جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ گھر کی مرغی دال برابر۔ ایسے ماہرین کے بجائے دیسی انڈوں کی فارمی انڈ وں فوقیت پنڈ کی وہ مائی بہتر بتا سکتی ہے جسے مرغی کا ٹیسٹ کرنا آتا ہے کہ مرغی نے ابھی انڈا دینا ہے یا پڑوسیوں کے گھر میں دے آئی ہے۔ یہ ایسے ماہرین ہیں جو فلسفیانہ انداز میں سوال کرتے ہیں کہ پہلے مرغی پیدا ہوئی تھی یا انڈا پیدا ہوا تھا۔

ای پیپر-دی نیشن