بارش، آسمانی بجلی، چھت گرنے سے باجوڑ، سوات، سرگودھا میں مزدور سمیت 6 جاں بحق
سرگودھا‘ شانگلہ‘ سوات (نمائندہ خصوصی + نامہ نگار + آئی این پی) شانگلہ میں طوفانی بارشوں کے دوران 300 سے زائد رہائشی مکانات تباہ جبکہ سینکڑوں کی تعداد میں متاثر ہو گئے۔ طوفانی بارشوں سے حادثات میں خیبر پی کے اور سرگودھا میں 6 افراد جاں بحق جبکہ نو زخمی ہو گئے۔ شانگلہ کے مختلف بالائی علاقوں کو جانے والی لنک سڑکیں سلائیڈنگ کے بعد شدید متاثر رہی جس کو محکمہ سی این ڈبلیو اور ٹی ایم اے کے اہلکار صاف کرنے میں مصروف ہیں جس میں بیشتر صاف ہو چکی ہیں۔ تین سرکاری سکولوں کی بائونڈری وال گر گئے جبکہ50 سے زائد واٹر سپلائی سکیم سیلابی پانی کے نذر ہوئے ہیں۔ صحافیوں کو معلومات اکٹھا کرنے میں شدید مشکلات کا سامنا ہیں۔ طوفانی بارشوں کے دوران جاں بحق اور زخمی ہونے والے افراد کو صوبائی حکومت کی ہدایت پر چیک دیئے گئے ہیں۔ شانگلہ کے بیشتر حلقے اس بات پر زور دے رہے ہیں کہ شانگلہ میں بحالی منصوبوں کے لیے آیا ہوا فنڈ صرف ان منصوبوں پر خرچ کیا جائے جو متاثر ہوئے ہیں نہ کہ ماضی کی طرح سیاسی بنیادوں پر اور افسر شاہی کے تعلق پر۔ ماضی میں شانگلہ میں ریکارڈ کرپشن کی گئی، پرانے اور متاثرہ چیزوں کو چھوڑ کر نئی چیزیں کی تعمیر اور پسند ناپسند کی بنیاد پر ہو جو کہ سیلابوں میں جس علاقوں میں انفراسٹرکچر، بائونڈری والز، راستے، پلوں کو بہایا گیا وہاں سیاسی وابستگی کو دیکھ کر ان پلوں سمیت دیگر منصوبوں کو نظر انداز کیا گیا جو آج ویران، خراب پڑے ہیں۔ شانگلہ میں وقفے وقفے کے ساتھ بارشوں کا سلسلہ جاری، مختلف علاقوں میں ژالہ باری، کھڑی فصلوں، پھلوں اور باغات کو شدید نقصان پہنچا۔ موسلا دھار بارش کے باعث بیشتر کھیت پھسل گئے ہیں۔ مین شہراؤں پر سلائیڈنگ ہونے کے وجہ سے ٹریفک میں مشکلات ہیں۔ شاہراہ قراقرم سمیت الپوری تابشام الپوری تا خوازہ خیلہ مین شاہرا پر بھی جگہ جگہ سلائیڈنگ ہونے کی وجہ سے آمدو رفت میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ بجلی کا نظام بھی شدید متاثر ہے مقامی پن بجلی گھروں کے واٹر چینل میں پانی اور فلو ہونے کے باعث بیشتر جنریٹر ناکارہ ہونے سے مقامی بجلی کا نظام بھی متاثر ہو گیا ہے۔ محکمہ موسمیات نے بارشوں کا یہ سلسلہ منگل کے روز تک جاری رہنے کا امکان ظاہر کیا ہے۔ خیبر پی کے کے ضلع باجوڑ کے گائوں گیلے تحصیل لوئی ماموند میں بارش کے باعث کمرے کی چھت گر نے سے2 خواتین جاں بحق جبکہ2 بچوں سمیت5 افراد زخمی ہوگئے۔ ریسکیو حکام نے بتایا کہ ابتدائی اطلاعات کے مطابق7 افراد ملبے تلے دب گئے تھے۔ ریسکیو حکام نے کہا کہ اب تک3 خواتین اور4 بچوں کو ملبے کے نیچے سے نکال لیا گیا اور زخمیوں کو طبی امداد فراہم کر کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق ایک خاتون موقع پر ہی انتقال کر گئیں جبکہ دوسری کی وفات کی تصدیق ڈاکٹروں نے ہسپتال میں کی۔ سوات کے علاقے بریکوٹ میں گھر پر آسمانی بجلی گرنے کا افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے۔ گھر کا سربراہ جاں بحق جبکہ3 خواتین سمیت6 افراد زخمی ہو گئے۔ سرگودھا اور گردونواح میں گرج چمک کے ساتھ دوسرے روز بھی موسلادھار بارش کا سلسلہ جاری رہا اور آسمانی بجلی گرنے سے محنت کش نوجوان جاں بحق ہو گیا۔ جبکہ حالیہ بارشوں سے فصلوں کو گندم کی تیار فصلوں کو شدید نقصان کا اندیشہ بڑھ گیا جبکہ خریداری مراکز پر سنٹا سے فائدہ اٹھاتے ہوئے مڈل مینز نے کاشتکاروں سے سستے داموں گندم کی خریداری شروع کر دی۔ جنڈانوالہ میں آسمانی بجلی گرنے سے محنت کش جاں بحق ہو گیا۔ بلوچستان میں رواں ماہ بارشوں سے 22 افراد جاں بحق جبکہ 25زخمی ہوئے۔ پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق12 اپریل سے جاری بارشوں اور سیلابی صورتحال سے بارشوں سے سب سے زیادہ جانی نقصان چمن میں ہوا۔ طوفانی بارشوں اور سیلاب کے باعث 251 گھر مکمل طور پر منہدم ہوئے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 8مرد، 7خواتین اور 6بچے زندگی کی بازی ہار گئے۔ صوبے میں1910 مکانات کو جزوی نقصان پہنچا، بارشوں سے پیدا ہونے والی سیلابی صورتحال سے 4پل اور 14سڑکیں بھی تباہ ہوئیں۔ پی ڈی ایم اے کی رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ حالیہ بارشوں کے3 سپیلز میں 127جانور بھی ہلاک ہوئے۔ سیلابی ریلوں کی وجہ سے62 ایکڑ پر فصلوں کو بھی شدید نقصان پہنچا۔ ترجمان ارسا نے کہا ہے کہ حالیہ بارشوں کے باعث ڈیموں میں پانی کا ذخیرہ 30 لاکھ ایکڑ ہو گیا۔ پانی کا شارٹ فال ختم ہوا۔ صوبوں کو طلب کے مطابق پانی ملے گا۔ ایک ماہ میں پانی کے ذخائر میں 20 لاکھ 20 ہزار ایکڑ فٹ کا اضافہ ہوا۔ صوبہ سندھ کو 68 ہزار اور سندھ کو 55 ہزار کیوسک پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ خیبر پی کے کو طلب کے مطابق 2 ہزار کیوسک پانی کی فراہمی جاری ہے۔ بلوچستان کی نہیں بھل صفائی کے باعث آبپاشی کیلئے بند ہیں۔ دریائے کابل میں اس وقت درمیانے درجے کا سیلاب ہے۔ دریائے کابل میں نوشہرہ کے مقام پر بہاؤ 94 ہزار کیوسک ہے۔ آئندہ 48 گھنٹے میں دریائے کابل میں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ 30 ہزار کیوسک ہو سکتا ہے۔ دریائے کابل سے پانی اخراج کی زیادہ سے زیادہ گنجائش 2 لاکھ 50 ہزار کیوسک ہے۔اوگی اور گرد و نواح کے علاقوں میں اتوار کے روز تیز بارش اور ژالہ باری کا سلسلہ شروع ہوا اور بڑے بڑے اولے پڑنے سے کھڑی فصلیں اور پھلدار درخت بھی تباہ ہو گئے۔ ژالہ باری کے سبب اوگی میں برفباری جیسا سماں پیدا ہو گیا۔ ہر طرف سفیدی چھا گئی، جس سے سردی کی شدت میں بھی اضافہ ہوا۔ حالیہ بارشوں میں خیبر پی کے میں ہائی وے اتھارٹی کی ناقص کارکردگی بھی کھل کر سامنے آئی ہے۔لکی مروت میں طوفانی بارش اور ژالہ باری سے شمعوتی خٹک میں کمرے کی چھت گر گئی۔ ملبے تلے دب کر 6 بچے زخمی ہو گئے۔ طوفانی بارشوں اور ژالہ باری سے 60 بکریاں ہلاک ہو گئیں۔