قومی اسمبلی بانی پی ٹی آئی کو جلسہ کی اجازت دی جائے فضل الرحمن ہما ری کسی سے بات نہیں ہورہی اسد قیصر
اسلام آباد (وقائع نگار) قومی اسمبلی کے اجلاس میں نو منتخب اراکین اسمبلی علی پرویز ملک، ملک رشید احمد اور خورشید جونیجو نے حلف اٹھا لیا۔ حلف سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے لیا۔ قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر سردار ایاز صادق کی سربراہی میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں نعت، تلاوت اور قومی ترانے کے بعد تین نو منتخب اراکین قومی اسمبلی نے حلف اٹھایا۔ حلف اٹھانے والوں میں دو علی پرویز ملک اور ملک رشید احمد کا تعلق پاکستان مسلم لیگ ن سے ہے۔ اور ایک رکن خورشید جونیجو کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے۔ نو منتخب ارکان سے حلف سپیکر سردار ایاز صادق نے لیا۔ اجلاس میں سابق وفاقی وزیر ورکن اسمبلی سائرہ افضل تارڑ کے والد افضل تارڑ کی وفات پر فاتحہ خوانی کی گئی۔ سابق سپیکر قومی اسمبلی و رکن سنی اتحاد کونسل اسد قیصر نے کہا ہے کہ ہم پارلیمٹ کی مضبوطی، آزاد عدلیہ، آئین و قانون کی بالادستی چاہتے ہیں۔ ہمیں جلسے کیوں نہیں کرنے دیئے جا رہے، کس وجہ سے ہمیں دیوار کے ساتھ لگایا جا رہا ہے۔ اس ملک میں تین وزیر اعظم ہیں، محسن نقوی سب سے طاقتور ہیں۔ ان خیالات کا اظہار اسد قیصر نے پوائنٹ آف آرڈر پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ ہمارے لوگوں کے خلاف دفعہ 144 کے پرچے کاٹے گئے ہیں میں یہ پوچھنا چاہتا ہوں کوئی آئین و قانون نہیں ہے یا جنگل کا قانون ہے۔ پنجاب میں ہمارے ایم این ایز کو گرفتار کیا گیا ہے۔ کیا سپیکر سے اجازت لی گئی ہے، ہمیں بتایا جائے۔ پی ٹی آئی جب جلسہ کرتی ہے تو دفعہ 144 لگا دی جاتی ہے۔ میں مطالبہ کرتا ہوں 9 مئی پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، یہ 9 مئی کا ڈرامہ محسن نقوی اور آئی جی پنجاب نے رچایا ہے وہ ذمہ دار ہیں۔ پیپلز پارٹی کے رہنما قادر پٹیل نے کہا کہ یہ وہی قانون ہے جب ہم ساری ساری رات سابق سپیکر قومی اسمبلی کے دفتر کے سامنے بیٹھے رہتے تھے پروڈکشن آرڈر کے لئے آپ چلے جاتے تھے، شاید یہ وہی قانون ہو سکتا ہے۔ سربراہ جمعیت علمائے اسلام ف مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ اس بار تو اسمبلیاں بیچی اور خریدی گئی ہیں، ہارنے والے پریشان ہیں تو جیتنے والے بھی مطمئن نہیں، حکومت میں بیٹھی جماعتوں کے سینئر لوگ مینڈیٹ کو مسترد کررہے ہیں، آج جمہوریت کہاں کھڑی ہے، آج ہم یہاں کمزور ہیں، ہم نے اپنی جمہوریت بیچی ہے، 3 مئی سے کراچی میں ملین مارچ کا آغاز کر رہے ہیں اور 9 مئی کو پشاور میں ہو گا۔ اگر کسی نے روکنے کی کوشش کی تو اس کا خود ذمہ دار ہوگا۔ سپیکر ایاز صادق صاحب آپ لاہور کے نتائج سے مطمئن ہیں؟۔ مولانا فضل الرحمن نے سوال کیا جس پر سپیکر قومی نے کہا کہ میں مطمئن ہوں۔ اعظم نزیر تارڑ نے کہا ہے کہ چکدرہ سے اپر دیر سڑک کے لیے این ایچ اے نے 96 کروڑ کی رقم مختص کر دی گئی ہے۔ ایلوکیشن ہو گئی، ریلیزز بھی ہو گئی ہیں۔ بلوچستان میں زائد بلنگ اور زائد سروس چارجز کی وجہ میٹر ٹیپمرنگ اور گیس چوری وجوہات ہیں، یہ معاملہ بلوچستان ہائی کورٹ میں بھی گیا۔ سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ وفاقی وزیر پیٹرولیم کہاں ہیں، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ وزیر پٹرولیم سعودی عرب گئے ہوئے ہیں، میٹر ٹیپمرنگ اور گیس چوری وجوہات ہیں زائد بلنگ کی ، یہ معاملہ بلوچستان ہائی کورٹ میں بھی گیا۔ بلوچستان ہائی کورٹ نے کہا ایک فکس ریٹ سے زیادہ آپ چارج نہیں کر سکتے۔ رکن اسمبلی جمال شاہ کاکڑ نے کہا کہ گزارش ہے کہ کوئٹہ میں ایک ریٹ پر بجلی فراہم کی جائے۔ نوید قمر نے تاحال قائمہ کمیٹیوں کی تشکیل نہ ہونے کا معاملہ اٹھادیا اور کہا کہ ابھی تک کمیٹیاں ہیں نہیں تیس روز میں قائم کی جانی تھیں، کوئی سلیکٹ کمیٹی بنادیں تاکہ اسمبلی بزنس آگے جائے۔ وفاقی وزیر سرحدی امور امیر مقام نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی دور حکومت میں مجھے بدترین سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا گیا۔ مجھ اور میری اہلیہ پر جھوٹے مقدمات بنائے گئے تھے، کے پی اسمبلی میں مخصوص نشستوں پر حلف نہیں ہو رہا‘ سنی اتحاد کونسل ضلع اٹک کے دونوں اطراف الگ قانون چاہتی ہے۔ کے پی اسمبلی میں آئین و قانون کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔ خیبر پی کے میں عمرانی آئین و قانون نافذ ہے، اڈیالہ جیل سے ملنے والی ہدایات کو آئین و قانون سمجھا جاتا ہے۔ پیپلز پارٹی کے آغا رفیع اللہ نے کہا کہ ان کو کہیں کہ جب حکومتی سائیڈ سے بات ہوتی ہے تو یہ شور کیوں کرتے ہیں، اتنا حوصلہ رکھیں کہ ہماری بھی بات سنیں۔ کراچی سے متعلق بات کروں گا۔ اقبال آفریدی کی بات کی بھی تائید کروں گا۔ سابق فاٹا کے جن علاقوں کا انضمام ہوا وہاں بھی بجلی کا مسئلہ ہے۔ کراچی میں بھی کے الیکٹرک کا مسئلہ ھے اس کو کمیٹی میں بھیجیں تاکہ معاملہ حل ہو۔ علاوہ ازیں قومی اسمبلی میں ٹیکس قوانین ترمیمی بل 2024ء ایوان میں پیش کیا گیا۔ بل وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے ایوان میں پیش کیا۔