نئے قرض پروگرام کیلئے آئی ایم ایف سے مذاکرات کا شیڈول طے،وفد15مئی کو پاکستان آئے گا
اسلام آباد (عترت جعفری) پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان ایک ایسے وقت پر نئے پروگرام پر بات چیت شروع ہونے والی ہے جب ایف بی آر کو ریونیو کے شارٹ فال کا سامنا ہے۔ افسروں کے اندر بے چینی ہے، امکان ہے کہ بجٹ چھ یا سات جون کو پیش کیا جائے گا اور یہ آئی ایم ایف کے ساتھ نئے پروگرام کی بات چیت میں طے ہونے والی شرائط کی روشنی میں بنایا جائے گا۔ پاکستان کی جانب سے 3 ارب ڈالرز کا قلیل مدت قرض پروگرام کامیابی سے مکمل کرنے کے بعد نئے بڑے قرض پروگرام پر مذاکرات کے لیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے رمیان شیڈول طے پا گیا۔ آئی ایم ایف مشن 15 مئی کو نئے قرض پروگرام پر بات چیت کے لیے پاکستان پہنچے گا۔ پہلے تکنیکی اور پھر پالیسی سطح کے مذاکرات ہوں گے۔ مذاکرات کی کامیابی اور طے پانے والے نکات کی روشنی میں بجٹ کو حتمی شکل دی جائے گی۔ انرجی، ریونیو سمیت مختلف شعبوں کی اصلاحات بجٹ کا حصہ ہوں گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قرض کا نیا پروگرام 6 سے 8 ارب ڈالرز اور دورانیہ 3 سال یا اس سے زیادہ ہو سکتا ہے۔ ذرا ئع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کو اپریل میں کم و بیش50 ارب روپے ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہوا ہے۔ اپریل کے لیے 707 ارب روپے کا ہدف تھا جس کو حاصل نہیں کیا جا سکا، جبکہ جولائی سے اپریل تک کا ہدف بھی پورا نہیں ہوا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسی اطلاعات بھی موجود ہیں جن میں بتایا گیا ہے کسٹمز گروپ کے افسروں اور ان لینڈ ریونیو کے افسروں کی ایسوسی ایشن کے عہدیداروں نے چیئرمین ایف بی آر سے ملاقات کی اور دونوں سروسز کے سینئر افسروں کو ایڈمن پول میں ڈالنے کے حوالے سے اپنی تشویش سے اگاہ کیا۔ ان عہدے داروں کا موقف تھا کہ اقدامات کرنے سے پہلے رولز اور ریگولیشنز کی پاسداری نہیں کی گئی ہے جس کی وجہ سے افسروں میں ہراسگی موجود ہے۔