پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی
حکومت نے آئندہ 15 روز کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کردی ہے۔ پٹرول کی قیمت میں 5 روپے 45 پیسے اور ڈیزل کی قیمت میں 8 روپے 42 پیسے فی لیٹر کمی کی گئی ہے جبکہ مٹی کا تیل 8 روپے 74 پیسے اور لائٹ ڈیزل 5 روپے 63 پیسے فی لیٹر سستا کیا گیا ہے۔ پٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 60 روپے فی لیٹر لیوی برقرار رکھی گئی ہے۔ آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے بھی یکم مئی سے ایل پی جی کی قیمت میں 11 روپے 88 پیسے فی کلو کمی کر کے نئی قیمتوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔ عالمی سطح پر نرخوں میں کمی کے ساتھ ہی پاکستان میں بھی پٹرولیم نرخ اسی تناسب سے کم ہونے چاہئیں مگر بالعموم ایسا نہیں ہوتا جبکہ پٹرولیم نرخ کم ہونے کے باوجود ٹرانسپورٹ کے بڑھائے گئے کرائے اور دوسری اشیاء کے نرخ برقرار رہتے ہیں چنانچہ عوام پر مہنگائی کا بوجھ کم نہیں ہوتا۔ وفاقی حکومت نے چند برس پہلے یہ طے کیا تھا کہ عالمی منڈی کے رجحان کو سامنے رکھ کر ہر پندھرواڑے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین کیا جائے گا۔ تب سے ہر ماہ کی پندرہ اور آخری تاریخ کو سابقہ نرخ برقرار رکھنے یا نئی قیمت کا اعلان کیا جاتا ہے۔ یہ طرفہ تماشا ہے کہ قیمت برقرار رکھنے یا بدلنے کا اعلان رات گیارہ بجے کے بعد کیا جاتا ہے اور اطلاق چند منٹ بعد رات بارہ بجے سے ہوتا ہے۔ جب بھی قیمت میں اضافہ ہونا ہوتا ہے پٹرول پمپوں پر رات نو دس بجے پٹرول اور ڈیزل کی فروخت بند کردی جاتی ہے۔ ایسے اقدامات کے ذریعے عوام کو مسلسل یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ یہ نظام صرف اور صرف اشرافیہ کے مفادات کے تحفظ کے لیے بنایا گیا ہے اور عوام کے لیے اس سے کوئی خیر برآمد نہیں ہوسکتی۔ ہر پندھرواڑے نرخوں پر نظرثانی کی تلوار عوام کے سروں پر لٹکتی ہی رہتی ہے۔ علاوہ ازیں، دیگر اشیاء کی قیمتیں اگر پٹرولیم مصنوعات کے نرخوں میں اضافے کے ساتھ بڑھتی ہیں تو پھر ان میں اس وقت کمی بھی آنی چاہیے جب پٹرول اور ڈیزل کے نرخ کم ہوتے ہیں۔