اڈیالہ منتقلی: بشریٰ بی بی کی درخواست پر فیصلہ محفوظ
اسلام آباد (وقائع نگار) اسلام آباد ہائیکورٹ نے بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو بنی گالہ سب جیل سے اڈیالہ جیل منتقل کرنے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔ دوران سماعت سرکاری وکیل نے کہا کہ جیل میں خطرے کے باعث بشریٰ بی بی کو بنی گالہ منتقل کیا گیا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس دئیے کہ میرا تو خیال ہے یہ پہلے سے طے کیا جا چکا تھا کہ بشریٰ بی بی کو بنی گالہ منتقل کرنا ہے۔ کیا آپ کو لگتا ہے کہ نوٹیفکیشن ایک منٹ میں تیار ہو گیا ہو گا؟ خدا کا خوف کریں، کبھی آپ کہتے ہیں عدالت پیش نہیں کر سکتے خطرہ ہے، کبھی آپ کہتے ہیں جیل محفوظ نہیں ہے، کیا آپ محفوظ ہیں؟ جمعرات کو اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بشریٰ بی بی کی بنی گالہ سب جیل سے سنٹرل جیل اڈیالہ منتقلی کی درخواست کی سماعت کی۔ اس موقع پر بشریٰ بی بی کے وکیل عثمان ریاض گل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ بشریٰ بی بی کو توشہ خانہ اور عدت میں نکاح کیس میں غیرقانونی طریقے سے ٹرائل چلا کرسزا دی گئی۔ سزا سناتے وقت بشریٰ بی بی کورٹ میں موجود نہیں تھیں، انہوں نے خود سرنڈر کیا، بشریٰ بی بی کی قید کا حکم نامہ اڈیالہ جیل کیلئے تھا، انہیں چیف کمشنر کے حکم پر بنی گالہ سب جیل بنا کر وہاں منتقل کیا گیا، اڈیالہ جیل سے بنی گالہ سب جیل منتقلی سے متعلق متعلقہ حکام کی کوئی ہدایت شامل نہیں تھی، عدالت نے استفسار کیا کہ بشریٰ بی بی کو گھر بھیجنے کے بعد کتنی خواتین کو اڈیالہ جیل لایا گیا؟ جو 141 خواتین اسکے بعد لائی گئیں وہ کیا وہ کم استحقاق رکھتی تھیں؟ جو خواتین بعد میں لائی گئیں انہیں بھی گھر بھیج دیں ناں۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ بشریٰ بی بی کوجیل میں خطرے کے باعث بنی گالہ منتقل کیا گیا۔ دوسری طرف اسلام آباد ہائیکورٹ نے بشریٰ بی بی کی توشہ خانہ تحائف کی فروخت سے متعلق نیب کی نئی انکوائری غیرقانونی قرار دے کر خارج کرنے کی درخواست پر دفتری اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے وکیل کو 7 دنوں میں رجسٹرار آفس کے اعتراضات دور کرنے کی ہدایت کر دی۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دئیے کہ آپ نے کال اپ نوٹس ہی ساتھ نہیں لگایا، ابھی نوٹس آنے تو دیں پھر دیکھ لیں گے۔