• news

جمعة المبارک‘ 24 شوال المکرم 1445ھ ‘ 3 مئی 2024

سمگلنگ معیشت کو کھا رہی ہے، کوسٹ گارڈ روک سکتے ہیں۔ وزیر داخلہ۔
 فصل کو باڑ سے نقصان کم ہوتا ہے مگر جب باڑ ہی کھانے لگ جائے تو تباہی فصل کا مقدر بن جاتی ہے۔ سمگلنگ روکنے پر تعینات لوگ ایک سے آخر تک۔ ادنیٰ اہلکار سے اعلیٰ افسر تک ایماندار اور دیانتدار ہوں تو ایک دھیلے مالیت کی بھی سمگلنگ نہیں ہو سکتی۔ ہزار میں ایک”اندھی“ مچھلی ہو تو تالاب میں انھی ڈال دیتی ہے،اودھم مچا دیتی ہے۔ سمگلنگ روکنے والے محکمے ہی پر کیا موقوف ہر ادارے اور شعبے میں یہی کچھ ہوتا ہے۔ صدر پاکستان آصف زرداری نے کچے کے ڈاکوو¿ں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم دیا ہے۔ ان کا ساتھ ہی فرمان ہے کہ ناکام پولیس افسر تبدیل کر دیئے جائیں۔ کچے کے ڈاکوو¿ں کے خلاف کون کارروائی کرے گا؟ ان کی پشت تھپتھپانے والے الگ ہو جائیں۔ پولیس والے مخبری نہ کریں تو یہی ان کےخلاف کارروائی ہے۔ رواں ہفتے کچے کے قریبی علاقوں سے 78پولیس اہلکار کراچی ٹرانسفر کر دیئے گئے۔انویسٹیگیشن میں ثابت ہوا تھا کہ یہ ڈاکوو¿ں سے ملے ہوئے تھے۔ نہ ڈاکوو¿ں کے خلاف کارروائی ہوئی نہ ان پولیس والوں کے خلاف۔ یہ پولیس والے کراچی کو اب کچے کا علاقہ بنا دیں گے۔ بہاولپور سے لال سہانرہ انٹر نیشنل پارک کے 9افسروں کا تبادلہ اس لیے کہیں اور کر دیا گیا کہ وہ قیمتی درخت فروخت کر رہے تھے۔ تبادلہ؟ وہ جہاں جائیں وہاں جا کے یہی کام کریں گے۔
٭....٭....٭
پاکستان کا تاریخی خلائی مشن آج چاند کے سفر پر روانہ ہوگا۔
ہمارے ہاں جب کچھ اچھا ب±را ہوتاہے، ویسے اچھا کم ہی ہوتا ہےتو کہا جاتا دنیا چاند پر پہنچ گئی ہم ٹرین کی چھتوں پر سفر کررہے ہیں بوگیوں میں بیٹھتے ہیں تو وٹاﺅٹ یعنی ود آﺅٹ ٹکٹ۔اب ہمارے سائنسدانوں نے یہ دھونا دھو دیا۔طعنے دینے والوں کے منہ بند کر دیئے ہیں۔ مشن آج دوپہر کو جب سوئی پہ سوئی چڑھ چکی ہوگی، روانہ ہوگا۔ دن بارہ بجکر پچاس منٹ پر، سیٹلائٹ آئی کیوب کیوچین کو شنگھائی یونیورسٹی اور پاکستان نیشنل سپیس ایجنسی سپارکو کے ساتھ مل کر ڈیزائن کیا گیا ہے۔ چاند پر پہلا قدم نیل آرمسٹرانگ نے رکھا تھا۔ پاکستان سے کس کو اس سیٹلائٹ میں بھیجا جا رہا ہے؟۔کون پاکستانی پہلا قدم چاند پر رکھے گا؟ ٹی وی پر براہِ راست نشریات میں دیکھیں گے کون کون جا رہا ہے۔ ویسے تو ہر صوبہ اپنے ایک ایک” فنکار “کو بھیجنا چاہے گا۔ مرکز سے جانیوالا ہیڈ آف مشن ہوگا۔ کچھ ماہر کہتے ہیں اس سیٹلائٹ میں کوئی سائنسدان اور فنکار نہیں جا رہا۔ بس کیمرے جائیں گے جو چاند سے فوٹو گرافی کر کے بھیجیں گے۔ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ جو زندگی اور موت کے قضئے تک بھی پہنچ جاتا ہے وہ چاند دیکھنے کا ہے۔ اتنا خرچہ کیا ہے۔ جہاز خالی جا رہا ہے۔ مولانا پوپلزئی صاحب کو ساتھ بھیج دیا جائے۔ جو چاند کے29تاریخ کو مکمل ہونے پر ٹارچ کے ذریعے گرین سگنل دے دیا کریں گے۔ دس بارہ سال یہ وہیں رہیں۔ اس کے بعد ان کوری پلیس کر دیا جائے۔
٭....٭....٭
اکاو¿نٹ ہولڈر نے 5 کروڑ روپے کی جعلی کرنسی بینک میں جمع کرادی۔
یہ واقعہ کسی بنانا ریپبلک میں نہیں ہوا بلکہ یہ پشاور کے ایک بینک کی ہوشرباداستان ہے۔پورے پاکستان میں جعلی کرنسی پھیلتی ہے جبکہ اس کا منبع پشاور ہے۔جعلی کرنسی بنانے والے ایسی ہنر مندی سے کام کرتے ہیں کہ عام شہری کے لیے اصل اور نقل کی پہچان مشکل عمل ہوتا ہے۔بینک والے نوٹ کو ہاتھ میں پکڑنے سے پہلے نظروں سے تول کر اندازہ کر لیتے ہیں۔ پولیس والوں کو نوٹوں پر انگلی رکھتے ہی اندازہ ہو جاتا ہے۔ مگر اس بینک کو جس میں پانچ کروڑ روپے جمع کروائے گئے تیسرے دن پتہ چلا کہ ان کا اکاو¿نٹ ہولڈر آنکھوں میں دھول جھونک گیا ہے۔ اس اکاو¿نٹ ہولڈر کا نام ہارون بتایا جاتا ہے۔ اس نے بھی اپنے اوپر الزام آنے پر یہی موقف اختیار کیا کہ آخر بینک والوں کو تیسرے دن جعلی کرنسی کا کیوں پتہ چلا۔ میں نے انہیں بار بار کہا کہ کرنسی کو چیک کر لو ان کی تسلی ہونے کے بعد میں گھر گیا تھا۔جبکہ بینک والوں کا کہنا ہے کہ چونکہ یہ ہمارا پرانا اکاو¿نٹ ہولڈر ہے بھروسے والا آدمی تھا۔اس لیے ہم نے نوٹ چیک نہیں کیے۔بجلی چوری میں میٹر ریڈر ملوث ہوتے ہیں۔ بینکوں میں فراڈ ہو تو ملازم حصے دار پائے جاتے ہیں۔ اے ٹی ایم مشینوں سے بھی جعلی کرنسی برآمد ہوتی ہے یہ کوئی نوسر باز یا فراڈیئے تو یہاں پہ نہیں رکھ جاتے۔ بینک اہلکار ہی رکھتے ہیں۔ہارون کے مو¿قف کو درست مان لیا جائے کہ اس نے کرنسی چیک کروا دی تھی مگر وہ اتنی زیادہ اصل سے مشابہہ تھی کہ بینک والے بھی فوری طور پر پہچان نہ سکے۔عرصہ قبل لاہور سے اتفاقیہ چھاپے کے دوران پولیس نے ڈالر بنانے والی مشین پکڑ لی۔اس کا مالک گرفتار ہوا اس پر پرچہ درج ہو گیا۔ اس نے پولیس والوں کی عمدہ خدمت کی تو تھانے میں بڑے احترام سے داماد بنا کررکھا گیا اس کی گرفتاری کے ڈیڑھ ہفتے بعد ایس پی صاحب تھانے آئے۔ انہوں نے ملزم کو الٹا لٹکا کر چھتر بھی مارنے کا حکم دیا۔بٹ صاحب نے ایس پی سے کہا کہ جناب کیا خدمت میں کوئی کمی رہ گئی ہے؟ تو ایس پی پھنکارتے ہوئے بولے کہ جعلی ڈالر چیک کروانے کے لیے غیر ملکی سفارت خانے بھیجے گئے تھے انہوں نے کہا کہ یہ جعلی نہیں اصلی ہیں۔ تو اتنا بڑا ماہر تھا تو پہلے کیوں نہیں بتایا۔پانچ کروڑ روپے ہارون کی طرف سے جمع کروائے گئے یہ ہارون نے اپنے کسی کارخانے میں چھاپے یا کہیں اور سے خریدے پولیس اس کا کھوج لگائے اور اس بندے کو محفوظ کر لے۔
٭....٭....٭
 دلہن اپنے دولہا کو بے ہوش کر کے لاکھوں لوٹ کر فرار ہوگئی-
بعض اوقات لو میرج کا مرضی کی شادی کا نتیجہ ایسے ہی فوری طور پر نکل کر وٹ پر پڑا ہوتا ہے۔ادھر شادی ہوئی ادھر اپنے دولہا کو نشہ آور مشروب پلا کر بے ہوش کیا۔گھر سے لاکھوں کا صفایا کر کے چلتی بنی۔ دلہن جو کچھ سمیٹ کے لے گئی اس کی مالیت 12 لاکھ روپے بتائی جاتی ہے۔ دلہن نے ہاتھ کی صفائی دکھائی اور ہاتھ صاف کیا شاید اتنے کے زیورات ہی ہوں، وہ فرنیچر تو اپنے پرس میں ڈال کر لے جا نہیں سکتی تھی۔ویسے زیب داستاں کے لیے بھی کچھ بڑھا دیا جاتا ہے۔کہا جاتا ہے صائمہ نامی نوبیاہتا نے اپنے دولہا میاں اقبال حسین کو نشہ آوردودھ پتی پلا کر بے ہوش کر دیا تھا۔شادی والا گھر ہے اور جس کی شادی یعنی دلہن کچن میں جا کے دودھ پتی بنا کے دلہا کے لیے لے آئی۔ کیسی لایعنی بات ہے اور پھر اس نے دلہا میاں کو بے ہوش چھوڑ کر سامان لوٹا اور چھلاوے کی طرح گھر سے غائب ہو گئی۔ وہ کسی کے ساتھ سائیکل پہ گئی رکشے پہ یا تانگے پہ فرار ہو ئی۔اقبال حسین کو یہ نوادر کہاں سے ملا؟ کیا بائیک پر لفٹ دی اس نے اپنا تعارف فلم سٹار صائمہ کے طور پر کروایا اوراسے دلہن بنا کر گھر لے آئے۔دلہن نے سب کو ماموں بنا دیا۔اس سے بہترتھا دلہامیاں کمپیوٹر سے دلہن ڈاو¿ن لوڈ کر لیتے۔ پتہ ہوتا کہ یہ سب ہونا ہے تو ڈاﺅن کرتے۔ان کے ساتھ تو انہونی ہو گٰی۔دلہا بھائی کے دل کے ارماں آنسوو¿ں میں بہہ گئے۔
٭....٭....٭

ای پیپر-دی نیشن