• news

پاکستانی سیٹلائٹ کامیابی سے چاند کی طرف روانہ

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ+ این این آئی) پاکستان نے خلائی تحقیق کے میدان میں اہم سنگ میل عبور کرلیا۔ تاریخی خلائی مشن ’’آئی کیوب قمر‘‘ چین کے وینچینگ خلائی سینٹر سے روانہ ہوگیا جس کے بعد پاکستان چاند کے مدار میں سیٹلائٹ بھیجنے والا چھٹا ملک بن گیا ہے۔ سیٹلائٹ آئی کیوب قمر جمعہ کو 2 بجکر 27 منٹ پر روانہ ہوا، جسے چینی میڈیا اور انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی کی ویب سائٹ پر براہ راست نشر کیا گیا۔ مشن کی روانگی پر سپارکو میں جذباتی مناظر دیکھنے میں آئے، سپارکو کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر تالیوں سے گونج اٹھا، لوگوں نے نعرہ تکبیر اور پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے۔ آئی کیوب قمر کو انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی نے چین کی شنگھائی یونیورسٹی اور پاکستان نیشنل سپیس ایجنسی ’سپارکو‘ کے تعاون سے ڈیزائن اور تیار کیا ہے۔ آئی کیوب کیو آربیٹر دو آپٹیکل کیمروں سے لیس ہے جو چاند کی سطح کی تصاویر لینے کے لیے استعمال ہوتے ہیں۔ ٹیسٹنگ اور قابلیت کے مرحلے سے کامیابی سے گزرنے کے بعد ’آئی کیوب کیو‘ کو ’چینگ 6‘ مشن کے ساتھ منسلک کیا گیا ہے۔ انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی کے رکن کور کمیٹی ڈاکٹرخرم خورشید نے بتایا کہ سیٹلائٹ چاند کے مدار پر 5 دن میں پہنچے گا۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا سیٹلائٹ مشن 3 سے 6 ماہ تک چاند کے اطراف چکر لگائے گا، سیٹلائٹ کی مدد سے چاند کی سطح کی مختلف تصاویر لی جائیں گی جس کے بعد پاکستان کے پاس تحقیق کے لیے چاند کی اپنی سیٹلائٹ تصاویر ہوں گی۔ ڈاکٹر خرم خورشید نے کہا کہ سیٹلائٹ پاکستان کا ہے، ہم ہی اس کا ڈیٹا استعمال کریں گے لیکن چونکہ اسے چین کے نیٹ ورک کو استعمال کر کے چاند پر پہنچایا جارہا ہے اس لیے چینی سائنسدان بھی اس ڈیٹا کو استعمال کرسکتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ سیٹلائٹ 2 سال کے مختصر مدت کے اندر تیار کی گئی ہے۔ ڈاکٹر خرم خورشید نے بتایا کہ بھارت کے چندریان سے پاکستان کے مشن کا موازنہ کرنا مناسب نہیں ہوگا کیونکہ چندریاں بڑا مشن تھا جس نے چاند پر لینڈنگ کی تھی لیکن آئی کیوب قمر چاند کے مدار پر چکر لگائے گا، یہ ایک چھوٹی سیٹلائٹ ہے لیکن مستقبل میں بڑے مشن کے لیے راہ ہموار کرنے کے لیے یہ ابتدائی طور پر ایک چھوٹا پروجیکٹ ہے۔ ڈاکٹر خرم خورشید نے بتایا کہ یہ دنیا کا پہلا مشن ہے جو چاند کی دوسری طرف سے نمونے حاصل کرے گا، یہ مشن 53 دن پر مشتمل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس مشن میں چاند پر چکر لگانا، ٹیک آف کرنا اور واپس پہنچنا شامل ہے، یہ 2 کلو گرام تک کا مادہ اٹھانے کی کوشش کرے گا۔ دوسری جانب جنرل منیجر آئی ایس ٹی سید ثمر عباس نے بتایا کہ چاند کا موسم، زمین اور مقناطیسی میدان سے متعلق اس مشن سے اہم معلومات ملیں گی۔ انہوں نے کہا کہ 2022 میں چینی نیشنل سپیس ایجنسی نے ایشیا پیسیفک سپیس کارپوریشن آرگنائزیشن (ایپسکو) کے ذریعے رکن ممالک کو چاند کے مدار تک مفت پہنچنے کا منفرد موقع فراہم کیا تھا۔ ثمر عباس نے بتایا کہ ایپسکو کی پیشکش پر رکن ممالک نے اپنے منصوبے بھیجے تھے، ایپسکو کے رکن ممالک میں پاکستان، بنگلا دیش، چین، ایران، پیرو، جنوبی کوریا، تھائی لینڈ اور ترکیہ شامل ہیں۔ پاکستان کی جانب سے انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی نے بھی مجوزہ منصوبہ جمع کرایا تھا، 8 ممالک میں سے صرف پاکستان کے منصوبے کو قبول کیا گیا، دو سال کی محنت کے بعد سیٹلائٹ ’آئی کیوب قمر‘ کو مکمل کیا جاسکا۔ چین کے چینگ 6 کے مشن کا مقصد چاند کی سطح سے نمونے اکٹھا کرنا ہے اور ان نمونوں کو پھر زمین پر واپس لایا جائے گا جہاں سائنسدان چاند کی ساخت، تاریخ اور تشکیل کے بارے میں مزید جاننے کے لیے تحقیق کریں گے۔ یہ مشن پاکستان کے لیے بھی انتہائی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اس میں انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی کی طرف سے تیاردہ کیوب سیٹ سیٹلائٹ ’آئی کیوب کیو‘ بھی موجود ہے۔ سیٹلائٹ آئی کیوب کیو سیٹلائٹ چھوٹے سائز اور معیاری ڈیزائن کی وجہ سے جانے جاتے ہیں، کیوب سیٹس کیوبک شکل میں بنائے گئے ہیں اور ماڈیولر اجزاء سے بنے ہیں جو مخصوص سائز کے معیار پر عمل کرتے ہیں، ان سیٹلائٹس کا وزن اکثر چند کلو گرام سے زیادہ نہیں ہوتا اور انہیں مختلف مقاصد کے لیے خلا میں بھیجا جاتا تھا۔ کیوب سیٹس کا بنیادی مقصد سائنسی تحقیق، تکنیکی ترقی اور خلائی تحقیق سے متعلق تعلیمی منصوبوں میں سہولت فراہم کرنا ہے، کیوب سیٹس کو مختلف مشنوں کے لیے استعمال کیا گیا ہے، جیسے کہ زمین کا مشاہدہ کرنا، ماحول کا مطالعہ کرنا، ریموٹ سینسنگ کرنا، مواصلات کی سہولت فراہم کرنا، اسے فلکیات اور نئی ٹیکنالوجیز کے مظاہرے کے لیے بھی استعمال کیا گیا۔ صدر مملکت آصف علی زرداری نے چاند پر پاکستان کا پہلا سیٹلائٹ مشن بھیجنے پر قوم کو مبارک باد دی ہے۔ صدر نے انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی کو مبارک باد دی ہے۔ صدر نے سپارکو اور چین کی قومی سپیس انتظامیہ کو بھی مبارک باد دی۔ صدر مملکت نے کہا کہ سیٹلائٹ مشن بھیجنا پاکستان کے خلائی پروگرام کے لئے سنگ میل ثابت ہوگا۔ پوری پاکستانی قوم کو اس اہم خلائی کامیابی پر فخر ہے۔ صدرمملکت نے خلا بازی کے شعبے میں پاکستان اور چین کے مابین تعاون کو سراہا ہے۔ صدر مملکت نے کہا کہ پاکستان خلا بازی کے شعبے میں ترقی کی مزید منازل طے کرنا ہیں۔ امید ہے پاکستان کے ادارے اور سائنسدان مزید لگن کے ساتھ ملک کا نام روشن کریں گے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے چاند پر پہلا سیٹلائٹ بھیجنے پر سائنسدانوں اور قوم کو مبارکباد دی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ آئی کیوب کیو سیٹلائٹ خلا میں پاکستان کا پہلا قدم ہے۔ جوہری میدان کی طرح یہاں بھی ہمارے سائسندان، انجینئرز اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں۔ انسٹی ٹیوٹ آف سپیس ٹیکنالوجی سپارکو سمیت ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ پراجیکٹ میں شریک طلباء کو دل کی گہرائیوں سے خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔ ہمالیہ سے بلند پاک چین دوستی خلائی سرحد بھی پار کر چکی۔ آٹھ ممالک میں سے پاکستان کے منصوبے کو قبول کیا جانا ہمارے ماہرین کی قابلیت کا اعتراف ہے۔ یہ تکنیکی سفر کا بہت ہی تاریخی لمحہ ہے۔ اس اہم کامیابی سے پاکستان خلا کے با مقصد استعمال کے نئے دور میں داخل ہو گیا۔ یہ کامیابی سیٹلائٹ کمیونیکیشن کے شعبے میں پاکستان کی صلاحیتوں کو بڑھائے گی۔ سائنسی تحقیق، اقتصادی ترقی اور قومی سلامتی کے لئے نئے مواقع پیدا ہونگے۔ پاکستان نے ثابت کیا کہ وہ خلا کو بھی تسخیر کرنے کی صلاحیت اور مہارت رکھتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے چاہا تو 28 مئی کی طرح خلا اور معاشی اوج کمال کو بھی پہنچیں گے۔ پاکستان کی سائنس و ٹیکنالوجی جدید علوم میں ترقی کی ضرورت ہے۔ پوری کوشش ہے نوجوان نسل کو جدید علوم، سائنس اور ٹیکنالوجی میں آگے لے جائیں۔ دریں اثناء چینی میڈیا کے مطابق راکٹ بھیجنے والے چینی سائنسداوں نے لانچنگ کامیاب قرار دیدی۔ 

ای پیپر-دی نیشن