مصیبت اللہ کا عذاب یا آزمائش(۲)
لیکن ہر آنے والی مصیبت اللہ تعالیٰ کا عذاب نہیں ہوتی بلکہ کبھی مصیبت کے ذریعے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی آزمائش بھی کرتا ہے کہ کیا انسان صرف نعمت ملنے کی صورت میں ہی میرا شکر ادا کرتا ہے یا پھر مصیبت میں بھی اپنے خالق کا شکر بجا لاتا ہے اور مصیبت آنے کی صورت میں اللہ تعالیٰ سے شکوہ شروع تو نہیں کر دیتا ۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے :اور ہم تمہیں کچھ خوف ، بھوک ، مال ، جان اور پھلوں میں کسی طرح کی کمی سے ضرور آزمائیں گے ۔ آپ ان صبر کرنے والوں کو خوشخبری سنا دیں کہ جنہیں جب کوئی مصیبت آتی ہے تو وہ کہہ اٹھتے ہیں کہ بیشک ہم اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں اور ہمیں اسی کی جانب لوٹنا ہے ۔ یہی وہ لوگ ہیں جن پر ان کے رب کی طرف سے برکتیں اور رحمتیں ہیں اور یہی لوگ ہدایت پانے والے ہیں ۔ ( سورۃ البقرۃ )
یعنی یہاں انسان کی آزمائش مختلف طریقوں سے کی جائے گی اور جو ان آزمائشوں میں کامیاب ہو گیا وہی اللہ تعالیٰ کی رحمتوں کا مستحق ہے ۔
سورۃ الانبیاء میں ارشاد باری تعالی ہے : ’’ہم تمہیں برائی اور اچھائی سے آزماتے ہیں اور تم سب کو ہماری جانب ہی لوٹایا جائے گا ‘‘۔
ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا : کوئی مصیبت نہ زمین میں آتی ہے نہ تمہاری جانوں میں مگر وہ ایک کتاب میں لکھی ہوئی ہے اس سے پہلے کہ ہم انہیں پیدا کریں ۔ بیشک یہ اللہ تعالیٰ کے لیے بہت آسان ہے ۔ تا کہ جو تم سے کھویا گیا تم اس پر غم نہ کرو اور جو تمہیں دیا گیا اس پر فخر نہ کرو۔( سورۃ الحدید)
اس آیت مبارکہ میں مصیبت کو عذاب نہیں بلکہ آزمائش کہا گیا ہے اور انسان سے کہا جا رہا ہے کہ جانے والی چیز پر افسوس نہ کرتے رہو بلکہ اسے اللہ کا فیصلہ سمجھ کر قبول کرو اور اپنے سر کو اسی کے حضور جھکا لو ۔ جب مصیبت اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش ہوتی ہے تو اس پر صبر کرنے والے انسان کے گناہ معاف ہو جاتے ہیں ۔
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : ’’ مومن کے جسم میں جو بھی تکلیف پہنچتی ہے اللہ تعالیٰ اسے اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے ‘‘۔
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : مسلمان کو جو بھی تکلیف پہنچتی ہے وہ تھکاوٹ ہو یا مرض ، فکر ہو یا غم ، اذیت ہو یا پریشانی اور یہاں تک کہ اگر ایک کانٹا بھی چبھے تو اللہ تعالی اس کے بدلے اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے (بخاری)
مصیبت اور پریشانی آنا بندہ مومن کا امتحان ہوتی ہے اور جو اس امتحان میں پاس ہو جائے اللہ تعالیٰ اسے اپنی رحمتوں سے مالا مال فرما دیتا ہے ۔