اچکزئی، اسد قیصر کی ملاقات، اتحاد کا فیصلہ مجلس شوریٰ کرے گی، حافظ نعیم
لاہور (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ سیاسی جماعتیں، ادارے آئین کی تابعداری کے لیے تیار ہیں تو گریٹر ڈائیلاگ کا آغاز ہو سکتا ہے۔ ڈائیلاگ کی بنیاد فارم 45ہے، فارم 47کی جعلی حکومت قبول نہیں کر سکتے۔ الیکشن دھاندلی پر جوڈیشل کمشن بنے جس کے پاس مینڈیٹ ہے اسے حکومت بنانے دی جائے۔ چار دن کا الٹی میٹم ختم ہو رہا ہے، حکومت کو کسانوں سے گندم خریدنا پڑے گی۔ جس وقت ملک میں ڈالر کے لالے پڑے تھے اس دوران ایک ارب ڈالر سے گندم درآمد کی جعلسازی ہوئی۔ انوارالحق کاکڑ بیان بازیاں نہ کریں، ذمہ داران کے نام بتائیں۔ منصورہ میں اپوزیشن رہنماؤں محمود خان اچکزئی، اسد قیصر، حامد خان ایڈووکیٹ، ثناء اللہ بلوچ، اسد نقوی و اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان بھچر سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت کا کہنا تھا اپوزیشن پارٹیوں سے بحالی آئین کی قدر مشترک پر تعاون ہو سکتا ہے۔ اتحاد اور اشتراک کی نوعیت کا فیصلہ مجلس شوریٰ کے اجلاس میں مشاورت سے کریں گے۔ قبل ازیں تحریک تحفظ آئین پاکستان کے وفد نے محمود خان اچکزئی کی سربراہی میں امیر جماعت سے ملاقات کی اور انہیں تحریک کے زیراہتمام 8مئی کو ہونے والے سیمینار میں شرکت کی دعوت دی جسے امیر جماعت نے قبول کر لیا۔ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی امیرالعظیم، نائب امیر ڈاکٹر اسامہ رضی اور سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر جماعت اسلامی پنجاب وسطی جاوید قصوری، امیر لاہور ضیاء الدین انصاری ایڈووکیٹ بھی ملاقات میں موجود تھے۔ دوطرفہ بات چیت میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال زیربحث آئی۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے امیر جماعت نے وفد کی منصورہ آمد پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ آئین پاکستان کے تحفظ اور پاسداری پر سب کا اصولی اتفاق ہے۔ بدقسمتی سے ڈکٹیٹرز اور سیاسی حکومتوں کی جانب سے آئین کو پامال کیا جاتا رہا اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ اس وقت معیشت تباہ ہے، مہنگائی بے روزگاری کا طوفان ہے، کسان بلک رہے ہیں۔ تمام سٹیک ہولڈرز آئینی حدود کا احترام کریں گے تو ملک آگے بڑھے گا۔ انہوں نے آرمی چیف کے آئینی حدود کے احترام سے متعلق بیان کی ستائش کی اور اس امید کا اظہار کیا کہ وہ اس کی پاسداری کریں گے۔ دریں اثناء نوائے وقت رپورٹ کے مطابق ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آئین کی بالادستی کیلئے اتحاد بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس موقع پر سابق سپیکر اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ملک میں اس وقت جنگل کا قانون ہے مینڈیٹ کسی کو ملا تو حکومت میں کوئی ہے۔