گندم سیکنڈل کی ابتدائی رپورٹ
سیکرٹری کابینہ ڈویڑن اور سیکرٹری خوراک نے گندم درآمد کی ابتدائی تحقیقات سے وزیراعظم کو آگاہ کر دیا ہے۔ نگران حکومت میں یکم ستمبر2023ءکو سمری وزیر اعظم ہاﺅس بھیجی گئی اور 4 ستمبر 2023ءکو وزیر اعظم انوار الحق کاکڑ نے بطور فوڈ سکیورٹی وزیر سمری کی منظوری دی۔رپورٹ کے مطابق اگست 2023ءسے مارچ 2024ءتک 330 ارب روپے کی گندم درآمد کی گئی، 13 لاکھ میٹرک ٹن گندم میں کیڑے پائے گئے، نگران دور حکومت میں 250 ارب روپے کی28 لاکھ میٹرک ٹن گندم درآمد کی گئی، موجودہ حکومت میں 80 ارب روپے کی7 لاکھ میٹرک ٹن گندم پاکستان پہنچی، مجموعی طور پر گندم کی درآمد کیلئے ایک ارب 10 کروڑ ڈالر بیرون ملک گئے۔ پنجاب کیلئے گندم امپورٹ کرنے کا فیصلہ کب اور کس حکومت نے کیا؟ اس پر بحث چل رہی ہے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق 10 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی سمری شہباز شریف کی پی ڈی ایم حکومت میں سامنے آئی اور 13 جولائی2023ءکو فوڈ سکیورٹی کے وزیر نے10 لاکھ ٹن گندم کی سرکاری طور پر خریدنے کی سمری منظور کی۔دستاویزات کے مطابق 24 نومبر 2023ء کو ٹی سی پی نے 11 لاکھ ٹن گندم برآمد کرنے کا ٹینڈر دیا، ٹی سی پی کے 2 ٹینڈرز دینے پر بھی کوئی بولی نہیں لگی توگندم پرائیویٹ سیکٹر کو درامد کرنے کی اجازت دے دی گئی، کوئی بولی نہ لگنے کے باوجود نگران دورِ حکومت میں 17 دسمبر تک 12 لاکھ ٹن گندم ملک میں آچکی تھی۔19دسمبر 2023ءکو ویٹ بورڈ کا اجلاس ہوا جس میں بتایا گیا کہ 25 جہاز پرائیوٹ گندم لے کر آچکے ہیں اور گندم ملک میں پہنچنا شروع ہوگئی ہے اسکے باوجود مزید 15 لاکھ ٹن گندم درآمد کرنے کی اجازت دے دی گئی۔
گندم درآمد سکینڈل کی ابتدائی رپورٹ میں جو انکشافات سامنے آئے ہیں‘ انکے مطابق نجی شعبے کو گندم درآمد کرنے کی کھلی چھوٹ دی گئی‘ اس منظم منصوبے کے تحت اضافی گندم درآمد کی گئی جس سے معاشی لحاظ سے غیرمستحکم ہوئے پاکستان کو 300 ارب روپے سے زائد کا نقصان ہوا۔ایک طرف 1.1 ارب ڈالر قرض کیلئے آئی ایم ایف کے منت ترلے کئے جا رہے ہیں اور اسکی ناروا کڑی شرائط عوام پر مسلط کی جارہی ہیں اور دوسری جانب ملک میں گندم کی وافر پیداوار کے باوجود ایک ارب ڈالر کی ناقص گندم درآمد کرلی گئی۔ رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ گندم کی درآمد پر کسٹم ڈیوٹی اور جی ایس ٹی کی چھوٹ بھی دی گئی جس سے بادی النظر میں نگران حکومت کا گندم درآمد کا فیصلہ بدنیتی پر مبنی نظر آتا ہے۔ بے شک نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ صفایاں پیش کررہے ہیں‘ مگر گندم کی درآمدمیں ہونیوالی بے ضابطگیوں کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔اس لئے اسکی جامع تحقیقات ضروری ہے تاکہ اصل مجرموں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔ حکومت کو اجناس کی درآمد اور برآمد کیلئے ٹھوس اور مستقل بنیادوں پر کوئی لائحہ عمل طے کرنا چاہیے تاکہ آئندہ ایسی بے ضابطگیوں کا سدباب کیا جا سکے۔