گندم درآمد کی ذمہ داری لیتا ہوں، کیا کوکین امپورٹ کی جو 300 ارب کمشن کا الزام لگایا: انوار کاکڑ
کوئٹہ (نوائے وقت رپورٹ) سابق نگران وزیراعظم سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا ہے کہ میرے دور میں گندم کی خریداری کا جو فیصلہ ہوا اس کی پوری ذمہ داری لیتا ہوں۔ صوبوں کے فراہم کردہ ڈیٹا کی بنیاد پر قانون کے مطابق گندم درآمد کی۔ کوئٹہ میں وزیرداخلہ محسن نقوی، وزیراعلیٰ بلوچستان سرفراز بگٹی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ میں نے گندم کا معاملہ کبھی صوبوں یا کسی پر نہیں ڈالا۔ سابق نگران وزیراعظم نے کہا کہ ہماری حکومت نے تحریک انصاف دور میں جاری ہونے والے ایس آر او کے تحت گندم درآمد کی اور اب بھی وہی قانون موجود ہے۔ اس کے علاوہ پرائیویٹ سیکٹر کیلئے کوئی اضافی قانون بنایا گیا اور نہ ہی اجازت لی گئی۔ انوار الحق کاکڑ نے کہا ای سی سی میں صوبوں کے ڈیٹا کی بنیاد پر سمری جنریٹ کی تھی، میں کوئی مغل بادشاہ نہیں ہوں جو درآمد کی اجازت دیتا۔ سابق نگران وزیراعظم نے کہا کہ بڑے بڑے اینکرز رات کو آٹھ بجے طنز کرتے ہیں، خدانخواستہ کوئی کوکین امپورٹ ہوئی تھی جس میں 85 ارب یا 300 ارب کمیشن کا الزام لگایا گیا؟۔ وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ کچھ لوگوں کی بڑی خواہش ہے کہ میرے اور کاکڑ کیخلاف گندم کی انکوائری ہو۔ پی ایس ایل پر وزیراعلیٰ بلوچستان نے کہا کہ ورکنگ کریں گے، بلوچستان میں کرکٹ پر کام ہوگا۔ گوادر میں بھی کام ہو رہا ہے وہاں بھی اچھی ایکٹویٹی نظر آئے گی۔ وزیراعلیٰ سرفراز بگٹی نے کہا کہ بلوچستان کے ڈویلپمنٹ سیکٹر کے ایشوز بھی وزیرداخلہ سے زیر بحث آئے۔