معاشی سمت درست، پنشن بڑا بوجھ، مدت ملازمت بڑھانے سے کم ہو گا: وزرا
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا پنشن بہت بڑا بوجھ ہے ، وقت کے ساتھ ساتھ ہمیں سروس سٹرکچر میں تبدیلی کرنا ہوگی تاکہ پینشن کا خرچہ آہستہ آہستہ ہمارے قابو میں آئے، پنشن میں اصلاحات کی جائیں گی۔ آئی ایم ایف کا وفد اگلے سات سے دس دن کے اندر پاکستان آئے گا۔ وفد کے ساتھ نئے پروگرام کے حجم اور مدت طے کی جائے گی۔ سعودی عرب کے وفد نے پاکستان کا دورہ کیا۔ وفد کے ساتھ گفتگو مثبت رہی۔ ملک صرف ٹیکس دینے سے ہی چل سکتے ہیں، ٹیکس کی بنیاد میں وسعت کے علاوہ ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں ہے۔ جی ڈی پی کے تناسب سے ٹیکسوں کی موجودہ شرح ناکافی ہے۔ مہنگائی کی شرح کم ہو رہی ہے۔ توقع ہے شرح سود بھی کم ہوگی۔ ریٹ نیچے آتا لگ رہا ہے۔ صرف تنخواہ دار طبقے پر سارے ٹیکسوں کا بوجھ نہیں ڈال سکتے۔ وزیر خزانہ نے ان خیالات کا اظہار وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات عطاء اللہ تارڑ اور وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کے ہمراہ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ ریٹیلرز کی رجسٹریشن کا پہلا مرحلہ رضاکارانہ تھا، مئی اور جون میں دوسرے مرحلے کا آغاز ہوگا۔ اس مرحلہ پر پہلے سے موجود قوانین پر عمل درآمد کرنا ہے۔ حکومت پی او ایس اور ٹریک ایڈریس نظام کو فعال اور موثر بنارہی ہے۔ سم بلاک کرنے اور دیگر اقدامات سے غیر ملکی سرمایہ کار ناراض نہیں ہو سکتے۔ گزشتہ 10 مہینے سے ہمارے معاشی اہداف سب صحیح سمت میں جا رہے ہیں، تجارتی خسارہ بالکل قابو میں ہے۔ اسی طرح زرعی جی ڈی پی میں 5 فیصد مثبت نمو ہے۔ زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکے ہیں، اور یہ 2 مہینے کی درآمدات کے لیے کافی ہے۔ اسی طرح کرنسی کی قدر مستحکم ہے۔ افراط زر بھی 38 فیصد سے کم ہو کر 17 فیصد پر آچکی ہے۔ کچھ سرمایہ کار امریکا اور یورپ سے بھی آئے ہوئے ہیں۔ ملک صحیح سمت میں آگے بڑھ رہا ہے۔ جس طرح مہنگائی نیچے آ رہی ہے، میں پرامید ہوں کہ پالیسی ریٹ نیچے آنا شروع ہوگا، اس میں حکومت کا بھی فائدہ ہے اور یہ بات واضح ہے کہ 25، 26 فیصد شرح سود پر نئی سرمایہ کاری نہیں آسکتی۔ انہوں نے کہا کہ زری پالیسی کمیٹی کا بیان ہے کہ ستمبر 2025 تک شرح سود 5 سے 7 فیصد تک آجائے گی۔ مجھے یقین ہے کہ جون، جولائی، اگست میں ریٹ نیچے آتا دکھائی دے گا۔ ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح اگلے تین سے چار سال میں بڑھا کر تیرہ سے چودہ فیصد تک لے کر جانا ہے۔ چین کے ساتھ حکومتی سطح پر اور کمرشل سطح پر بہترین تعلقات ہیں۔ چین کے ساتھ کمرشل بینکوں اور کیپٹل مارکیٹ کے ساتھ ساتھ ہر سطع پر کام کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب باتوں سے گزارا نہیں ہو گا بلکہ کام کرنا ہوگا۔ ملازمت میں عمر کی حد بڑھانے کیلئے کوئی قانون تیار نہیں ہوا، اگر ملازمت کی مدت بڑھے گی تو سب کو ملے گی، چپڑاسی سے ادارے کے سربراہ تک کی مدت ملازمت بڑھ جائے گی، یہ کرنے سے ہی پنشن ریلیف ملے گا۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ معاشی اشاریے مثبت ہیں، عالمی جریدے بھی پاکستان کی معیشت کی تعریف کر رہے ہیں، پنشن اصلاحات پر تجاویز طلب کی ہیں، جب تجاویز کو حتمی شکل دی جائے گی تو میڈیا اور عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔ پنشن اصلاحات کے بارے میں انہوں نے کہا کہ پچھلے کچھ ہفتوں سے میڈیا پر پنشن اصلاحات کے حوالے سے قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں اور اسے کسی ایک ادارے سے منسوب کیا جا رہا ہے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ ملازمین کی سروس کا دورانیہ بڑھانے کے حوالے سے تجویز پر غور کیا جا رہا ہے۔ وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پینشن اصلاحات ضروری ہیں تاہم ان کو ابھی حتمی کیا جانا ہے، پنشن میں ابھی عمر کی حد کے حوالے سے نہ کوئی بل تیار ہوا ہے نہ ہی کوئی قانون سازی ہوئی ہے، اگر پنشن ریفارمز کے ساتھ جب عمل درآمد کی بات آئے گی تو پھر نیچے والے ملازم سے لے کر ادارے کے سربراہ تک سب پر لاگو ہوں گی۔ اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پارلیمنٹ کے اراکین سمیت دیگر سٹیک ہولڈرز کو ججز کی تقرری کے معاملے میں اعتراض ہے، ججز کی تعیناتی سے متعلق سب کچھ سپریم کورٹ میں چلا گیا ہے، فوج یا عدلیہ سمیت جس جس کی بات ہوگی متعلقہ سٹیک ہولڈرز سے بات کریں گے اور کوئی ایسا کام نہیں کریں گے جس سے کوئی تفریق یا تنازع پیدا ہو۔ وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ پنشن ریفارمز پر بھی اسی حوالے سے بات ہو رہی ہے کہ اس میں ابھی عمر کے حوالے سے واضح چیز سامنے نہیں آئی، لیکن ایک اصولی فیصلہ ہے کہ جو بہت بڑا پبلک سیکٹر ہے، اس کے ساتھ ریٹائرمنٹ بینفٹ اور پنشن جڑی ہوتی ہے تو اس کے سالانہ اخراجات کا بہت سارا حصہ اس پر نکل جاتا ہے، اس کے لیے قانون سازی کی ضرورت ہے۔