بیرونی خلا میں ہتھیارو ں کی تنصیب روکنے کے لئے موثر اقدامات کئے جائیں:منیر اکر م
اسلام آباد (این این آئی)پاکستان نے بیرونی خلا میں ہتھیاروں کی تنصیب روکنے کے لیے اقدامات کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ یہ اقدام بین الاقوامی امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرات کے خاتمے کے لئے ضروری ہے،اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیر اکرم نے 193 رکنی جنرل اسمبلی میں روس کیویٹو پر بحث کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ حالیہ برسوں میں بیرونی خلا میں اور اس سے سلامتی کو درپیش خطرات میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے، یہ خلا میں ہتھیاروں کی تنصیب اوراس کو آئندہ جنگوں کا میدان بنانے کے حوالے سے بڑی طاقتوں کی فوجی پالیسیوں اور نظریات سے ظاہر ہورہا ہے،گزشتہ ماہ امریکا اور جاپان نے بیرونی خلا میں ہتھیاروں کی دوڑ کو روکنے کے حوالے سے ایک قرار داد سلامتی کونسل میں پیش کی تھی جس کو روس نے ویٹو کر دیا تھا جبکہ چین نے اس قرار داد پر رائے شماری میں حصہ نہیں لیاتھا۔اس کے علاوہ سلامتی کونسل کے تمام 13 ارکان نے قرار داد کے حق میں ووٹ دیئے تھے۔ پاکستانی مندوب نے اس موقع پر کہا کہ مذکورہ قرارداد اس بات کا اعتراف ہے کہ بیرونی خلا میں ہتھیاروں کی دوڑ کی روک تھام بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے سنگین خطرے کو ٹال دے گی۔انہوں نے بیرونی خلا کے حوالے سے معاہدے کی اہمیت پر زور دیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ تخفیف اسلحہ پر جنیوا میں قائم کانفرنس تخفیف اسلحہ پر واحد کثیرالجہتی مذاکراتی فورم ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ ایک اصولی موقف رکھا ہے کہ تخفیف اسلحہ کے عالمی مسائل پر قراردادوں کو مناسب فورمز بشمول تخفیف اسلحہ کی کانفرنس (سی ڈی)، اقوام متحدہ کے تخفیف اسلحہ کمیشن اور پہلی کمیٹی کے اندر ایک جامع اور شفاف انداز میں زیر غور لایا جانا چاہیے۔ انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ چار دہائیوں سے زائد عرصے سے بیرونی خلا میں ہتھیاروں کی دوڑ کو روکنے کے معاہدے پر کوئی پیش رفت نہیں ہوئی۔انہوں نے کہا کہ ابتدائی طور پر کچھ ممالک نے بیرونی خلا میں ہتھیاروں کی دوڑ کے امکان کو مسترد کر دیا تاہم بعدازاں یہ موقف اختیار کیا کہ خلا کو ہتھیاروں سے پاک رکھنے کے معاملہ پر بہت دیر ہو چکی ہے اور اب اس معاملے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے لیکن وہ اب بھی بیرونی خلا میں ہتھیاروں کی تنصیب کے خطرات کو نظر انداز کر رہے ہیں اور اس حوالہ سے مختلف ممالک کے رویوں پر توجہ دینے پر زور دے رہے ہیں۔