• news

سعودی عرب کی فراخدلی  اور روشن پاکستان کی کھلتی راہیں

وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ سعودی سرمایہ کار پاکستان میں سرمایہ کاری کے مواقع سے فائدہ اٹھائیں، حکومت پاکستان سرمایہ کاری میں حائل رکاوٹیں دور کریگی، سعودی سرمایہ کاروں کا دورہ کامیاب بنانے کیلئے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا خاص طور پر شکرگزار ہوں ، جنہوں نے سعودی دورہ کی کامیابی کیلئے قابل ذکر سپورٹ اور انتھک محنت کی۔ خصوصی سرمایہ کاری سہولت کونسل (ایس آئی ایف سی) کے ذریعے سعودی سرمایہ کاروں کو رکاوٹوں سے پاک کاروبار دوست ماحول فراہم کیا جائےگا۔انہوں نے کہا کہ ولی عہد محمد بن سلمان سعودی عرب کیلئے شاندار خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔ مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دینے پر ان کے شکرگزار ہیں، سعودی عرب سات دہائیوں سے پاکستان کا ساتھ دے رہا ہے، انکی فراخدلی کو سراہنے کیلئے الفاظ نہیں۔اس موقع پرسعودی عرب کے معاون وزیر ابراہیم المبارک نے کہا کہ سعودی عرب کے ساتھ پاکستان کی شراکت اہمیت کی حامل ہے، پاکستان سعودی عرب کا سٹریٹجک دوست اور شراکت دار ہے، سعودی حکومت اور کمپنیاں پاکستان کو اقتصادی، سرمایہ کاری اور کاروباری حوالے سے ترجیح دیتی ہیں، سعودی عرب پاکستان کو معاشی طور پر مضبوط دیکھنا چاہتا ہے۔
اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ سعودی عرب نے ہر موقع پر یہ ثابت کیا ہے کہ وہ پاکستان کا ایسا قابل بھروسہ دوست ہے جس پر مشکل حالات میں انحصار کیا جاسکتا ہے۔ گزشتہ ماہ وزیراعظم شہبازشریف کے دورہ سعودی عرب کے دوران سعودی عرب نے پاکستان میں سرمایہ کاری اور تجارت کا معاہدہ کیا جسے عملی قالب میں ڈھالنے کیلئے اس وقت 30 کمپنیوں کے سرمایہ کاروں کا سعودی وفد پاکستان میں موجود ہے جو پاکستانی ماہرین کے ساتھ روڈمیپ طے کر رہا ہے۔ وفدمیں آئی ٹی، میرین، مائننگ، تیل و گیس کی تلاش،ادویہ سازی، ایوی ایشن جیسی بڑی کمپنیوں کے 30 سے زائد سربراہان شامل ہیں۔ اسکے علاوہ، زراعت، فنانس، ٹیلی کمیونی کیشن، تعمیرات، لاجسٹک سروسز، پراپرٹی ڈویلپرز اور دیگر کمپنیوں کے سربراہان بھی وفد کے ساتھ پاکستان آئے ہوئے ہیں۔ اگلے ہفتے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان متوقع ہے‘جس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ برادرسعودی عرب پاکستان کی ترقی کیلئے خلوص دل اور نیک نیتی کے ساتھ کوشاں ہے اور وہ ہر صورت پاکستان کو ترقی کی راہ پر گامزن دیکھنا چاہتا ہے۔ اب حکومت پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ سرمایہ کاری اور تجارت میں حائل تمام رکاوٹوں کو فوری دور کرکے سرمایہ کاروں کو سازگار ماحول فراہم کرے تاکہ دوسرے ملکوں کی سرمایہ کاری کیلئے بھی راہ ہموار ہوسکے۔اس حوالے سے وزیراعظم یقین دہانی کروا چکے ہیں۔ ولی عہد کے دورے سے قبل وزارت داخلہ کو اپنا ہوم ورک مکمل رکھنا چاہیے کہ کن کن چیزوں کو لے کر آگے چلنا ہے۔ امید ہے کہ انکے دورے کے بعد پاکستان اور سعودی عرب کے مابین تجارت اور سرمایہ کاری شروع ہو جائیگی اور ملک ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائیگا۔

ای پیپر-دی نیشن