عام شہری نے وزیراعظم کی گفتگو کیسے بگ کر لی، پراسیکیوشن کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں: جسٹس گل حسن
اسلام آباد (وقائع نگار) ایف آئی اے کے سپیشل پراسیکیوٹر نے سائفر کیس میں اسلام آباد ہائی کورٹ کو بتایا ہے کہ بانی پی ٹی آئی سمیت چار لوگوں کی لیکڈ آڈیوز انٹرنیٹ پر موجود ہیں جن میں سائفر سے کھیلنے کا ذکر ہے۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے آج کل ایسی ٹیکنالوجی موجود ہے جس سے میری اور آپ کی آواز بھی بنائی جاسکتی ہے۔ سابق چیف جسٹس کی آڈیو لیک ہوئی اور بعد میں تحقیق سے غلط نکلی۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے سوال اٹھایا کیا آپ انٹرنیٹ پر آنے والی ہر چیز کو درست مان لیتے ہیں؟ آپ نے انٹرنیٹ پر آنے والی چیز پر دس دس سال سزا دے دی؟۔ چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بانی پی ٹی آئی اور شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس میں سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت کی۔ ایف آئی اے کے سپیشل پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے الیکٹرانک شواہد سے متعلق دلائل دیئے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے سوال کیا لیکڈ آڈیو کو انٹرنیٹ پر کس نے پوسٹ کیا؟ پراسیکیوٹر نے بتایا 28 ستمبر 2022 کو اظہر نامی شخص کے تصدیق شدہ اکاؤنٹ سے یہ آڈیوز اپلوڈ کی گئیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے کہا کیا اس اظہر کو بلا کر پوچھا گیا؟ اس اظہر سے پوچھیں تو سہی کہ اس نے وزیراعظم آفس کی آڈیو کیسے Bug کر لی؟ اگر بَگ کر لی‘ اظہر نے وزیراعظم کے گھر سے وزیر خارجہ کے ساتھ گفتگو بَگ کر کے انٹرنیٹ پر لگا دی۔ آپ کہتے ہیں اظہر کو چھوڑ دیں لیکن جو اس نے کہا وہ بالکل درست ہے۔ ایف آئی اے کو اس معاملے کی جڑ تک پہنچنا چاہیے جو ایک وزیراعظم تک پہنچ گیا۔ سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کی ججمنٹ میں ہے کہ کسی کی آڈیو ریکارڈنگ نہیں کی جاسکتی۔ پراسیکیوٹر نے کہا پی ٹی وی کے کیمرہ مین نے بیان دیا کہ اس نے 27 مارچ کے جلسے میں بانی پی ٹی آئی کی تقریر ریکارڈ کی اور ایف آئی اے کو اس ریکارڈنگ کی سی ڈی فراہم کی۔ سی ڈی میں تقریر اور اس کا ٹرانسکرپٹ موجود ہے۔ کیمرہ مین نے بیان دیا کہ اس نے بانی پی ٹی آئی کو کاغذ لہراتے دیکھا۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے طنزیہ سوال کیا کہ یہ تو آپ کا سٹار گواہ ہے؟۔ چیف جسٹس نے کہا کیمرہ مین یہ کیسے کہہ سکتا ہے وہ تو صرف یہ بتا سکتا ہے کہ ریکارڈنگ اس نے ہی کی تھی۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگ زیب نے ریمارکس دیے ایف آئی اے اب اعظم خان کی بجائے کیمرہ مین کے بیان پر انحصار کر رہی ہے؟ کیا پراسیکیوشن کی ٹانگیں کانپ رہی ہیں کہ اعظم خان کا بیان تسلیم نہیں کیا جائے گا؟۔ اعظم خان کا بیان ضائع ہونے کا سوچ کر کیمرہ مین کے بیان پر انحصار کر رہے ہیں؟۔ ایف آئی اے پراسیکیوٹر حامد علی شاہ نے کہا دفتر خارجہ کی ترجمان کی سائفر سے متعلق بریفنگ کا ٹرانسکرپٹ بھی موجود ہے۔ ہماری اگلی گواہ دفتر خارجہ کی ڈائریکٹر اقراء اشرف ہے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا اقراء اشرف نے اپنے بیان میں لکھا کہ یہ میرا حتمی بیان نہیں۔ لڑکی نے ایمانداری دکھائی کہ ایف آئی اے نے مجھ سے جلدبازی میں بیان لیا ہے۔ پراسیکیوٹر نے کہا میرا صرف اس شہادت پر انحصار نہیں مزید بھی شواہد موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ سماعت پر دلائل مکمل کرنے کی کوشش کروں گا۔ جس کے بعد سماعت کل تک ملتوی کر دی گئی ۔