پاک سعودی تجارت :تیز رفتار ترقی کا راستہ
سعودی کمپنیوں کی جانب سے پاکستان میں اربوں ڈالر کی متوقع سرمایہ کاری پاکستان پر بھرپور اعتماد کا اظہار ہے اور اس اعتماد کی بڑی اور بنیادی وجہ حکومت پاکستان کی جانب سے وہ کمٹمنٹ ہے جو وہ غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے پرکشش ماحول اور ون ونڈو جیسے اقدامات کر کے کر رہی ہے۔ حکومتیں ایک دوسرے سے مل کر انفراسٹرکچر۔ اور تیز رفتار ترقی کے لیے کام کرتی ہیں۔ پاکستان کی ترقی میں سعودی سرمایہ کاری اور سعودی عرب میں پاکستان کی ٹیکنیکل سپورٹ اور افرادی قوت سے دونوں ملک فائدہ اٹھاکر تیز رفتار ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ سعودی عرب کے تاجر اور صنعت کار پاکستان میں خصوصی دلچسپی لے رہے ہیں ،حکومت پاکستان نے غیر ملکی سرمایہ کاروں کو بھرپور تحفظ اور بنیادی سہولتیں فراہم کرنے کیلئے ’’سرمایہ کاری سہولت کونسل‘‘ بھی تشکیل دی ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دو طرفہ تعلقات اور معاشی شراکت داری مضبوط سے مضبوط تر ہوتی نظر آ رہی ہے۔ سرمایہ کاری کانفرنس سے دونوں برادر ممالک کے درمیان نئے تعلقات کا آغاز ہوا ہے۔ پاک سعودی تعلقات میں تاجر برادری کا کردار بھی اہم ہے ،یہی وجہ ہے کہ موجودہ دور میں پاک سعودی تعلقات عروج پر ہیں۔پاکستان کے پاس وسائل ،صلاحیت موجود ہے۔سعودی سرمایہ کار پاکستان کی ترقی میں مدد کریں تو دونوں ملکوں کی اقتصادی صورتحال بہتر ہو گی ، گزشتہ چند ہفتوں کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان تین اعلیٰ سطح کے وفود کا تبادلہ ہوا ہے۔پاکستان کا بڑا تجارتی وفد جلد سعودی عرب کا دورہ کرے گا۔سعودی سرمایہ کاری سے نوجوانوں کیلئے کاروبار کے نئے مواقع پیدا ہونگے۔حکومت پاکستان سعودی اور پاکستانی کمپنیوں کے درمیان میل کروا رہی ہے۔ ہر سطح پر بھر پور معاشی سرگرمیوں سے پاکستان نے عملًا ثابت کر دیاہے کہ وہ امداد نہیں کاروبار پر توجہ دے رہا ہے۔سعودی تاجروں کے ساتھ بزنس ٹو بزنس معاہدے ہو رہے ہیں۔ کاروبار کے نئے مواقع سے نوجوانوں میں مایوسی کے بادل بھی چھٹ جائیں گے اور اقتصادی سر گرمیوں میں بھی تیزی آئیگی۔ سعودی نائب وزیر سرمایہ کاری ابراہیم المبارک نے بھی پاکستان کو سعودی عرب کا سٹریٹیجک دوست اور شراکت دار قرار دیا ہے سعودی عرب کے لیے پاکستان کی شراکت اہمیت کی حامل ہے۔ سعودی عرب میں اس وقت 20 لاکھ پاکستانی کام کر رہے ہیں جن میں ڈاکٹر انجینیئر اور ہنر مند افراد شامل ہیں۔ سعودی عرب کی ترقی میں پاکستانیوں کا انتہائی اہم کردار ہے۔ پاکستان اور سعودی عرب ترقی میں ایک دوسرے کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سعودی حکومت ویثزن2030ء پر بہت محنت کر رہی ہے۔بسعودی حکومت وڑن 2030ء کے تحت تیل پر انحصار کم کر کے صنعت اور سرمایہ کاری کی طرف آ رہی ہے۔ پاکستان سرمایہ کاری کے لیے بہترین ملک ہے۔ سرمایہ کاری کیلئے دوستانہ پالیسیاں سرمایہ کاروں کو اپنی طرف کھینچ رہی ہیں اور سعودی سرمایہ کاروں سمیت بہت سارے غیر ملکی سرمایہ کار پاکستان میں انویسٹمنٹ کے مواقع سے فائدہ اٹھانے کے لیے بھرپور کوشش کر رہے ہیں۔پاکستان اور سعودی عرب تقریباً دو درجن سے زائد شعبوں میں اقتصادی تعاون بڑھانے پر رضامند ہیں اور موجودہ 50 رکنی سعودی وفد جس میں 35 کے قریب سعودی کمپنیوں کے سربراہ بھی شامل ہیں، پاکستانی کمپنیوں کے ساتھ معاہدوں کو حتمی شکل دے رہے ہیں۔یہ بات وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ یہ سرمایہ کاری کانفرنس ایک بڑا بریک تھرو ہوگا۔ اس سے نہ صرف پاکستانی اقتصادیات کو "پش اپ" ملے گا بلک سعودی عرب کے سرمایہ کاروں کو بھی نجی سیکٹر سے بہتر منافع کی بنیاد پر سرمایہ کاری کا موقع ملے گا۔ اندازہ ہے کہ کم سے کم 5 سے 10 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری پاکستان میں آئے گی جس سے پاکستانی معشیت کو بڑا سہارا ملے گا۔ آج کے دور میں خارجہ تعلقات بھی اقتصادیات کی بنیاد پر ہوتے ہیں جب دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی شعبے میں روابط بڑھیں گے تو یقینا تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔ پاکستان میں معشیت کے استحکام کے لیے بھی غیر ملکی سرمایہ کاری ضروری ہے۔ سعودی سرمایہ کاروں کے وفد کا دورہ بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔ معشیت کے استحکام کے لیے حکومت مختصر درمیانی اور طویل مدتی حکمت عملیوں پر کام کر رہی ہے جس سے ملک کی اقتصادی صورتحال مزید بہتر ہورہی ہے .حکومت ڈھانچہ جاتی اور اقتصادی اصلاحات پر بھی کام کر رہی ہے۔ توانائی کا شعبہ انتہائی اہم ہے اور اس کا ملکی معشیت کے اندر گہرا عمل دخل ہے۔ اس شعبہ میں بھی ترجیحی بنیادوں پر اصلاحات کی جا رہی ہیں۔ پاکستانی سٹاک ایکسچینج کے حصص میں مسلسل اضافہ ، زر مبادلہ کے ذخائر میں استحکام اور مہنگائی کی شرح میں کمی مثبت اقتصادی اشاریے ہیں تاہم ان کو تسلسل سے جاری رکھنے کیلئے خاطر خواہ حکمت عملی تشکیل دینا ہو گی۔
وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ سعودی وفد مطمئن اور خوش واپس گیا ہے۔ وفد کے سربراہ انتہائی مطمئن اور خوشں تھے انہوں نے کہا کہ وفد کے سر براہ کا کہنا تھاکہ پاکستان میں یہ ماحول پہلے کبھی نہیں دیکھا۔ وزراء نے بھر پور اور اچھی پریزنٹیشنز دیں اور گائیڈ کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم انتہائی مطمئن ہیں اور خوشی کے ساتھ واپس جا رہے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی وفد کی پاکستان آمد کو معاشی تعلقات کے حوالے سے اہم پیشرفت قرار دیا ہے۔