عوامی منصوبوں میں ذاتی تشہیر، سیاسی مخالف بھی ایک پیج پر، صوبے متحد: چیف جسٹس
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ میں عوامی ترقیاتی منصوبوں پر ذاتی تشہیر کا معاملہ، وفاق سمیت چاروں صوبائی حکومتوں نے عوامی منصوبوں پر ذاتی تشہیر نہ کرنے کی یقین دہانی کرادی۔ وفاق سمیت چاروں صوبائی حکومتوں کے لاء افسروں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کرنے کی یقین دہانی کرائی۔ واضح رہے 2023 میں سپریم کورٹ نے ایک فیصلے میں ترقیاتی منصوبوں پر ذاتی تشہیر نہ کرنے کا فیصلہ دیا تھا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں جسٹس عرفان سعادت خان اور نعیم اختر افغان پر مشتمل تین رکنی بنچ نے عوامی منصوبوں پر ذاتی تشہیر سے متعلق سماعت کی۔ عدالت نے وفاق سمیت چاروں صوبائی حکومتوں سے بیان حلفی طلب کر لیے ہیں۔ چیف جسٹس پنے ریمارکس دیئے کہ ہر صوبہ ذاتی تشہیر کے معاملے پر متحد ہے، ذاتی تشہیر کے معاملے پر کسی صوبے میں کوئی اپوزیشن نہیں ہے۔ عدالت نے سندھ میں 80 لاء افسروں پر تشویش کا اظہار کیا۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سندھ میں کتنے لاء افسر ہیں۔ وکیل سندھ حکومت نے جواب دیا سندھ میں 80 لاء افسر ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا سندھ میں 80لاء افسروں کی بٹالین ہے لیکن اسلام آباد میں کوئی مستقل لاء افسر نہیں ہے۔ صوبائی لاء افسروں نے عدالت کو بتایا کہ بلوجستان میں 18، خیبرپی کے میں 40جبکہ پنجاب میں 86لاء افسر ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑے صوبے پنجاب میں 86 لاء افسر ہیں لیکن سندھ میں 80 ہیں۔ وکیل پنجاب حکومت نے جواب دیا کہ پنجاب میں لاء افسروں کی تعداد 86 سے کم کرکے 66 پر لا رہے ہیں۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا سندھ کے ہر لاء افسر کو ماہانہ پانچ لاکھ روپے تنخواہ دی جاتی ہے، ماہانہ چار کروڑ روپے صرف سندھ کی عوام کی جیبوں سے سندھ کے لاء افسروں کو جاتا ہے، ہمیں عدالت میں سندھ کے لاء افسروں کی جانب سے بہتر معاونت نہیں ملتی، ویڈیو لنک کے ذریعے لاء افسر پیش ہوتے ہیں لیکن آواز ٹھیک نہیں آتی، ہم حکومتی امور میں مداخلت نہیں چاہتے لیکن بتائیں غریب عوام نے کیا گناہ کیا ہے، ہم جمہوریت کو مضبوط دیکھنا چاہتے ہیں، عوامی منصوبوں سے جاری ہونے والے منصوبوں پر ذاتی تشہیر کیوں کی جاتی ہے، عوامی منصوبوں پر ذاتی تشہیر کے معاملے پر سخت ترین سیاسی مخالفین بھی ایک پیج پر ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں کیلئے ملتوی کردی۔