9 مئی واقعات: پنجاب، سندھ، بلوچستان اسمبلیوں میں مذمتی قراردادیں منظور
لاہور+ کراچی+ کوئٹہ (خصوصی نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) 9 مئی واقعات کے خلاف پنجاب، سندھ، بلوچستان اسمبلیوں نے مذمتی قراردادیں منظور کی ہیں جن میں واقعات کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ سندھ اسمبلی میں ایک متفقہ مذمتی قرارداد منظور کی گئی جس میں ایک برس پہلے ہونے والے اس واقعے کو ملک کے خلاف گہری سازش قرار دیا گیا۔ دوسری جانب ایم کیو ایم نے 9 مئی واقعے کے خلاف مذمتی قرارداد قومی اسمبلی میں جمع کرائی۔ پنجاب اسمبلی نے سانحہ 9 مئی کے خلاف مذمتی قرارداد منظور کر لی۔ سانحہ نو مئی پر قرارداد وزیر پارلیمانی امور پنجاب مجتبیٰ شجاع الرحمن نے ایوان میان پیش کی، قرارداد پیش کرنے کے موقع پر حکومت اور اپوزیشن کے ارکان آمنے سامنے، اپوزیشن ارکان نشستوں سے اٹھ کر سپیکر کے ڈائس کے پاس آگئے۔ اپوزیشن نے قرارداد کی کاپیاں پھاڑ کر ایوان میں لہرا دیں، حکومتی اور اپوزیشن ارکان میں دھکم پیل بھی ہوئی۔ قراداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ نو مئی کا دلخراش دن جب شرپسند عناصر جماعت نے وطن عزیز کے اداروں کے خلاف سیاسی لبادہ اوڑھ کر حملہ کیا گیا، نو مئی کو قومی سلامتی کے اداروں اور شہداء کے یادگاروں کی توہین کی گئی، بانی پاکستان قائد اعظم کی رہائش گاہ کو نذر آتش کیا گیا، وطن عزیز کی ساکھ کو بین الاقوامی سطح پر نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی، قومی اداروں نے سازش کو ناکام بناکر ملک کو بڑی تباہی سے بچا لیا۔ قرارداد میں کہا گیا کہ ایوان مطالبہ کرتا ہے کہ سانحہ نو مئی کے ذمہ داران و منصوبہ سازوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ پنجاب اسمبلی کا اجلاس دو گھنٹے پندرہ منٹ کی تاخیر سے سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان کی صدارت میں شروع ہوا ،اجلاس میں محکمہ آبپاشی کے متعلقہ سوالوں کے جوابات محکمہ آبپاشی کے وزیر پیر کاظم حسین شاہ نے دیے۔ اجلاس کے آغاز میں سپیکر اسمبلی نے پینل آف چئیرپرسن کا اعلان کردیا، پینل آف چئیرمین میں غلام رضا ،سید علی حیدر گیلانی، راحیلہ خادم حسین اور خرم خان ورک کے نام شامل ہیں، سپیکر ملک محمد احمد خان نے مخصوص نشستوں پر رولنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ کورٹ کے فیصلے پر ایڈووکیٹ جنرل اور محکمہ قانون کو صاف وضاحت کیلئے لکھ دیا ہے،کورٹ نے کہا ہے کہ جو معطل شدہ ممبران ووٹنگ میں حصہ نہیں لے گا، اس حوالے سے ہم نے وضاحت مانگ لی ہے، مخصوص نشستوں والے تو بل پر ووٹ نہیں دے سکیں گے تو ہم نے لکھ دیا ہے کہ وہ شفافیت سے بتا دیں آرڈر کیا ہو گا، الیکشن کمیشن پہلے ڈی نوٹیفائی کرے گا پھر ہم ان کو ڈی نوٹیفائی کریں گے، میرے پاس مخصوص نشستوں کی سیٹوں کی معطلی کا کوئی اختیار نہیں ہے، جب تک نوٹیفائی ممبران ہیں الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کی ہدایت پر ڈی نوٹیفائی نہیں کرے گا ہم ڈی نوٹیفائی نہیں کر سکتے ،ہماری اوپر لکھی ہوئی چیزیں ہیں اسی آئین کے مطابق چلناہے، وہ اپوزیشن رکن رانا آفتاب کے نقطہ اعتراض کا جواب دے رہے تھے۔اپوزیشن رکن رانا آفتاب احمدنے نقطہ اعتراض پرگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پہلے بھی کہا اب بھی کہہ رہا ہوں ایوان مکمل نہیں ہے،ہماری کے پی میںسیٹس تھیں تو الیکشن کمیشن نے خیرات میں ہماری سیٹ انہیں دیدیں تو ہائی اور ایپکس کورٹ نے معطلی کا فیصلہ دیدیا ہے، جن لوگوں کو خیرات میں سیٹ ملی انہیں ادھر بیٹھنے کی اجازت نہیں دینی چاہئے، اگر بل پر ووٹ نہیں دے سکتے تو پھر ایوان میں کیسے بیٹھ سکتے ہیں۔ قبل ازیں اجلاس کے آغاز میں حکومتی رکن اسمبلی امجد علی جاوید نے نقطہ اعتراض پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سائوتھ پنجاب کے مزدوروں کو گوادر میں گولیاں مار کر قتل کیاگیا، بس سے باہر نکال کر گیارہ لوگوں کو شہید کیا گیا جس کی مذمتی قرارداد لانا چاہتا ہوں ،رکن اسمبلی سعید اکبر نوانی نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ اسمبلی کی روایات ہیں کوئی حساس واقعہ ہوجائے اس پر نقطہ اعتراض پر بات کی اجازت اور پوری بحث ہو سکتی ہے، صوبائی وزیر برائے پارلیمانی امور میاںمجتبیٰ شجاع الرحمن نے نقطہ اعتراض پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نقطہ اعتراض پر کوئی بات کرنا چاہے تو اجازت دینی چاہئیے،وزیر آبپاشی پنجاب کاظم پیرزادہ ارکان کے سوالوں کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ فیصل آباد میں چک 264سے 280 کی سیم زدہ زمین شوگر ملوں سے نہیں ہوئی، چک 265میں چند ایک مربعۃ جات سیم زدہ ہیں اس علاقہ کے موجودہ زمینی لیول سیم نالہ کے بیڈ لیول سے نیچے ہونے کے باعث پانی کی نکاسی موجودہ سیم نالہ میں بذریعہ سیپیج نہیں ہوپاتی جس کی وجہ سے زمین قابل کاشت نہیں ہے، ملک میں الزام لگانا آسان ہے دو سالوں میں بھر صفائی کی مہم چلائی ہے، ہمیں پاک آرمی اور نیسپاک نے ہماری بھل صفائی کا کام چیک کیا ہے،قصور میں مائنر اور انہار کی بھل صفائی مکمل طورپر کی گئی،محکمہ کو کوئی اعتراض نہیں بلکہ شفافیت کیلئے کمیٹی پر بنائی جائے، پنجاب اسمبلی اجلاس میں حکومتی اور اپوزیشن ارکان نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے لگائے۔اسمبلی اجلاس میں اپوزیشن کی جانب سے شور شرابا کیا گیا اور نعرے بازی کی گئی، رانا شہباز کے ویڈیو بنانے پر حکومتی ارکان برہم ہوگئے، جس پر ڈپٹی سپیکر نے بھی رانا شہباز کو ویڈیو بنانے سے روک دیا۔ اپوزیشن رکن رانا آفتاب احمد خان کے پاکپتن زمیندار کا محنت کش پر تشدد اور ہلاکت پر توجہ دلاؤ نوٹس پر مجتبیٰ شجاع الرحمن نے جواب دیدیا،ڈپٹی سپیکر نے اس معاملہ پر مزید تحقیقات کا حکم دیدیا،اجلاس میں سپیکر ملک محمد احمد خان نے صوبے میں سیوریج کے مسائل پر برہم ہوگئے، اور کہا کہ پنجاب کے طول و عرض میں سیوریج خراب صورتحال پر شہریوں کی زندگی اجیرن ہو چکی ہے،متعلقہ محکمہ سیوریج کے مسائل پر ایوان کو تفصیل سے آگاہ کرے،صوبے میں سیوریج کے مسائل اڑدھا بن چکے ہیں ان مسائل سے عوام کی جان چھڑوانی ہے،مجتبیٰ شجاع الرحمن نے سیوریج کے مسائل پر محکمہ سے جواب لینے کی یقین دہانی کروا دی،سپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے بدھ کے روزپولیس اور وکلاء تشدد کے معاملے پر نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ سارا دن ٹی وی پر دیکھتے رہے، یہ معاملہ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے دائرے اختیار میں ہے ہم آئین کے مطابق عدلیہ کے معاملات میں دخل اندازی نہیں کر سکتے۔ مجتبیٰ شجاع الرحمن نے دو آرڈیننس ایوان میں پیش کئے ،ان دو آرڈیننسز’’ہیلتھ کئیر کمشن ترمیمی آرڈیننس اور پنجاب پرائس کنٹرول آرڈیننس کی مدت میں نوے روزکی توسیع کردی گئی ،ایوان میں وزیر برائے پارلیمانی امور مجتبیٰ شجاع الرحمن نے مختلف محکموں کی ماضی کی کارکردگی اور آڈٹ کے حوالے سے 20رپورٹس پیش کردیں۔