• news

افغان باشندے دہشت گردی میں ملوث، افغانستان اپنی سرزمین سے پناہ گاہیں ختم کرے: پاکستان

اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ آ ئی این پی ) ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا ہے کہ قیدیوں کا مسئلہ پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے، ہمیں کسی کی ہدایات کی ضروت نہیں ہے، بشام حملے میں ملوث دہشت گردوں کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں۔ افغان باشندے پاکستان میں دہشت گردی میں ملوث ہیں۔ افغان انتظامیہ اپنی سرزمین پر دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہوں کا خاتمہ کرے، ہم افغانستان کے بے بنیاد الزامات کو مسترد کرتے ہیں، بھارت کے ساتھ کوئی مذاکرات نہیں ہورہے،بھارت مقبوضہ کشمیر میں 5 اگست 2019 کے یک طرفہ و غیر قانونی اقدامات واپس لے، غزہ میں اردن کے امدادی کارواں پر اسرائیلی آباد کاروں کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار ترجمان دفتر خارجہ نے ہفتہ وار میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں واضح کہا کہ پاکستان میں دہشتگردی میں افغان باشندے ملوث ہیں، جب ہمارے قانون نافذ کرنے والے اداروں سے تفصیلی انٹیلی جنس ڈیٹا موصول ہو گا ہم معاملے کو افغانستان کے ساتھ اٹھائیں گے۔ دفتر خارجہ کے علاوہ افغانستان سے رابطے کے دیگر چینلز بشمول سکیورٹی ڈومین میں بھی موجود ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر افغان حکومت چاہے تو شواہد دوبارہ فراہم کئے جا سکتے ہیں۔ امریکہ کی یو ایس سی آئی آر ایف کی حالیہ رپورٹ پاکستان کے زمینی حقائق سے چشم پوشی ہے۔ یہ طریقہ کار مزید بہتر ہو سکتا ہے، اگر اس میں دوہرے معیارات نہ رکھے جائیں۔ ترجمان دفترخارجہ نے سابق وزیراعظم عمران خان سمیت پاکستان میں تمام قیدیوں کی حفاظت سے متعلق امریکی محکمہ خارجہ کی اظہار تشویش پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ قیدیوں کا مسئلہ پاکستان کا اندرونی مسئلہ ہے، ہمیں کسی کی ہدایات کی ضروت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا عدلیہ کا ایک آزادنہ اور شفاف نظام ہے، عدلیہ قانون کے مطابق فیصلے کرنے میں آزاد ہے، انصاف کی فراہمی پاکستان کی عدلیہ کا ایک بنیادی ستون ہے۔ ممتاز زہرہ بلوچ نے یہ بھی کہا کہ عافیہ صدیقی کا معاملہ امریکہ میں پاکستانی مشن دیکھ رہا ہے،پاکستانی سفارتخانہ عافیہ صدیقی اور ان کی قانونی ٹیم سے رابطے میں ہے۔ پاکستان او آئی سی سیکرٹری جنرل کے نمائندہ خصوصی برائے جموں و کشمیر کی رپورٹ کا خیرمقدم کرتا ہے۔ پاکستان کشمیری بہنوں بھائیوں کی اخلاقی، سیاسی و سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔ یاسین ملک کو طبی سہولیات دستیاب نہیں ہیں ، انہیں خاندان کے افراد سے بھی ملنے کی اجازت نہیں ہے ۔ ہم بھارت کو کہتے ہیں کہ یاسین ملک پر جعلی مقدمے کو ختم کر کے طبی سہولیات فراہم کی جائیں ۔

ای پیپر-دی نیشن