• news

اولاد کے حقوق(۱)

 اسلام میںجہاں والدین کے حقوق بیان کئے گئے ہیں وہیں کچھ حقوق اولادکے بھی ہیں جن کو پورا کرنا والدین کی ذمہ داری ہے ۔ جس طرح بڑوں کا ادب و احترام کرنے کا حکم دیا گیا ہے اسی طرح چھوٹوں پر شفقت کرنے کا حکم بھی دیا گیا ہے ۔ 
حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : وہ ہم میں سے نہیں جو ہمارے چھوٹوں پر رحم نہیں کرتا اور ہمارے بڑوں کا ادب نہیں کرتا۔نیک اولاد اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہے ۔ نیک اولاد کے لیے دعا کرنا اور اولاد کی پیدائش پر خوشی کا اظہار کرنا انبیاء کرام علیہ السلام کی سنت ہے ۔ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو جب فرشتوں نے اولاد کی خوشخبری سنائی تو ان کی بیوی مسکرا پڑیں ۔
سورۃ ھود میں ارشاد باری تعالی ہے : بیشک جب فرشتے ابراہیم (علیہ السلام ) کے پاس بشارت لے کر آئے انہوں نے کہا سلام ہو ۔ اور آپ کی بیوی کھڑی تھی تو وہ ہنس پڑی تو ہم نے اسے اسحق کی خوشخبری دی اور اسحق کے بعد یعقوب کی ۔اگر اللہ تعالی بیٹے کی بجائے بیٹی عطا کر دے تو اس پر بھی خوش ہونا چاہیے نہ کہ پریشان ۔
عبرانی کی روایت ہے حضور نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : جب کسی کے گھر لڑکی پیدا ہوتی ہے تو اللہ تعالی اس کے گھر فرشتے بھیجتا ہے جو آکر کہتے ہیں ۔ گھر والو تم پر سلامتی ہو ۔اور فرشتے بچی کو اپنے سائے میں لے لیتے ہیں ۔ اور کہتے ہیں یہ کمزور جان ہے اور کمزور جان سے پیدا ہوئی ہے ۔ جو اس کی پرورش اور تربیت کرے گی ۔ روز محشر اللہ تعالی اس کی مدد کرے گا ۔ جب پیدا ہو تو اس کے کان میں اذان دینی چاہیے۔ حضرت عبد اللہ بن ابو رافع روایت کرتے ہیںجب حضرت امام حسن ؓ پیدا ہوئے تو حضور نبی کریم ﷺ نے آپ کے کان میں نماز کی اذان جیسی اذان کہی ۔ (ترمذی ) ۔ بہیقی شرف میں ہے حضورﷺ نے ارشاد فرمایا : جس کے گھر میں بچہ پیدا ہو وہ اس کے دائیں کان میں اذان اور بائیں کان میں تکبیر کہے تو وہ بچہ ام ا لصبیان بیماری سے محفوظ رہے گا ۔ بچے کے کان میں اذان کے بعد کوئی میٹھی چیز اس کے منہ میں ڈالنا حضور  ﷺ کی سنت مبارکہ ہے ۔
 حضرت اسماء ؓ روایت کرتی ہیں کہ جب ابن زبیر پیدا ہوئے تو میں اسے حضور نبی کریم ﷺ کی خدمت اقدس میں لے کر حاضر ہوئی۔ آپ ﷺ نے اسے گود میں بیٹھایا کھجور منگوائی اور اسے چبا کر اس کے منہ میں ڈال دی ۔ سب سے پہلے بچے کے پیٹ میں آپ ﷺ کا لعاب گیا ۔ پھر آپ نے کجھور اس کے تالو پر لگائی اس کے حق میں دعا کی اور اس پر مجھے مبارکبا د دی ۔ (بخاری)

ای پیپر-دی نیشن