آئین میں واضح لکھا ہو تو تشریح کی ضرورت نہیں، ہر کیس 5 رکنی بنچ کو بھیجنے کا نہ کہیں: سپریم کورٹ
اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے ایک کیس میں واضح کیا ہے کہ جہاں آئین میں واضح لکھا ہو وہاں تشریح کی ویسے بھی ضرورت نہیں، ہر کیس تو پانچ رکنی بینچ کو بھیجنے کا نہ کہیں، آرٹیکل 143 کی پہلے بھی کئی مرتبہ تشریح ہوچکی ہے، کسی آرٹیکل کی پہلے تشریح نہ ہوئی ہو تو لارجر بینچ کو کیس بھیجا جا سکتا ہے۔ سپریم کورٹ میں کے پی کے انسداد منشیات قانون کیخلاف وفاقی حکومت کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا یہ آئین کی تشریح کا کیس ہے، پریکٹس اینڈ پروسیجر قانون کے تحت آئینی تشریح کا مقدمہ پانچ رکنی بینچ سن سکتا ہے۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا آئین واضح ہے کہ صوبائی قانون پر وفاقی قانون کو ترجیح دی جائے گی، کے پی کے حکومت کا بنایا گیا قانون برقرار نہیں رہ سکتا۔ اے این ایف کے وکیل نے بتایا کے پی حکومت کا بنایا گیا 2019 کا قانون دراصل وفاقی قانون کا ہی کاپی پیسٹ ہے، کے پی حکومت نے منشیات قانون میں وفاقی قانون کو ہی ختم کر دیا ہے۔ خیبرپی کے حکومت کے وکیل نے کہا ایڈووکیٹ جنرل خود پیش ہو کر دلائل دینا چاہتے ہیں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کے پی منشیات قانون کے تحت کئی مقدمات چل بھی رہے ہوں گے، اگر کے پی قانون کالعدم ہوگیا تو ان مقدمات کا کیا بنے گا؟۔ وکیل اے این ایف نے کہا مقدمات دوسری عدالتوں کو منتقل ہوجائیں گے اور فرد جرم دوبارہ عائد ہوگی۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا جن مقدمات کے فیصلے ہو چکے اپیلیں زیر سماعت ہیں ان کا کیا ہوگا؟ ایف آئی آر ایک قانون کے تحت ہوئی تو ٹرائل دوسرے کے تحت کیسے ہوگا؟۔ جسٹس منصور علی شاہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ آج دوبارہ سماعت کرے گا۔