آزاد کشمیر، دوسرے روز بھی شٹر ڈاؤن، تصادم، فائرنگ، اے ایس آئی جاں بحق، 40 زخمی
مظفرآباد‘ اسلام گڑھ (نامہ نگاران+نوائے وقت رپورٹ) آزاد کشمیر بھر سمیت مظفرآباد ڈویژن میں مہنگی بجلی اور ٹیکسز کے خلاف احتجاج، شٹر ڈاؤن، پہیہ جام دوسرے روز بھی جاری رہا‘ کوئی بھی عوامی منتخب نمائندہ منظر عام پر دکھائی نہ دیا۔ مظفرآباد، پونچھ اور میرپور ڈویژن میں کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس کے در میان آنکھ مچولی کا سلسلہ جاری رہا۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق میرپور میں تصادم سے پولیس اے ایس آئی جاں بحق جبکہ 20 پولیس اہلکار زخمی ہو گئے اور دو کی حالت تشویشناک ہے جبکہ ایک سرکاری گاڑی نظر آتش کرنے کے ساتھ مظاہرین کی جانب سے کل3گاڑیاں تباہ کی گئیں۔ جبکہ دو موٹر سائیکلوں کو نظر آتش کیا گیا جبکہ آزاد ذرائع سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق آزاد کشمیر بھر خصوصاً مظفرآباد میں 30مظاہرین شیل لگنے اور لاٹھی چارج سے معذور ہوئے جبکہ آنسوگیس اور شیلنگ سے گھروں میں موجود بچوں اور خواتین کی بڑی تعداد متاثر ہوئی جبکہ اسلام گڑھ میں مظاہرین اور پولیس میں تصادم، سب انسپکٹر تھوتھال گولی لگنے سے جاں بحق ہو گیا۔ مظاہرین میں سے 3 نوجوان بھی گولیاں لگنے سے زخمی ہو گئے۔ میرپور بھمبر سے قافلہ اسلام گڑھ پہنچا تو روڈ جام کر دی گئی۔ اسلام گڑھ پہنچنے والے قافلے نے اسلام گڑھ والوں کو ساتھ لگایا اور مظفر آباد کی طرف چل پڑے۔ اسلام گڑھ پولیس سٹیشن کے قریب پولیس موجود تھی جنھوں نے منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ مظاہرین نے پتھرائو کیا۔ اس دوران سب انسپکٹر تھوتھال سینے میں گولی لگنے سے شدید زخمی ہو گئے۔ جنھیں ہسپتال پہنچایا گیا لیکن جانبر نہ ہو سکے۔ اس دوران تین نوجوانوں دانش، شیراز ساکنان رڑاہ اور علی رضا بھی گولی لگنے سے زخمی ہوئے۔ اسلام گڑھ ویلفیئر ٹرسٹ میں انھیں طبی امداد کے بعد میرپور ریفر کر دیا گیا۔ اتحادی جماعتوں کے منتخب وزیر جن میں سید بازل علی نقوی، سردار جاوید ایوب، چوہدری رشید، لطیف اکبر، میاں عبدالوحید، سمیت دیگر اپنے آپ کو محافظ حقوق مظفر آباد و دیگر القابات سے نوازنے والے بھی منظر سے غائب۔ دوسری جانب انتظامیہ اور پولیس نے دیہاڑی داروں مزدوروں اور طلبہ کو تختہ مشق بنا لیا ہے۔ شہر کے مختلف حصوں میں از خود پولیس نے ناکے لگا کر آنے جانے والے نوجوان بچوں سمیت دیہاڑی دار مزدوروں اور عام لوگوں کو گرفتار کرنا شروع کر رکھا ہے۔ ہفتہ کے روز مظفر آباد میں مکمل شٹرڈاؤن رہا۔ دوسری جانب عوامی جائنٹ ایکشن کمیٹی کے قائدین شوکت نواز میر، فضل محمود بیگ ایڈووکیٹ، راجہ امجد علی خان، باسط قریشی و دیگر قائدین نے مظفر آباد میں احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مطالبات واضح اور دوٹوک ہیں۔ ہمارا کوئی خفیہ ایجنڈا نہیں بلکہ عوامی مفادات اور ریاست کے عوام کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں اور عوام ہمارے ساتھ کھڑے ہیں۔ ہمار ے مطالبات یہ ہے کہ آزادکشمیر کو پیدواری لاگت پر بجلی فراہم کی جائے، لوڈ شیڈنگ کاخاتمہ کیاجائے،گرڈ سٹیشن کو حکومت آزادکشمیر کے حوالے منتقل کیا جائے۔ اشرافیہ کو حاصل مراعات، مفت پٹرول، مفت بجلی، مفت گیس اور علاج معالجہ کے نام پر ہونے والی کرپشن کو ختم کیا جائے، اس کے علاوہ آزادکشمیر حکومت کو بااختیار بنایا جائے۔ منگلا، نیلم جہلم پراجیکٹ سمیت تمام پن بجلی منصوبوں میں ہونے والی کرپشن کا حساب لیا جائے۔ پونچھ کوٹلی مرکزی شاہراہ پر مظاہرین نے مجسٹریٹ کی گاڑی جلا دی‘ جگہ جگہ رکاوٹیں لگا دی گئیں۔ مارچ آج مظفر آباد پہنچے گا۔مرکزی کنٹرول روم ریسکیو کے مطابق کوٹلی میں 96 زخمی لائے گئے۔ زخمیوں میں 12 پولیس اہلکار اور 28 مظاہرین شامل ہیں۔ عوامی ایکشن کمیٹی نے الزام لگایا ہے کہ ہمارے 36 افراد زخمی ہوئے‘ 60 افراد گرفتار کئے گئے۔ کوٹلی میرپور روڈ پر مظاہرین نے پولیس اہلکار کو پہاڑی سے گہری کھائی میں پھینک دیا‘ زخمیوں میں ڈی ایس پی بھی شامل ہے۔
مظفر آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیراعظم آزاد کشمیر چودھری انوار الحق نے رات گئے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی نے مطالبات کیلئے لانگ مارچ کا اعلان کیا۔ احتجاج کرنے والوں میں کچھ شرپسند تھے۔ آزاد کشمیر میں حکومت کی پالیسی کی بدولت جانی نقصان نہیں ہوا۔ بجلی اور آٹے کی مد میں ریلیف درکار ہے تو مذاکرات کیلئے تیار ہیں۔ حکومت نے کبھی مذاکرات سے قدم پیچھے نہیں ہٹائے۔ عوامی ایکشن کمیٹی کو مذاکرات کی دعوت دیتا ہوں۔ عوامی ایکشن کمیٹی سے ایک معاہدہ ہوا ہے۔ معاہدے پر عملدرآمد حکومت پوری طرح تیار ہے۔ آزاد کشمیر پولیس نے تحمل کا مظاہرہ کیا۔ ڈی سیز کے استعفوں کی خبریں جعلی ہیں۔ حکومت نے یقینی بنایا کہ احتجاج کے دوران طاقت کا استعمال نہ ہو احتحاج میں ایک سب انسپکٹر شہید اور 50 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ آنسو گیس اور لاٹھی چارج کے علاوہ کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔