آئی ایم ایف کا معیشت میں بہتری کا اعتراف
عالمی مالیاتی ادارے کی طرف سے پاکستان کی معیشت میں بہتری کا اعتراف کیا گیا ہے۔ آئی ایم ایف نے ریویوکی آخری رپورٹ میں کہا کہ پاکستان کے سامنے بہت سے چیلنجز ہیں، پاکستان نے بڑی مشکل سے اپنے معاشی استحکام کو بحال کیا ہے، اسکو برقرار رکھنے اور پائیدار گروتھ کے لیے کام کرنا چاہیے۔ آئی ایم ایف نے امید ظاہر کی ہے کہ اگلے مالی سال میں معاشی ترقی تین اعشاریہ پانچ فیصدجبکہ مہنگائی نصف ہو جائے گی۔
پاکستان کی معاشی پالیسیوں پر آئی ایم ایف کی طرف سے اطمینان اس امر کا اظہار ہے کہ شہباز شریف حکومت کی معاشی تجارتی اور سرمایہ کار ی کے حوالے سے پالیسیاں کافی بہتر ہیں۔اس کی تائید ادارہ شماریات کی رپورٹ سے بھی ہو جاتی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مہنگائی ایک اشاریہ 39 فیصد کم ہوئی ہے جبکہ 13 اشیا کی قیمتوں میں کمی آئی اور 12 مہنگی ہوئی ہیں۔انسان کی بنیادی ضرورت روٹی ہے پاکستان میں گندم سستی ہونے کے باعث تمام صوبوں نے روٹی کی قیمت کم کی ہے۔روٹی کے علاوہ بھی شہریوں کی ضروریات ہیں تعلیم ہے صحت ہے۔مہنگائی اور بے روزگاری کے ہاتھوں لوگوں کی زندگی عذاب ہو چکی تھی۔ آئی ایم ایف کی طرف سے پاکستان کی معیشت میں استحکام کا اعتراف ضرور کیا گیا ہے مگر اس کو اپنے قرض کی واپسی سود سمیت بھی چاہیے اس حوالے سے حکومت کو کئی قسم کے ٹیکس لگانا پڑتے ہیں اور ٹیکسوں میں اضافہ کرنا پڑتا ہے۔ آئی ایم ایف نے مہنگائی نصف ہونے کی امید ضرور ظاہر کی ہے۔ اس کو یقینی بنانا حکومت کا کام ہے۔بجلی کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا جاتا ہے جو مہنگائی میں مزید اضافے کا باعث بنتا ہے پٹرول کی قیمتوں میں کمی ضرور کی گئی ہے لیکن اس کے مطابق ضروریات زندگی کی اشیاء کے نرخوں اور کرایوں میں کمی نہیں ہوئی یہ انتظامی معاملات ہیں حکومت کو اس حوالے سے سخت اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔عام شہری کی زندگی آسان بنانے کے لیے ملکی معیشت کی مضبوطی کاروبار میں استحکام بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ ضروری ہے ،وہ اسی صورت ہو سکتا ہے جب ملک میں سیاسی استحکام ہو۔سیاسی استحکام حکومت کی ترجیحات میں سر فہرست ہونا چاہیے۔