آزاد کشمیر، ہڑتال کا تیسرا روز، مذاکرات ناکام، کمشنر، ڈی آئی جی مظفر آباد تبدیل
مظفر آباد (نامہ نگار+ نوائے وقت رپورٹ) آزاد کشمیر میں سستی بجلی کی فراہمی‘ لوڈشیڈنگ کے خاتمہ سمیت 10 نکاتی چارٹر آف ڈیمانڈ پر عملدرآمد کیلئے ہڑتال تیسرے روز بھی جاری رہی۔ پبلک ٹرانسپورٹ، دکانیں، بازار اور کاروباری مراکز بند ہیں۔ عوامی ایکشن کمیٹی کا میرپور، بھمبر اور کوٹلی سے دارالحکومت مظفرآباد کی جانب لانگ مارچ بھی جاری ہے۔ تمام قافلے رکاوٹیں عبورکر کے پونچھ کی حدود میں داخل ہوگئے۔ جرائی کے مقام پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی۔ مظاہرین کے پتھراؤ سے اے ایس پی میرپور خاور علی اور تحصیلدار ڈڈیال سردار رضوان لطیف زخمی ہوگئے۔ مظفرآباد سمیت تمام اضلاع میں کشیدگی برقرار ہے۔ میرپور ڈویژن سمیت آزاد کشمیر بھر میں انٹرنیٹ سروس رات گئے سے بند ہے جس سے شہریوں کو رابطہ کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔ میرپور میں موبائل نیٹ ورک سروس بھی معطل ہے۔ لانگ مارچ کے شرکاء تتہ پانی اور ہجیرہ کے درمیان پہنچ گئے۔ حکومت نے رات گئے کمشنر اور ڈی آئی جی مظفر آباد تبدیل کر دیئے۔ مظفر آباد میں فائرنگ اور دھماکوں کی آوازوں سے خوف و ہراس پھیل گیا۔ غذائی قلت کے سبب عوام کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ پرتشدد مظاہروں سے نمٹنے کیلئے حکومت آزادکشمیر نے رینجرز طلب کر لی تھی جو بعدازاں صدر زرداری کے حکم پر واپس بلا لی گئی۔ شہید سب انسپکٹر پولیس عدنان قریشی کی نماز جنازہ قائداعظم سٹیڈیم میں ادا کی گئی۔ سب انسپکٹر عدنان قریشی احتجاج کے دوران سینے پرگولی لگنے سے شہید ہوگئے تھے۔ مظفرآباد کے کمشنر مسعود الرحمن اور ڈی آئی جی یاسین قریشی کو عہدوں سے ہٹا دیا گیا۔کمشنر او ایس ڈی کردئیے گئے، سردار عدنان خورشید نئے کمشنر اور عرفان مسعود کشفی ڈی آئی جی تعینات، میرپور انتظامیہ بھی تبدیل ہونے کا امکان ہے‘ جلد نئے تبادلوں کا نوٹیفکیشن جاری کردیا جائے گا۔ دوسری جانب پیپلزپارٹی کے چند وزراء جن میں سید بازل نقوی، صدر پیپلزپارٹی چوہدری یاسین کے فرزند وزیر حکومت چوہدری عامر یٰسین سمیت دیگر وزراء نے وزیراعظم چوہدری انوارالحق اور سینئر وزیر و وزیرداخلہ کرنل وقار نور کی بعض پالیسیوں سے اختلاف کرتے ہوئے مستعفی ہونے کی دھمکی دی ہے۔ ادھر آزادکشمیر کے تمام تعلیمی ادارے جو کہ جمعہ سے مسلسل بند ہیں‘ آج پیر کے روز بھی تعلیمی ادارے بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری بورڈ سمیت دیگر بورڈز اور تعلیمی اداروں کے پیپر بھی منسوخ کر دیئے ہیں۔ آزادکشمیر میں مسلسل بازاروں کی بندش کے باعث غذائی قلت کے ساتھ ساتھ کاروباری مراکز میں فروٹ، ڈیری اور دیگر نازک اور خراب ہونے والی اشیاء گل سڑ چکی ہیں اور تاجران کا ان تین روز کے اندر کروڑوں کا نقصان ہوچکا ہے۔ تاہم ایکشن کمیٹی نے ضروری سروس کی دکانیں جن میں سبزی، چکن، گیس سیلنڈر اور ادویات کی د کانوں کو چوبیس گھنٹے میں سے صرف تین گھنٹے شام تین بجے سے چھے بجے تک کھولنے کی مشروط اجازت دی ہے۔ آزاد کشمیر میں جوائنٹ ایکشن کمیٹی اور حکومتی کمیٹی کے مابین مذاکرات ناکام ہو گئے۔ سینئر رہنما جوائنٹ ایکشن کمیٹی سردار عمر نذیر کشمیری نے مارچ کو آگے بڑھانے کا اعلان کیا۔ جاری مذاکرات کو حکومتی مکر و فریب قرار دیا۔ عمر نذیر کشمیری نے کہا کہ آٹے کی سبسڈی کے سوا حکومت نے دیگر مطالبات کو ماننے سے انکار کر دیا۔ تمام قافلے اب مظفر آباد کی طرف مارچ کریں۔حکومت نے بھی آج تمام تعلیمی ادارے بند رکھنے کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا۔ آج ضلعی دفاتر بھی بند رکھے جائیں گے۔ آزاد کشمیر میں موبائل فون اور انٹرنیٹ بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق موبائل فون اور ڈیٹا سروس دو دن تک بند رکھی جا سکتی ہے۔ آزاد کشمیر کی موجودہ صورتحال پر سیاسی قیادت نے مشاورت پر اتفاق کیا ہے۔ اپوزیشن لیڈر قانون ساز اسمبلی خواجہ فاروق نے سیاسی رہنماؤں سے رابطے کئے ہیں۔ خواجہ فاروق نے صدر آزاد کشمیر بیرسٹر سلطان سے رابطہ کیا۔ صدر پی پی آزاد کشمیر چودھری یاسین‘ صدر مسلم لیگ ن شاہ غلام قادر‘ سردار عبدالقیوم نیازی ‘ صدر جے کے پی پی حسین ابراہیم و دیگر سے رابطے کئے ہیں۔ خواجہ فاروق نے سیاسی قیادت کو مل بیٹھ کر معاملے کا حل نکالنے پر زور دیا۔ خواجہ فاروق کا کہنا ہے کہ وزیراعظم انوار الحق‘ راجہ فاروق حیدر اور سردار عتیق کو سیاسی بیٹھک میں مدعو کیا جائے گا۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے ذمے داران کو بھی سیاسی بیٹھک میں بلایا جائے گا۔ آٹے پر سبسڈی اور پیداواری لاگت پر بجلی کے مطالبات کی ہم حمایت کر چکے ہیں۔ جائز عوامی مطالبات پورے کرنا ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ ریاست میں عوام اور سکیورٹی اہلکلاروں کے درمیان جنگ کسی کے مفاد میں نہیں۔ سیاسی قیادت کی ذمے داری ہے عوامی ایشوز کا حل مل بیٹھ کر نکالیں۔