سیاسی بے یقینی، مہنگائی، سماجی تناؤ سے پالیسی اصلاحات کا نفاذ متاثر ہو سکتا ہے: آئی ایم ایف
اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے پاکستان میں انتخابات کے باوجود برقرار سیاسی بے یقینی کی نشاندہی کردی۔آئی ایم ایف کے مطابق پی ٹی آئی سے وابستہ آزاد امیدواروں نے 8 فروری 2024ء کے انتخابات میں دیگر جماعتوں سے زیادہ ووٹ لیے۔آئی ایم ایف کی سامنے آنے والی دستاویزات میں بتایا گیا ہے کہ نئی حکومت نے اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ کی پالیسیاں جاری رکھنے کا عزم ظاہرکیا ہے، معاشی پالیسیوں کے عدم نفاذ، کم بیرونی فنانسنگ کے باعث قرضوں اورایکسچینج ریٹ پردباؤ کا خدشہ ہے۔آئندہ بجٹ میں سیلز و انکم ٹیکس کی رعایتیں اور چھوٹ ختم کرنیکی تجویز، آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ بیرونی فنانسنگ میں تاخیر کی صورت میں بینکوں پرحکومت کو قرض دینے کا دباؤ بڑھیگا اور بینکوں پر حکومت کو قرض دینے کے دباؤ سے نجی شعبے کیلئے فنانسنگ کی گنجائش مزید کم ہونیکاخدشہ ہے۔دستاویزات میں بتایا گیا کہ پیچیدہ سیاسی صورتحال، مہنگائی اور سماجی تناؤ،پالیسی اصلاحات کا نفاذ متاثرکرسکتا ہے جب کہ اشیاء کی قیمتیں، شپنگ میں رکاوٹیں یاسخت عالمی مالیاتی حالات بیرونی استحکام کو متاثرکریں گے۔آئی ایم ایف دستاویزات میں ذکر ہے کہ انتخابات کے بعد دو بڑی جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے مخلوط حکومت بنائی مگر پی ٹی آئی سے وابستہ آزاد امیدواروں نے دیگر سیاسی جماعتوں سے زیادہ ووٹ لیے، پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ ارکان نے قومی اسمبلی میں بڑی اپوزیشن قائم کی ہے۔ آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے نئے ٹیکس اقدامات سمیت 6 اہم امور پر بریفنگ مانگ لی۔ ذرائع کا کہنا ہے ایف بی ار حکام آئی ایم ایف کو نئے ٹیکس اقدامات سمیت 6 اہم امور پر بریفنگ دیں گے جبکہ رواں مالی سال کے ٹیکس ہدف میں ناکامی پر بھی بریفنگ دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق تاجردوست سکیم کی ناکامی کی وجوہات بھی آئی ایم ایف کے گوش گزار کی جائیں گے جبکہ ٹریک اینڈ ٹریس سکیم کو موثر طریقے سے نافذ نہ کرنے پر بھی بریفنگ ایجنڈے میں شامل ہے۔ علاوہ ازیں صوبوں کی ٹیکس وصولیوں میں سست روی، تنخواہوں، پنشن اور انڈسٹری پر ٹیکس وصولیوں پر بھی آئی ایم ایف کو تفصیلات فراہم کی جائیں گی۔ذرائع کے مطابق ایف بی آر کے ذیلی دفاتر کی پیشہ وارانہ کارکردگی اور سمگلنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات پر بھی عالمی ادارے کو بریفنگ دی جائے گی۔