• news

کھیلوں میں کھیل

کھیل کھیل ہوتا ہو گا دوسروں کیلئے۔ ہمارے لئے تو یہ جذبات کا کھیل ہے،جیت ہار نہیں زندگی اور موت کا معاملہ۔ اور پھر کھیل کی بات ہو تو صرف اور صرف کرکٹ ، کہنے کو تو ہم کرکٹ سے محبت کرنیوالی قوم ہیں لیکن کرکٹ کا مطلب ہمارے لئے صرف پاکستانی ٹیم اور اس کی جیت ہے۔ یہی ہماری کرکٹ سے محبت ہے۔ باقی کونسی ٹیم کیا کرتی ہے ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں ، وہ تو اللہ بھلا کرے ہمارے قومی کرکٹرز کا جنہوں نے شکست کے اتنے زخم دیئے کہ اب ہم اس معاملے میں خاصے ڈھیٹ ہوچکے ہیں، اپنی ٹیم سے امید تو لگاتے ہیں لیکن جیت کا یقین نہیں رکھتے۔ اسی وجہ سے مایوسی کا سامنا نسبتاً کم کرنا پڑتا ہے اور پھر کرکٹ ٹیم کی ہار سے ہمیں یہ بھی یاد آ جاتا ہے کہ ہمارا قومی کھیل تو ہاکی ہے۔ ویسے ہماری آجکل کی نسل کو شاید کم کم ہی معلوم ہو کہ ہمارا قومی کھیل ہاکی ہے جس میں ہم بڑے بڑے عالمی ٹورنامنٹ کئی کئی بار جیت چکے ہیں۔ اب تو یہ کھیل ہم اتنا پس منظر میں لے جاچکے ہیں کہ آجکل کے بہت سے بچوں کو پاکستان کی فتوحات تو دور کی بات ہے، شاید یہ بھی معلوم نہ ہو کہ ہاکی بھی کوئی کھیل ہے۔ گزشتہ دنوں پاکستان ہاکی فیڈریشن کی تقسیم کے تنازعہ میں ایک خبر یہ بھی سامنے آئی کہ ملائیشیا میں ازلان شاہ ہاکی ٹورنامنٹ میں ہماری ٹیم نے شرکت کرنی ہے جس کیلئے دونوں فیڈریںشنز کے دو الگ الگ کیمپس لگائے جارہے ہیں پھر سوشل میڈیا کے ذریعے پاکستان ہاکی ٹیم کی جیت کی خبریں ملنے لگیں۔ 
ہمارا دھیان تو اس وقت بھی کرکٹ میں ہی تھا۔ ہم نیوزی لینڈ کی ایسی ٹیم سے اپنے ملک میں سیریز جیت نہ پائے تھے جسے کوئی B ٹیم بھی نہیں مانتا تھا۔ اس c ٹیم سے سیریز برابر کرنے کے دکھ  سے ہم باہر آچْکے تھے اب ہم اسی ٹیم سے ورلڈ کپ جیتنے کی امیدیں وابستہ کرنے جارہے تھے۔ اس بڑے ٹورنامنٹ کیلئے ہماری ٹیم کی کٹ کیسی ہوگی، کھلاڑی اس کٹ میں کیسے لگیں گے ،ہم ایسی  خبروں میں گھرے تھے کہ خبر آگئی کہ ہماری ہاکی ٹیم ازلان شاہ ٹورنامنٹ کے فائنل میں پہنچ چکی ہے۔ ہمارے سپورٹس چینلز کو بھی ہوش آیا اور انہوں نے کم از کم فائنل میچ براہ راست دکھانے کے انتظامات کئے۔ اسی دوران کرکٹ کے میدان سے ہمارے لئے ایک اور بری خبر آ پہنچی جب ہم آئرلینڈ جیسی بے بی ٹیم سے بھی شکست کا داغ لگوا بیٹھے۔
 ہاکی ٹیم فائنل تو نہ جیت سکی لیکن جن حالات اور جسطرح کے مالی مسائل کا شکار ہماری ہاکی ہے ان میں اس ٹیم کی ایسی کارکردگی نے سب کے دل ضرور جیت لئے اور عوام کو کم از کم یہ تو یاددہانی کرادی  کہ کرکٹ کے علاوہ ہماری کسی اور کھیل کی ٹیم بھی ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں کہ آج ہم ایک کھیل کی قوم بن چکے ہیں۔ ہم نے کرکٹ کو اتنا اوپر اٹھا دیا ہے کہ باقی کھیل اور اس کے کھلاڑی اس میں کہیں گم ہوکر رہ گئے ہیں۔ کھلاڑی تو دور، کھیل بھی کہیں دکھائی نہیں دیتے، کرکٹ کا ایک کھلاڑی ماہانہ جتنا معاوضہ وصول کرتا ہے اتنا باقی بڑے کھیلوں کو  سارا بجٹ بھی  نہیں، میڈیا کو کرکٹ کیلئے اشتہارات ملتے ہیں اور وہ اسی کی ہائیپ بناتا ہے ہماری ٹیم جہاں مقابلے میں بھی نہیں ہوتی وہاں اسے فیورٹ بنا کر پیش کیا جاتا ہے اور لوگوں کی امیدیں اتنی باندھ دی جاتی ہیں کہ پھر دلوں کے ساتھ ٹی وی اور نہ جانے کیا کیا ٹوٹتا ہے۔ ایسا دہائیوں سے ہوتا چلا آرہا ہے اور کھیل کھیلنے والے کھیل کھیل میں قوم کے دلوں کیساتھ بھی کھیل جاتے ہیں۔ اور پھر انہیں مایوسی سے نکال کر اگلی بار کیلئے امیددلادیتے ہیں۔
 کھیل آج کے دور میں ایک انڈسڑی بن چکا ہے دوسرے کئی کھیل ایسے ہیں جو کرکٹ سے زیادہ دنیا میں کھیلے اور دیکھے جاتے ہیں ان کھیلوں کا پاکستان میں ٹیلنٹ بھی موجود ہے اور شائقین بھی لیکن فیڈریشنز سیاست اور تقسیم کا شکار ہیں۔ ان میں ہمارا قومی کھیل ہاکی اور دنیا کا مقبول ترین کھیل فٹبال بھی شامل ہے پھر بھی ہمیں کبھی کبھی ان میدانوں سے کوئی اچھی خبر مل ہی جاتی ہے۔ باقی بات رہی میڈیا کی تو اس کیلئے کھیل سے زیادہ اس کھیل کیلئے ملنے والے اشتہارات اہم ہیں۔ تو پھر بچتی آخر میں وہی کرکٹ اور کرکٹرز ہیں۔  پھر کرکٹ ہی دیکھتے ہیں کبھی جیت گئے تو خوش ہوجائیں گے ہار گئے تو وہ گانا گنگنا لیں گے کہ  تم جیتو یا ہارو سنو! ہمیں تم سے پیار ہے۔ اور کبھی بڑی شکست سے زیادہ مایوس ہوگئے تو پھر تسلی کیلئے  کچھ وقت کیلئے یہ سوچ لیں گے کہ کرکٹ سے کیا لینا دینا۔ ہمارا قومی کھیل تو ہاکی ہے۔

ای پیپر-دی نیشن