بیٹے کی گمشدگی کادکھ والد انتقال کرگئے ،عدم بازیابی پر عدالت پولیس پر برہم
کراچی(این این آئی)سندھ ہائی کورٹ نے لاپتہ شہری کے اہلخانہ کو فوری طور پر مالی معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کوبھی کیس کی تحقیقات کرنے کا حکم دیدیا۔دوران سماعت ایک لاپتہ شہری کے اہلِ خانہ نے عدالت کو بتایا کہ بیٹے کی گمشدگی کے دکھ سے اس کے والد انتقال کر گئے ہیں۔پیرکوسندھ ہائیکورٹ میں 2017سے لاپتہ شہری سمیت دیگر شہریوں کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت ہوئی۔ شہریوں کے اہلخانہ اور وکلا عدالت میں پیش ہوئے۔ اہلخانہ نے کہا کہ 2017 میں علی رضویہ سوسائٹی سے لاپتہ ہوا تھا اب تک اس کا کوئی سراغ نہیں لگایا گیا۔ بیٹے کی گمشدگی کے دکھ سے اس کے والد بھی انتقال کرگئے ہیں۔شہری کی عدم بازیابی پر عدالت نے پولیس حکام پر اظہار برہمی کیا۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے ریمارکس دیئے کہ بتایا جائے اب تک شہری کی بازیابی کے لئے کیا اقدامات کیئے گئے ہیں؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ شہری کی بازیابی کے لئے 16 جے آئی ٹیز اور 17 صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس کیئے گئے ہیں۔ جے آئی ٹیز میں جبری گمشدگی کا تعین ہوچکا ہے۔ وزارت دفاع کی جانب سے بھی رپورٹس عدالت میں جمع کرادی گئی ہے۔ جسٹس نعمت اللہ پھلپھوٹو نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ سندھ حکومت کی جانب سے شہری کے اہلخانہ کی مالی معاونت کی گئی؟ تفتیشی افسر نے بتایا کہ مالی معاونت کے لئے سندھ حکومت کو سمری بھیج دی گئی ہے۔ عدالت نے شہری کے اہلخانہ کو فوری طور پر مالی معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کردی۔ عدالت نے جے آئی ٹیز اور پی ٹی ایف سیشنز کرنے کی بھی ہدایت کی ہے۔ عدالت نے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کو بھی کیس کی تحقیقات کرنے کا حکم دیدیا۔ عدالت نے جمشید کوارٹر سے لاپتا علی، کلری سے لاپتا زبیر، شاہراہ فیصل سے لاپتا وقار رحمان و دیگر شہریوں کی بازیابی کے لئے کارروائی جاری رکھنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 7 اگست تک ملتوی کردی۔