• news

دہشت گردی کی نئی لہر اور پاک فوج کا بیانیہ

پاکستان کی مسلح افواج نے ’ضرب ِعضب‘ کی صورت میں ایک بار تو پاک سر زمین سے اندرونی اور بیرونی دہشت گردوں کا بڑی حد تک صفایا کردیا تھا ، بدقسمتی سے خیبر پختونخوا میںعمران خان کی جماعت پاکستان تحریک انصاف کی کئی سال سے جاری مسلسل حکومت کی وجہ سے دہشت گردوں کو بار بار سر اٹھانے کا موقع مل رہا ہے۔ اس امر میں کوئی شک نہیں کہ پی ٹی آئی کے بانی سربراہ عمران خان تحریک طالبان کے شرپسندوں کے لیے نرم گوشہ رکھتے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں لوگ انھیں’طالبان خان‘ کے نام سے بھی پکارتے رہے ہیں۔ خیبر پختونخوا دہشت گردوں کا افغانستان سے پاکستان میں داخل ہونے کا دروازہ سمجھا جاتاہے، صوبے میںعمران خان کی جماعت پی ٹی آئی کی حکومت ہونے کی وجہ سے دہشت گردپاکستان کے عوام کی جانوں کی ساتھ کھل کر کھیلتے رہے ہیں۔ عمران خان نے افغانستان میں پناہ گزین دہشت گردوں کے لیے عام معافی کا اعلان کردیا، ان کے لیے سرحد کھول دیںاور ان کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کردیا گیا۔ دہشت گردوں نے موقع سے فائدہ اٹھاکر خیبرپختونخواہ کا رخ کیا اور پھر وہاں سے ملک بھر میں پھیل گئے ، اب وہ 24کروڑ پاکستانی عوام کے لیے آزار بن گئے ہیں۔ دوسری طرف ہماری مسلح افواج دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے میں دن رات مسلسل مصروف عمل ہیں اورپُر عزم ہیں کہ دہشت گردوں کوناپاک قدم پاک سرزمین پردوبارہ رکھنے کی اجازت ہر گز نہیں دی جائے گی۔
 ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل احمد شریف چودھری نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ خطے میں دہشت گردی کے خلاف سب سے اہم کردار پاکستان کا رہا ہے، پاکستان دہشت گردی کے نیٹ ورک کو ختم کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑے گا، دہشت گردوں کے خلاف ہر ممکن حد تک جائیں گے، ہم دہشت گردی جیسے ناسور کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لیے تیار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان میں حالیہ دہشت گردی کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں۔ تحریک طالبان پاکستان(ٹی ٹی پی) افغان سرزمین کو استعمال کرکے پاکستان میں دہشت گردی کی کارروائیاں کررہی ہے۔ پاکستان نے افغانستان کی عبوری حکومت کی ہر سطح پر مدد کی لیکن افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ افغانستان کی عبوری حکومت نے بدقسمتی سے تاحال اپنے وعدوں پر عمل درآمد نہیں کیا۔ پاکستان کے پاس اس بات کے ٹھوس شواہد موجود ہیں کہ ٹی ٹی پی کے دہشت گرد پاکستان کے خلاف افغانستان کی زمین استعمال کررہے ہیں۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بتایاکہ 5 لاکھ 63 ہزار سے زائد افغان شہری واپس فغانستان جا چکے ہیں لیکن لاکھوں افغان شہری اب بھی پاکستان میں موجود ہیں، افغان شہریوں کی پاکستان میں موجودگی سے ملکی معیشت پربہت زیادہ بوجھ پڑ رہا تھا اور امن و امان کی صورتحال خراب ہورہی تھی جبکہ بلوچستان میں دہشت گرد امن و امان کی صورتحال خراب کر رہے ہیںلیکن اس سب کچھ کے باوجود افواجِ پاکستان دہشت گردوں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بنی ہوئی ہیں۔ ترجمان مسلح افواج کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان کی چیک پوسٹ پر دہشت گرد حملے میںمتعدد جوان شہید ہوئے، دہشت گردوں کی ناکام کارروائیاںاس بات کا ثبوت ہے کہ سکیورٹی فورسزدشمن کے عزائم کو ناکام بنا رہی ہیں، 26 مارچ کو ایک اندوہناک واقعہ پیش آیا، اس کا کھرا ایک افغان شہری تک گیا، داسو ڈیم حملے کی منصوبہ بندی افغانستان سے کی گئی، داسو ڈیم حملے کا خود کش حملہ آورایک افغان شہری تھا، حالیہ حملوں میں ملوث دہشت گرد افغان شہری ہیں، یہی وجہ ہے کہ اب ان بیرونی دہشت گردوں کو کٹہرے میں لانے کے لیے اقدامات کیے جارہے ہیں۔میجر جنرل احمد شریف چودھری نے کہا ہے کہ پاکستان کی داخلی اور سرحدوں کی سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے ہم مکمل طور پرتوجہ مرکوز کیے ہوئے ہیں، دہشت گردی کے خلاف ہماری کامیاب جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔ ان شاءاللہ ہم اپنے عوام کے تعاون سے ملکی سلامتی کو درپیش ہر چیلنج پر قابو پالیں گے اور وطن عزیز کو مستحکم اورمستقل ا من کا گہوارہ بنائیں گے۔ انھوں نے کہا کہ افواجِ پاکستان بھارت کی ان تمام شر انگیزیوں سے نبرد آزما ہونے کے لیے ہمہ وقت تیار اور کسی بھی بیرونی جارحیت کا بھرپور منہ توڑ جواب دینے کے لیے پُرعزم ہیں۔ افواج پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف قربانیاں اور کامیابیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔اگر پاکستان کا موازنہ دیگر ممالک سے کیا جائے تو جس طرح پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑی اور لڑ رہے ہیں، اس کا نہ صرف دنیا نے اعتراف کیا ہے بلکہ اس کی کوئی نظیر نہیں ملتی۔ دہشت گردی کے خلاف ہماری کامیاب جنگ آخری دہشت گرد کے خاتمے تک جاری رہے گی۔
اس امر میں کوئی شک نہیں کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف بیس سال سے مسلسل نبرد آزما ہے، پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ لڑی ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جانی اور مالی نقصانات کی بڑی قربانیاں دیں ۔ افواج ِ پاکستان کے ہزاروں فوجی جوانوں اور افسروں نے جام شہادت نوش کیا اور لاکھوں کی تعداد میںپاکستانی عوام نے بھی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ اور بے شمار واقعات میں دہشت گردوں کی کارروائیوں کا نشانہ بنے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اربوں روپے کے مالی نقصانات بھی برداشت کیے اورتاحال کر رہا ہے۔
 ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ افواجِ پاکستان کی اولین ترجیح ملک میں امن و امان کا قیام ہے، ہم دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کی سرکوبی کے لیے ہر حد تک جائیں گے،پاک فوج کے سربراہ جنرل سید عاصم منیربار بار برملا کہہ چکے ہیں کہ پاکستان میں دہشت گردوں کے لیے کوئی جگہ نہیں۔ دہشت گردوں کو پاک سرزمین پردوبارقدم جمانے کا موقع ہر گز نہیں دیا جائے گا۔ اس امر میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ پاک فوج کے بہادر سپوتوںنے ہر موقع پر جرا¿ت کے ساتھ دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنایاہے، وطن عزیز کے امن کے لیے اپنی جانیں نچھاور کرنے والے پاک فوج کے شہداءکو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پوری قوم متحد ہے اور مسلح افواج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے، بلاشبہ شہدا ہمارا سرمایہ افتخار ہیں اورہم ان کی لازوال قربانیوں کو سلام پیش کرتے ہیں۔اس سال 9 مئی کو پوری قوم نے پاکستان کی مسلح افواج کے ساتھ بھرپور اظہار یکجہتی کرکے اندرونی اور بیرونی دشمن عناصر کو بتا دیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف ہم سب ایک ہیں۔

ای پیپر-دی نیشن