دبئی لیکس: ذمہ دار عہدے چھوڑیں، منی ٹریل سامنے لائی جائے: حافظ نعیم
لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمٰن نے کہا ہے کہ پہلے پانامہ لیکس، پھر پینڈورا پیپرز سامنے آئے اور اب دبئی پراپرٹی لیکس نے ملک کے حکمران طبقہ کی بیرون ملک جائیدادوں اور دولت کا پول کھول دیا۔ قوم کو جواب چاہیے۔ دبئی لیکس سکینڈل پر ردعمل دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ حکمران طبقے کی دولت و ثروت کی ہوشربا داستانیں اب اسکینڈلز کا لازمی حصہ بنتی جارہی ہیں۔ پاکستانی اشرافیہ نے بین الاقوامی سطح پر ملک کو کئی بار بدنام کیا ہے۔ سوشل میڈیا پوسٹ کے ذریعے انھوں نے کہا کہ پراپرٹی لیکس کے مطابق دبئی میں 22 ہزار پاکستانیوں کی جائدادیں ہیں۔ 23 ہزار جائیدادوں کی مالیت کا اندازہ 12.5 ارب ڈالرز لگایا گیا ہے۔ سوال کیا کہ کیا فہرست میں شامل حکمران طبقہ یہ بتانا پسند کرے گا کہ ان کے پاس خریداری کے لیے رقم کہاں سے آئی؟ یہ رقم کن ذرائع سے پاکستان سے دبئی منتقل ہوئی؟ کیا یہ تمام جائیدادیں بروقت ایف بی آر، الیکشن کمیشن اور اسٹیٹ بینک میں ڈکلیئرکی گئیں؟ سرمایہ کاری پاکستان سے باہر کیوں کی گئی؟ اگر بالفرض یہ جائیدادیں ڈکلیئرکربھی دی گئی ہیں تو سوال تب بھی ہے کہ جب حکمران طبقہ ملک سے باہر سرمایہ کاری کرے گا تو پاکستان میں سرمایہ کاری کون کرے گا؟ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کا مطالبہ ہے کہ ایسے تمام افراد کو اب اعلیٰ عہدوں سے الگ ہونا چاہیے جن کی جائیدادیں بیرون ملک میں منظر عام پر آئی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ حکمرانی یہاں، سرمایہ کاری وہاں، یہ نہیں چلے گا۔ انھوں نے مزید سوال کیا کہ کیا سیاست دان، فوجی جرنیل اور بیوروکریٹس قوم کو بتائیں گے کہ یہ دولت کہاں سے کمائی، دولت کس طرح باہر بھیجی؟ قوم کو جواب چاہیے، منی ٹریل سامنے لائی جائے۔