وطن عزیز میں چند روز … (آخری قسط)
ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں ہر 66 میں سے ایک بچہ آٹزم کا شکار ہے۔ اس بیماری کے شکار بچوں کا دنیا بھر میں ہر سال 2 اپریل کو خصوصی طور پر دن منایا جاتا ہے۔ اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسے بچوں کیلئے خصوصی تعلیم اور قومی دھارے میں انہیں لانے کیلئے مزید ادارے قائم کئے جائیں جن کی حکومت سرپرستی کرے۔ Bases نامی اس ادارے کے دورہ کا اہتمام چونکہ ڈائریکٹر صہیب قیصر نے کیا تھا اس لئے انہوں نے ادارے کے وزٹ کے دوران بتایا کہ محترمہ جواہر علوی اس ادارے کی بین الاقوامی سی ای او ہیں‘ سیالکوٹ کیمپس کی سی ای او مسز ماہ رخ ریحان اور مسٹر Unaza صہیب بطور سی ای او خدمات سرانجام دے رہی ہیں۔ کیمپس کے مختلف شعبے دیکھے جہاں انتہائی تربیت یافتہ سٹاف والدین کے اشتراک سے بچوں کیلئے مختلف تھراپیز کرانے پر مامور ہے۔ تھراپیز اور دیگر تربیتی پروگرامز سمیت بچے کی ماہانہ فیس 25 ہزار روپے ہے تاہم قلیل تنخواہ لینے والے اور کمزور معاشی حالات سے دوچار والدین کیلئے ادارے نے خصوصی رعات دے رکھی ہے۔
سیالکوٹ میں ہی Sial Airکے چیئرمین فضل جیلانی سے ایک طویل نشست ہوئی جس میں انہوں نے ایئرلائن کے قیام‘ ڈومیسٹک اور سعودی‘ عمان روٹس کے بارے میں تفصیلات سے آگاہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ایئرسیال اپنی کارکردگی اور اعلیٰ معیار کی بدولت انتہائی منافع میں جا رہی ہے۔ سیالکوٹ کے Locked Land جموں بارڈر سے پانچ کلو میٹر دور اور شہر اقبال سے شمال کی جانب 35 کلو میٹر دریائے قوی پر واقعہ علاقہ بجوات میں 85 موضعات جن کی آبادی تقریباً ایک لاکھ اور 90 فیصد کم آمدنی والے افراد پر مشتمل ہے‘ جموں بارڈر پر ہونے کی وجہ سے بجوات ایک طویل عرصہ سے طبی سہولتوں سمیت گائنی خواتین اور بچوں کے امراض کی تشخیص کی سہولتوں سے محروم چلا آرہا تھا کہ یہاں کی چند دردمند اور دکھی انسانیت کی خدمت کیلئے کوشاں شخصیات نے 2017ء میں اپنی مدد آپ کے جذبہ کے تحت دس کنال عطیہ کردہ اراضی پر موضع برہمتال چک سانتھل میں بجوات میڈیکل سنٹر کے نام سے جدید نوعیت کا فلاحی ہسپتال تعمیر کرنے کا بیڑہ اٹھایا جو اب تعمیر کے مختلف مراحل طے کر رہا ہے۔ بی ایم سی کی انتظامی کمیٹی کے سربراہ اعلیٰ حاجی اللہ رکھا‘ صدر ملک شمس دین‘ سینئر نائب صدور ارشد طہرانی اور چودھری منظور الٰہی اور سیکرٹری جنرل شیخ زاہد محمود کی خصوصی دعوت پر اپنی مدد آپ کے تحت زیرتعمیر اس ہسپتال کا سیالکوٹ انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے بانی چیئرمین میاں محمد ریاض کے ہمراہ دورہ کیا۔ سینئر نائب صدر اور معروف ادبی شخصیت ارشد طہرانی نے بتایا کہ ہسپتال کے پہلے مرحلے میں خواتین کے امراض اور امراض گردہ سمیت بچوں کے امراض کے شعبوں پر ترجیحی بنیادوں پر کام جاری ہے۔ ڈائیلاسز اور گائنی پر ہم زیادہ توجہ دے رہے ہیں کہ بارڈر پر ہونے کی بناء پر مذکورہ مریضوں کا فوری علاج ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہماری ایگزیکٹو کونسل کا یہ عزم ہے کہ اپنی مدد آپ کے تحت قائم کئے جانے والے اس ہسپتال کی تعمیر دو مراحل میں مکمل کی جائے۔ گرائونڈ فلور کی تعمیر مکمل کرنے کیلئے 12 کروڑ روپے درکار ہیں‘ اس خطیر رقم کیلئے ہماری اندرون اور بیرون ملک مقیم درد دل رکھنے والی شخصیات سے بھی اپیل ہے کہ وہ اس عظیم منصوبہ کی تکمیل میں ہمارے معاون بنیں تاکہ ہسپتال کو جلد از جلد مکمل کرنے کے بعد مریضوں کیلئے کھول دیا جائے۔
قارئین! دکھی انسانیت کی رضا کارانہ خدمت کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے بلاشبہ آپ کے مالی تعاون کی اس عظیم ہسپتال کو ضرورت ہے۔ 24 گھنٹے بجلی کی فراہمی‘ زچہ و بچہ کیلئے پک اینڈ ڈراپ‘ جدید کمپیوٹر لیبارٹری‘ الٹراسائونڈ‘ ماہر کوالیفائیڈ گائناکالوجسٹ‘ کوالیفائیڈ پیرا میڈیکل سٹاف اور بچوں کے امراض کے ماہر ڈاکٹروں‘ کتے اور سانپ کے ڈسنے کے انجکشنز کی بھی فوری ضرورت ہو گی۔ اس زیرتعمیر میڈیکل سنٹر کیلئے جہاں تک ممکن ہو سکے، آن لائن عطیات کیلئے حبیب بنک کوڈ 1754 یا انتظامی کونسل سے رجوع کیا جا سکتا ہے۔