مہنگائی کا دباؤ برقرار سٹیٹ بینک کی رپورٹ
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے ملک کی معیشت کی صورتحال سے متعلق ششماہی رپورٹ جاری کردی جس میں مالی سال 2023-24ء کے لیے اوسط مہنگائی کی شرح 23 سے 25 فیصد کے درمیان رہنے کی پیش گوئی کی گئی ہے جو مالی سال 2022-23ء کے مقابلے میں کم ہے۔ مالی سال 2023ء میں مہنگائی 29.2 فیصد تھی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ستمبر 2025ء تک مہنگائی کے مزید کم ہو کر 5 سے 7 فیصد تک آنے کی توقع ہے۔ ’پاکستانی معیشت کی کیفیت‘ کے عنوان سے جاری ہونے والی اس رپورٹ کے مطابق مالی سال 2024ء کی پہلی ششماہی کے دوران پاکستان کے معاشی حالات بہتر ہوئے۔ رپورٹ جولائی تا دسمبر مالی سال 2023-24ء کے اعدادوشمار کے تجزیے پر مشتمل ہے۔ رپورٹ کے مطابق، حقیقی اقتصادی سرگرمیوں میں گزشتہ سال کے سکڑاؤ کے برعکس معتدل بحالی ہوئی جبکہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے ساتھ عارضی انتظام (ایس بی اے) نے بیرونی کھاتے پر دباؤ کم کرنے میں مدد دی۔ دریں اثناء سخت زری اور مالیاتی پالیسیوں کے تسلسل، زرعی پیداوار میں بہتری اور اجناس کی عالمی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے جاری کھاتے کے خسارے میں خاصی کمی آئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملکی طلب محدود رہنے کے باوجود مہنگائی کا دباؤ بلند سطح پر برقرار رہا۔ اگر سٹیٹ بینک خود تسلیم کررہا ہے کہ مہنگائی کا دباؤ برقرار رہا ہے تو اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ عام آدمی کے لیے حالات کیسے ہوں گے اور آئی ایم ایف کے نئے قرض پروگرام سے تو عام آدمی کے اقتصادی حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ حکومتی پالیسیاں ہی مہنگائی سمیت عوام کے مسائل بڑھاتی ہیں۔ اب عوام کو حقیقی ریلیف دینے کی پالیسیوں کی ضرورت ہے، ایسا نہ ہو کہ عوام تنگ آ کر آزاد کشمیر کے عوام کی طرح سڑکوں پر نکل آئیں۔