ٹیکس نظام کو بھارت، آسٹریلیا طرز پر اوور ہال کیا جائے: آئی ایم ایف
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) سالانہ ٹیکس جمع کرنے کا ہدف 112 کھرب سے 115 کھرب روپے کے درمیان فکس کرنے کے امکان پر غور کیا جا رہا ہے۔ آئی ایم ایف نے ٹیکس کو ہم آہنگ کرنے کیلئے آسٹریلیا یا بھارت کا ٹیکس ماڈل نافذ کرنے کے دو ماڈل تجویز کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کی اوورہالنگ کی جائے۔ آئی ایم ایف پیٹرول اور ڈیزل پر 18 فیصد جنرل سیلز ٹیکس لگانے جبکہ مرکز اس سے جمع ہونے والی آمدن کو صوبوں سے بچانے کیلئے لیوی لگانے کا خواہاں ہے۔ سیلز ٹیکس بہت سی سنگین نقائص کا شکار ہے اور اس میں ساختیاتی نااہلیاں ہیں، ٹیکس کو وفاقی اور صوبائی میں بانٹ دیا گیا ہے۔ اشیاء کی محدود ٹیکس بیس کے اندر ترجیحی ٹیکس سپلائیز اور ٹیکس استثنیٰ کی طویل فیاضانہ فہرستیں موجود ہیں۔ آئی ایم ایف تسلسل سے پاکستانی ٹیکس حکام کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہا ہے کہ وہ جنرل سیلز ٹیکس کی اوورہالنگ کے دو آپشنز پر غور کریں۔ یا تو آسٹریلین ماڈل کی جانب بڑھا جائے جس میں مرکزی انتظامیہ ہوتی ہے، وہی اسی کی شرح کا تعین کرتی ہے اور یہ آزادانہ طور پر ڈیزائن کیا گیا ہے اور نافذ کیا گیا ہے اور اس کے ساتھ ہی سخت ریونیو شیئرنگ فارمولا بھی اپنایا جاتا ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان سے کہا ہے کہ وہ ایف بی آر میں سنگل ٹرن اوور کی بنیاد پر رجسٹریشن تھریش ہولڈ کا تعین کرے جو کہ تمام کاروباروں کے لئے 30 ہزار ڈالر ہونا چاہئے۔ آئی ایم ایف کو بتایا گیا ہے کہ گیس کے نرخ پر نظرثانی کے لئے اوگرا میں گیس کمپنیوں کی درخواستیں زیر سماعت ہیں جن پر جون میں فیصلہ متوقع ہے، ان فیصلوں کی روشنی میں گیس کہ قیمتوں پر شڈول کے عین مطابق عمل کیا جائے گا۔ درں اثنا آئی ایم ایف نے غربت کے خاتمے اور سماجی تحفظ کے پروگرام کو وسعت دینے کی تجویز دی ہے۔ پاکستان اور آئی ایم ایف جائزہ مشن کے درمیان نئے قرض پروگرام کے لیے چوتھے روز بھی مذاکرات ہوئے۔ ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کی کوریج میں اضافے، شفافیت یقینی بنانے اور انتظامی استعداد کار میں بہتری لانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جتنا ممکن ہوسکے کیش ٹرانسفر پروگراموں کے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔ حکام نے آئی ایم ایف مشن کو بریفنگ میں بتایا کہ رواں سال بی آئی ایس پی پر 472 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے، صوبوں کو بھی سماجی تحفظ کا بوجھ اٹھانے کے لیے قائل کیا جائے گا۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ بی آئی ایس پی مستحقیقن کو مستقبل میں بجلی ٹیرف پر کیش ٹرانسفر پروگرام کے ذریعے تحفظ دیا جائے گا۔ ستمبر 2024ء تک 2 کروڑ گھرانوں کو مکمل طور پر فعال متحرک رجسٹری میں شامل کرنے کا ہدف ہے۔ بی آئی ایس پی سے فائدہ اٹھانے والوں کی تعداد 93 لاکھ تک پہنچ گئی ہے۔ رواں سال کفالت پروگرام میں مزید 3 لاکھ خاندانوں کو شامل کیا گیا ہے جبکہ ہیلتھ کیش ٹرانسفر پروگرام میں 9 لاکھ خاندانوں کو رجسٹرڈ کیا گیا ہے۔ ایجوکیشن کیش ٹرانسفر پروگرام میں 19 لاکھ بچوں کو شامل کیا گیا ہے۔ اگلے مالی سال سماجی تحفظ کے پروگرامز کے لیے مزید فنڈز مختص کیے جائیں گے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ گذشتہ روز کے مذاکرات میں حکومتی اخراجات اور ریونیو کے امکانات پر بھی بات چیت ہوئی۔ آئی ایم ایف آئندہ مالی سال کے دوران محصولات کا ہدف 11 ہزار ارب روپے سے زائد چاہتا ہے۔ ذرائع کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کی جانب سے نئے اقدامات کے بارے میں وزارت خزانہ کو بریفنگ دی گئی۔ آئی ایم ایف نے زرعی آمدن کو بھی انکم ٹیکس کے دائرہ کار میں لانے کا مطالبہ کیا۔